کشمیر: بم دھماکے میں کپتان سمیت دو بھارتی فوجی ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 12 فروری 2025ء) بھارت کے زیر انتظام متنازعہ خطے جموں و کشمیر میں منگل کی شام کو لائن آف کنٹرول کے قریب ایک آئی ای ڈی دھماکے میں بھارتی فوج کے ایک کیپٹن سمیت دو فوجی اہلکار گشت کے دوران ہلاک، جبکہ ایک شدید طور پر زخمی ہو گیا۔
بھارتی فوج نے بتایا کہ جموں کے اکھنور سیکٹر میں عسکریت پسندوں نے مشتبہ طور پر ایک دیسی ساختہ بم (آئی ای ڈی) نصب کیا تھا، جس کی زد میں آ کر دو فوجی اس وقت ہلاک ہوئے، جب وہ لائن آف کنٹرول کے پاس معمول کی گشت پر تھے۔
بھارت: کشمیری رکن پارلیمان انجینیئر رشید جیل میں بھوک ہڑتال پر
اطلاعات کے مطابق اس واقعے میں فوج کے ایک کپتان سمیت تین اہلکار زخمی ہوئے، جنہیں ہسپتال پہنچایا گیا، تاہم ان میں سے دو ہلاک ہو گئے جبکہ ایک اہلکار کی حالت اب مستحکم بتائی جا رہی ہے۔
(جاری ہے)
سوشل میڈیا ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں بھارتی فوج کی وائٹ نائٹ کور نے ان ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا، "وائٹ نائٹ کور دو بہادر سپاہیوں کی قربانی کو خراج تحسین پیش کرتی ہے۔
"بھارتی فوج نے مزید کہا کہ جس علاقے میں یہ واقعہ پیش آیا وہاں تلاشی کی "کارروائیاں جاری ہیں۔"
بھارتی بیانات علاقائی امن و استحکام کے لیے سنگین خطرہ ہیں، پاکستان
ادھم پور میں بھارتی فوج کی شمالی کمان نے دھماکے میں ہلاک ہونے والوں کی شناخت کیپٹن کرم جیت سنگھ بخشی اور نائیک مکیش کے طور پر کی ہے۔ کمان نے اپنے ایک بیان میں کہا، "دکھ کی اس گھڑی میں دھروا کمان سوگوار خاندان کے ساتھ کھڑی ہے۔
"جموں کشمیر کے میں بھارت کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے بھی دونوں فوجی جوانوں کو خراج پیش کرتے ہوئے کہا، "میں اپنی فوج کے بہادروں کی عظیم قربانی کو سلام پیش کرتا ہوں، جنہوں نے فرض کی ادائیگی میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ ان کی بہادری اور قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کیا جائے گا۔"
واضح رہے کہ اس واقعے سے محض ایک دن قبل یعنی منگل کے روز جموں کے راجوری ضلع میں ایل او سی کے پاس گولی لگنے سے ایک بھارتی فوجی شدید طور پر زخمی ہو گیا تھا۔
پاکستان اپنے زیر انتظام کشمیر کو علاقہ غیر سمجھتا ہے، بھارتی وزیر دفاع
فوج کے ایک بیان کے مطابق متاثرہ فوجی نوشہرہ سیکٹر کے کلال علاقے میں ایک چوکی پر مامور تھا، تبھی اسے ایک گولی لگی۔ حکام نے بتایا کہ اسے فوری طور پر فوجی ہسپتال لے جایا گیا، جس کے سبب اس کی جان بچ گئی ہے۔
بھارت کا کشمیر سے لداخ تک سُرنگیں تعمیر کرنے کا فیصلہ
اس سے پہلے آٹھ فروری کے روز بھی بھارتی فوج نے دعوی کیا تھا کہ کیری سیکٹر میں ایل او سی کے پار ایک جنگل سے فوجی گشت پر فائرنگ کی گئی تھی۔ بھارتی فوج کے مطابق اس کے رد عمل میں جوابی فائرنگ کی اور اس کے بعد سے ایل او سی پر سخت نظر رکھنے کے ساتھ ہی گشت کو بڑھا دیا گیا ہے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بھارتی فوج میں بھارت فوج کے کے میں
پڑھیں:
ہنگو میں پولیس قافلے پر آئی ای ڈی حملہ، ایس ایچ او سمیت 3 اہلکار زخمی، وزیراعلیٰ کا نوٹس
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ہنگو: خیبرپختونخوا کے ضلع ہنگو کے علاقے دوآبہ میں پولیس قافلے پر آئی ای ڈی حملے کے نتیجے میں ایس ایچ او تھانہ دوآبہ عمران الدین سمیت تین اہلکار زخمی ہوگئے، دھماکہ اس وقت ہوا جب پولیس افسران سرچ آپریشن مکمل کرکے واپس آرہے تھے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق زخمی ہونے والے اہلکاروں میں ایس ایچ او عمران الدین، ایک اے ایس آئی اور سب انسپکٹر شامل ہیں جنہیں فوری طور پر ڈی ایچ کیو اسپتال ہنگو منتقل کردیا گیا، دھماکے کے فوراً بعد پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی اور علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کردیا گیا، سیکیورٹی فورسز نے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں جبکہ ضلع بھر میں سیکیورٹی کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق دھماکہ خیز مواد سڑک کنارے نصب کیا گیا تھا جسے پولیس قافلے کی گزرگاہ کے قریب ریموٹ کنٹرول کے ذریعے دھماکے سے اُڑایا گیا، پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ابتدائی شواہد دہشت گردی کے واقعے کی نشاندہی کرتے ہیں اور ممکنہ طور پر اس حملے میں کالعدم تنظیم ملوث ہو سکتی ہے۔
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے ضلع ہنگو کے دوآبہ میں پولیس گاڑی پر حملے اور پشاور میں سی ٹی ڈی تھانے میں دھماکے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پولیس سے تفصیلی رپورٹس طلب کر لی ہیں۔
وزیراعلیٰ نے ہدایت دی ہے کہ واقعے کی وجوہات کا تعین کیا جائے اور حفاظتی اقدامات مزید مؤثر بنائے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ پشاور دھماکے میں سی ٹی ڈی اہلکار کی شہادت افسوسناک ہے، جبکہ ہنگو دھماکے میں زخمی اہلکاروں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کی جائیں۔
واضح رہے کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں گزشتہ چند ماہ کے دوران دہشت گردی کی سرگرمیوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ نومبر 2022 میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے حکومت کے ساتھ جنگ بندی ختم کرتے ہوئے سیکیورٹی فورسز، پولیس اور دیگر اداروں پر حملوں میں تیزی لانے کا اعلان کیا تھا۔
یاد رہے کہ 24 اکتوبر کو ہنگو میں ہونے والے دو دھماکوں میں سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) سمیت تین اہلکار شہید ہوگئے تھے، جبکہ 26 اکتوبر کو بھی ضلع ہنگو میں ایک چیک پوسٹ پر حملہ کیا گیا تھا جس میں ایک پولیس اہلکار زخمی ہوا اور جوابی کارروائی میں حملہ آور مارا گیا۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ حالیہ واقعات کے بعد صوبے بھر میں سیکیورٹی مزید سخت کردی گئی ہے تاکہ ایسے حملوں کی روک تھام یقینی بنائی جا سکے۔