Daily Ausaf:
2025-06-09@16:12:51 GMT

سرکاری ملازمین کی دوہری شہریت پر پابندی عائد

اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان کے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکریٹریٹ نے ایک بل کی منظوری دی ہے جس کے تحت سول سرونٹس کو دوہری شہریت رکھنے سے روکا جائے گا، یہ قانون سازی ایسی ہے جس پر قانون سازوں کی مختلف آراء سامنے آئی ہیں۔

اس بل کا باقاعدہ عنوان “سول سرونٹس ترمیمی بل 2024” ہے، جسے حکومتی جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر ڈاکٹر افنان اللہ نے 9 ستمبر 2024 کو ایک ذاتی رکن کے طور پر پیش کیا تھا۔ جائزے کے بعد کمیٹی نے اکثریتی ووٹ سے اس بل کی منظوری دی۔

سول سرونٹس ایکٹ 1973 کے سیکشن 5 میں ترمیم کے تحت کسی بھی فرد کو جو غیر ملکی شہریت رکھتا ہو، پاکستان میں سول سرونٹ کے طور پر تعینات ہونے سے روکا جائے گا۔

بل میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ سرکاری ملازمین جو غیر ملکی شہری سے شادی کریں گے اور حکومت سے پیشگی منظوری حاصل نہیں کریں گے، انہیں عوامی ملازم کی بدسلوکی کا مرتکب سمجھا جائے گا۔

بل کے مقاصد کے بیان میں کہا گیا ہے کہ سول سروس کے عہدوں پر تقرری کے موجودہ طریقہ کار کو سول سرونٹس (تقرری، ترقی اور منتقلی) رولز 1973 کے تحت چلایا جاتا ہے۔ رول 13 کے تحت امیدواروں کو پاکستانی شہری ہونا ضروری ہے، تاہم اسٹیبلشمنٹ ڈویژن استثنائی اجازت دے سکتا ہے۔ تاہم، نئی ترمیم کے تحت یہ استثنا اب لاگو نہیں ہوگا۔

کمیٹی کے اجلاس کے دوران سینیٹر عیمال ولی خان نے کہا کہ دوہری شہریت پر پابندیاں صرف سول سرونٹس تک محدود نہیں ہونی چاہئیں۔ “یہی قانون عدلیہ، دفاعی ایجنسیوں اور انٹیلی جنس ایجنسیوں پر بھی لاگو ہونا چاہیے،” انہوں نے کہا۔

پی ایم ایل این کی سینیٹر سادیا عباسی نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ وزیرِاعظم کی صوابدید پر چھوڑا جانا چاہیے۔ “وزیرِاعظم نے ابھی اس معاملے پر فیصلہ نہیں کیا، اور ہمیں ان کی ہدایت کا انتظار کرنا چاہیے،” انہوں نے کہا۔

بحث کے دوران حکومت میں دوہری شہریت کے اثرات پر بھی گفتگو ہوئی۔ سینیٹر افنان اللہ نے سوال اٹھایا کہ شہریت ایکٹ جو دوہری شہریت کی اجازت دیتا ہے، سیاستدانوں پر کیوں لاگو نہیں ہوتا؟ وزارت قانون و انصاف کے نمائندے نے جواب دیا کہ سیاستدانوں کے لیے دوہری شہریت پر پابندی لگانا امتیازی ہو گا۔

اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے افسران نے کمیٹی کو بریفنگ دی، جس میں بتایا گیا کہ غیر ملکی شہریت رکھنے والے سول سرونٹس کا ڈیٹا اکٹھا کیا جا رہا ہے۔ اب تک 10 وزارتوں اور محکموں سے جو جوابات آئے ہیں ان کے مطابق کابینہ ڈویژن میں ایک، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) میں دو، اور کسٹمز اور ان لینڈ ریونیو میں 16 افسران دوہری شہریت رکھتے ہیں۔

حکومتی ملازمین میں دوہری شہریت کے مسئلے کو پہلے 2018 میں سپریم کورٹ نے اٹھایا تھا، جس میں وفاقی حکومت کو اس معاملے پر پالیسی تیار کرنے کی ہدایت دی تھی۔ اس ہدایت کے بعد، اُس وقت کے وزیرِاعظم نے کمیٹی تشکیل دی تھی جس نے اپنی سفارشات 29 اکتوبر 2020 کو پیش کی تھیں۔ اس کے بعد تین رکنی سب کمیٹی نے ان سفارشات کا جائزہ لے کر انہیں قانون و انصاف ڈویژن کو بھیجا۔

31 اکتوبر 2024 کو کمیٹی آف سیکریٹریز کے اجلاس میں اس معاملے کو دوبارہ زیرِ غور لایا گیا اور حکومت میں دوہری شہریت کے حوالے سے پالیسی سفارشات تیار کرنے کے لیے ایک اور کمیٹی تشکیل دی گئی۔ اس رپورٹ کو بعد میں قانون و انصاف ڈویژن کے لیے قانونی جانچ کے لیے بھیجا گیا۔

قائمہ کمیٹی نے دیگر قانون سازی کے اقدامات بھی منظور کیے، جن میں اسپیشل ٹیکنالوجی زون اتھارٹی ترمیمی بل بھی شامل ہے، جو وزیرِاعظم کو اتھارٹی کے ارکان کو چار سال کی مدت کے لیے مقرر کرنے کا اختیار دیتا ہے، اور متروکہ جائیداد ترمیمی بل بھی شامل ہے۔

سول سرونٹس کے دوہری شہریت کے بل پر مزید غور کے لیے اب یہ بل سینیٹ میں پیش کیا جائے گا۔
مزیدپڑھیں:امتحانی سرٹیفکیٹس اور تصحیح کی فیسوں میں اضافہ،طلبہ کے لیے بری خبر آگئی

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: دوہری شہریت کے سول سرونٹس جائے گا کے لیے کے تحت

پڑھیں:

ایک لاکھ جرمانہ ؟؟ گاڑی مالکان کیلئے پریشان کن خبر آ گئی

شہر قائد میں رانگ سائیڈ سے گاڑی لانے پر ایک لاکھ جرمانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق سندھ میں موٹر وہیکلز قوانین میں ترمیم کر دی گئی، رانگ سائیڈ آنے پر گاڑی پر ایک لاکھ روپے، سرکاری گاڑی پر 2 لاکھ روپے اور موٹر سائیکل پر 25 ہزار روپے جرمانہ ہوگا۔
بغیر لائسنس بائیک چلانے پر 25 ہزار روپے، اور بغیر لائسنس کار چلانے پر 50 ہزار روپے کا چالان کیا جائے گا۔
وزیر قانون سندھ کا کہنا ہے کہ ای چالان گھر کے پتے پر بھیجے جائیں گے، 4 سیٹر رکشوں پر مکمل پابندی عائد کر دی جائے گی، ون ویلنگ پر ایک لاکھ روپے جرمانہ ہوگا، اگلی بار 2 سے 3 لاکھ روپے جرمانہ ہوگا۔
موٹر وھیکلز ترمیمی قوانین کے مطابق بھاری، مال بردار گاڑیوں میں 5 کیمرے، واٹر ٹینکر اور ڈمپر میں ٹریکر سنسر لگانا لازمی قرار دے دیا گیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیر قانون و داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار کی زیر صدارت اجلاس میں رکشوں سے متعلق حتمی فیصلہ کرنے کے ساتھ تمام اقسام کے ٹریفک سے متعلق اہم فیصلے ہوئے ہیں۔ وزیر قانون نے کہا کہ ٹریفک چالان جمع نہ کرانے پر گاڑی ٹرانسفر یا فروخت نہیں ہوگی، جب کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں کے کیسز کے لیے ٹریفک مجسٹریٹ کی تعیناتی کی جائے گی۔

متعلقہ مضامین

  • تنخواہوں میں دس فیصد اضافہ؛ حتمی منظوری آج شام ہو گی
  • پیپلزپارٹی کا سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 50 فیصد اضافے کا مطالبہ
  • بھارت کو بڑا جھٹکا، چین نے نایاب دھاتوں کی برآمد پر پابندی عائد کردی
  • کیا بجلی کے دو میٹر لگانے پر پابندی عائد ہوگئی ہے؟ پاور ڈویژن کا اہم بیان سامنے آگیا
  • بجٹ 2025-26: سرکاری ملازمین کو تنخواہ اور پنشن میں کتنے اضافے کی توقع رکھنی چاہیے؟
  • ایک لاکھ جرمانہ ؟؟ گاڑی مالکان کیلئے پریشان کن خبر آ گئی
  • امریکا کی جانب سے سفری پابندی اس کی نسل پرستانہ ذہنیت کی عکاس ہے، ایران
  • آئی ایم ایف کی سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کیلئے سخت شرائط
  • امریکا کی ایران پر نئی پابندیاں، ایران کا ردعمل بھی آگیا
  • خیبر پختونخوا، دریاؤں میں نہانے پر مکمل پابندی عائد