پنجاب کی گنجان آباد جیلوں کے مسائل حل کرنے کے لیے 4 نئی جیلیں تعمیر کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
پنجاب کی گنجان آباد جیلوں کے مسائل حل کرنے کے لیے 4 نئی جیلیں تعمیر کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔
 آئی جی جیل خانہ جات میاں فاروق نذیر نے کہا کہ 4 نئی جیلیں لاہور سمیت دیگر اضلاع میں بنیں گی۔، لاہور، سیالکوٹ ،چنیوٹ اور رحیم یارخان میں چار نئی جیلیں بنیں گی۔
اس سلسلے میں انہوں نے آئندہ مالی سال میں 4 نئی جیلوں کے لیے فنڈز مانگ لیے، 4 نئی جیلوں کے لیے ابتدا میں ایک ارب روپے پنجاب حکومت سے مانگا گیا ہے۔
لاہور میں کوٹ لکھپت کے قریب سب سے بڑی 10 ہزار قیدیوں کی جیل بنائی جائے گی۔، لاہور کی دونوں جیلیں میں گنجائش سے دوگنا قیدی زیادہ بند ہے، موسم گرما میں قیدیوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔۔
 آئی جی جیل خانہ جات میاں فاروق نذیر  نے کہا کہ پنجاب کی گنجان آباد جیلوں کا مسئلہ جلد حل کریں گے، آبادی میں اضافہ کی وجہ سے جیلوں میں قیدیوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نئی جیلیں جیلوں کے کے لیے
پڑھیں:
پی ٹی آئی کا پنجاب لوکل گورنمنٹ بل 2025 عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ
لاہور:پاکستان تحریک انصاف نے پنجاب لوکل گورنمنٹ بل 2025 کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
پی ٹی آئی رہنما اعجاز شفیع کے مطابق پارٹی بروز پیر ہائی کورٹ میں آئینی درخواست دائر کرے گی۔ اس حوالے سے نمائندگی شیخ امتیاز محمود، اعجاز شفیع، منیر احمد اور میاں شبیر اسماعیل کی جانب سے جمع کرائی گئی ہے جو صدر، وزیراعظم، گورنر پنجاب اور وزیر اعلیٰ پنجاب سمیت دیگر اعلیٰ حکام کو ارسال کی گئی ہے۔
اعجاز شفیع نے بتایا کہ قانونی ماہرین کی مدد سے تیار کردہ تفصیلی اعتراضات حکومت کو بھجوا دیے گئے ہیں۔ ان کے مطابق پنجاب لوکل گورنمنٹ بل کی متعدد شقیں آئین پاکستان کے آرٹیکلز 17، 32 اور 140-اے سے متصادم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غیر جماعتی، ایک ووٹ ملٹی ممبر یونین کونسل ماڈل پر شدید تحفظات ہیں، کیونکہ یہ سیاسی جماعتوں کے کردار کو کمزور کرتا ہے اور بلدیاتی اداروں کی خودمختاری کو متاثر کرتا ہے۔
اعتراضات کے متن میں کہا گیا ہے کہ بل کے تحت مقامی نمائندوں کی جگہ انتظامی افسران کو کنٹرول دینا اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی کے اصول کے خلاف ہے۔ مزید یہ کہ مالیاتی اختیارات کا مرکزیت کی طرف منتقل ہونا بلدیاتی خودمختاری کو کمزور کرے گا۔ غیر معینہ مدت تک ایڈمنسٹریٹر تعینات کرنے کا اختیار بھی غیر آئینی قرار دیا گیا ہے۔
پی ٹی آئی رہنماؤں نے مطالبہ کیا ہے کہ یونین کونسل چیئرمین کے براہ راست انتخاب کی بحالی کی جائے، بلدیاتی اداروں کی پانچ سالہ مدت آئینی طور پر طے کی جائے اور واضح انتخابی شیڈول جاری کیا جائے۔ ساتھ ہی ایگزیکٹو مداخلت اور ایڈمنسٹریٹر کے اختیارات پر سخت پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔
اعجاز شفیع کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں بروز پیر اعلامیہ اور حکمِ امتناع کی درخواست دائر کی جائے گی، جس میں متنازع شقوں پر عملدرآمد روکنے اور بلدیاتی جمہوریت کے تحفظ کی استدعا کی جائے گی۔