سیکیورٹی ڈپازٹ بڑھانے کی بجلی کمپنیوں کی درخواست پر فیصلہ موخر
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے منگل کے روز کہا ہے کہ بجلی کمپنیوں کی جانب سے صارفین کے سیکیورٹی ڈپازٹس میں اضافے سے متعلق فیصلے کو فی الحال موخر کیا جارہا ہے, تاوقتیکہ بجلی فراہم کرنے والی تمام کمپنیوں کا اس حوالے سے آڈٹ مکمل نہ کرلیا جائے۔
واضح رہے کہ بجلی کمپنیوں کا صارفین کے سیکیورٹی ڈپازٹ ریٹس 200 فیصد سے زائد تک بڑھانے کی درخواست کی تھی جس پر منگل کے روز نیپرا میں سماعت ہوئی۔
سماعت کے دوران نیپرا کے ممبران رفیق احمد شیخ، مطہر نیاز رانا، امینہ رشید اور مقصود انور خان نے بجلی ترسیلی کمپنیوں کے نمائندوں جن کی سربراہی عرفان بٹ کررہے تھے.
ان کے دلائل پر اپنے عدم اطمینان کا اظہار کیا اور کہا ہے کہ ان کا کیس کمزور نظر آتا ہے کیونکہ یہ وہی دلایل دہرا رہے ہیں جو انھوں نے گزشتہ سماعت پر دیے تھے اور بجلی کمپنیوں کی جانب سے ڈپازٹ میں اضافہ کمپنیوں کی عملی نااہلیت کو بوجھ صارفین پر ڈالنے کی کوشش نظر آتی ہے.
اس سے قبل نیپرا نے کے الیکٹرک اور سکھر الیکٹرک سپلائی کو بھی ہدایت کی تھی کہ وہ سیکیورٹی ڈپازٹ میں اضافے سے متعلق اسی طرح کی درخواستیں جمع کرائیں تاکہ اگر اضافے کا فیصلہ ہو تو اس کا اطلاق یکساں ٹیرف کی بنیاد پر سب پر ہو.
تاہم نیپرا کی اس تجویز پر مختلف سیاسی اور کاروباری حلقوں اور چیمبرز کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آیا تھا.
کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کے تنویز باری کا کہنا تھا کہ سیکورٹی ڈپازٹ کو 2 ہزار روپے سے بڑھا کر 54 ہزار کرنے کی تجویز صارفین کے لیے ناقابل برداشت ہوگی اور جس کے نتیجے میں کاروباری افراد اور دیگر صارفین توانائی کے متبادل ذرائع تلاش کریں گے-
صنعتی شعبے کی نمائندگی کرنے والے عامر شیخ کا کہنا تھا کہ صنعتوں کے لیے سیکورٹی ڈپازٹ کی مد میں 25 سے 30 کروڑ روپے جمع کرانا ایک ایسے وقت میں جب معیشت پہلے ہی مشکل میں ہو ناقابل برداشت ہوگا،نیپرا اتھارٹی نے سماعت مکمل ہونے پر درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے، اتھارٹی اعداد و شمار یعنی آڈٹ کا جائزہ لے کر فیصلہ بعد میں جاری کرے گی۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بجلی کمپنیوں کمپنیوں کی
پڑھیں:
بھارت کی ایٹمی تنصیبات اور مواد غیر محفوظ ہیں، ان کی سیکیورٹی لیا جائے، پاکستان کا مطالبہ
پاکستان نے بھارت کی جانب سے پاکستانی ایٹمی اثاثوں کے حوالے سے بیان کی شدید مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ بھارت میں ایٹمی تنصیبات اور مواد کا جائزہ لیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: جوہری مواد کی چوری اور فروخت پر بھارت سے پوچھ گچھ کی جائے، پاکستان کا سلامتی کونسل سے مطالبہ
دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کا یہ غیرذمے دارانہ بیان بھارت کے عدم تحفظ اور ناکام دفاعی حکمت عملی کی عکاسی کرتا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ بھارت کے وزیر دفاع کی باتوں سے عالمی ایجنسی آئی اے ای اے کی ذمے داریوں سے لاتعلقی ظاہر ہوتی ہے۔
دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارت میں ایٹمی مواد کی چوری اور غیر قانونی اسمگلنگ پر عالمی برادری کو تشویش ہونی چاہیے۔
مزید پڑھیے: ’بھارتی میڈیا جھوٹا ہے‘، نیویارک ٹائمز نے آئینہ دکھا دیا
بیان میں کہا گیا کہ سنہ 2024 میں بھارت کے بھابھا ایٹمی ریسرچ سینٹر سے تابکاری آلہ چوری ہونے کی اطلاعات آئیں اور دہرا دون سے 5 افراد کے قبضے سے ایٹمی مواد برآمد ہوا اور گزشتہ 10 برسوں میں بھارت سے 100 ملین ڈالر کا تابکار مواد کالیفوینم ایکسپورٹ ہوا اور سال 1021 میں بھارت میں تابکار مواد کی چوری کے 3 واقعات رپورٹ ہوئے۔
پاکستان نے مطالبہ کیا کہ بھارت میں ایٹمی تنصیبات اور مواد کا جائزہ لیا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارت بھارت میں ایٹمی مواد چوری پاکستان پاکستان دفتر خارجہ