امریکہ کی سابق کانگریس رکن اور موجودہ ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلیجنس، ٹولسی گیبارڈ نے ایک ہنگامہ خیز بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ سابق صدر باراک اوباما کی انتظامیہ نے 2016 کے صدارتی انتخابات میں روس کی مداخلت سے متعلق انٹیلیجنس معلومات کو ’گھڑ کر‘ پیش کیا تاکہ ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت کو غیر قانونی قرار دیا جا سکے۔

گیبارڈ کے ان الزامات کو سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی دہرایا ہے، جبکہ اوباما کے دفتر نے ان دعوؤں کو ‘مضحکہ خیز‘ اور ’حقیقت سے ماورا قرار دے کر مسترد کر دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے ڈونلڈ ٹرمپ کا باراک اوباما پر غداری کا الزام، سابق صدر نے ردعمل میں کیا کہا؟

یاد رہے کہ  ٹولسی گیبارڈ نے اپنے دعویٰ میں اوباما انتظامیہ پر جھوٹی انٹیلیجنس تیار کرنے کا الزام لگایا اور  ڈونلڈ ٹرمپ نے اوباما کو ’سازش کا سرغنہ‘ قرار دیا۔ دوسری طرف اوباما کے دفتر نے الزامات کو سیاسی توجہ ہٹانے کی چال قرار دیا۔ CNN، NYT، اور سینیٹ کی رپورٹس اب تک روسی مداخلت کی تصدیق کر رہی ہیں۔

’یہ انٹیلیجنس ناکامی نہیں، جعل سازی تھی‘

ایک پریس بریفنگ کے دوران ٹولسی گیبارڈ نے کہا کہ نئے شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ امریکی تاریخ میں انٹیلیجنس کا سب سے زیادہ شرمناک سیاسی استعمال تھا۔ یہ کوئی ناکامی نہیں تھی بلکہ ایک دانستہ جعلی بیانیہ تیار کیا گیا تاکہ روس کو ٹرمپ کی جیت سے جوڑا جائے۔

انہوں نے کہا کہ جنوری 2017 کی ’انٹیلیجنس کمیونٹی اسیسمنٹ (ICA)‘ کی تیاری جھوٹی بنیادوں پر کی گئی، اور اس کا مقصد ٹرمپ کی صدارت کو بدنام کرنا تھا۔

گیبارڈ نے اس رپورٹ کو امریکی محکمہ انصاف اور FBI کو تفتیش کے لیے بھی بھیج دیا ہے، اور کہا کہ چاہے وہ کتنے ہی طاقتور کیوں نہ ہوں، ملوث تمام افراد کے خلاف قانونی کارروائی ہونی چاہیے۔

’ہم نے انہیں رنگے ہاتھوں پکڑا‘، ٹرمپ کا ردعمل

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گیبارڈ کے دعوے کی مکمل تائید کی اور کہا کہ اوباما، کلنٹن، سوسن رائس اور دوسرے اس سازش کے سرغنہ تھے۔ انہوں نے سوچا یہ سب کلاسیفائیڈ دستاویزات میں چھپا دیا جائے گا، مگر اب سچ باہر آ رہا ہے۔

انہوں نے گیبارڈ کو سراہتے ہوئے کہا

’ٹولسی نے کہا ہے کہ ابھی تو یہ شروعات ہے، اصل انکشافات ابھی باقی ہیں۔‘

ٹرمپ نے گیبارڈ کی تعریف کرتے ہوئے طنزیہ انداز میں کہا کہ ’وہ سب سے زیادہ پرکشش بھی ہیں اور سب سے باخبر بھی۔‘

الزام کس پر ہے؟

رپورٹ میں جن سابق اعلیٰ انٹیلیجنس افسران کے نام سامنے آئے، ان میں شامل ہیں:

جیمز کلاپر (سابق ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلیجنس)، جان برینن (سابق ڈائریکٹر سی آئی اے)، جیمز کومی (سابق ڈائریکٹر ایف بی آئی)۔

گیبارڈ کے مطابق، ان افراد نے جان بوجھ کر ایک سیاسی مقصد کے تحت یہ انٹیلیجنس تیار کی۔

’یہ الزامات بے بنیاد ہیں‘ ترجمان باراک اوباما

اوباما کے ترجمان، پیٹرک روڈن بش نے ان الزامات کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ الزامات نہ صرف غیر سنجیدہ ہیں بلکہ توجہ ہٹانے کی ایک کمزور کوشش بھی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ نئی رپورٹ کسی بھی طور پر یہ ثابت نہیں کرتی کہ روس نے مداخلت کی کوشش نہیں کی۔ بلکہ 2020 کی دو طرفہ سینیٹ انٹیلیجنس کمیٹی کی رپورٹ، جو ریپبلکن سینیٹر مارکو روبیو کی سربراہی میں شائع ہوئی، اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ روس نے ٹرمپ کو فائدہ پہنچانے کے ارادے سے مداخلت کی تھی۔

دیگر ذرائع کیا کہتے ہیں؟

CNN اور نیویارک ٹائمز نے رپورٹ شائع کی ہے کہ گیبارڈ کی طرف سے جاری کردہ دستاویزات دراصل 2017 میں ریپبلکن پارٹی کی زیرقیادت ہاؤس انٹیلیجنس کمیٹی کی نظر ثانی شدہ رپورٹ ہیں، جو کئی مرتبہ سیاسی جانبداری کے الزامات کا شکار رہ چکی ہے۔

یہ بھی پڑھیے ٹرمپ کی کامیابی پر اوباما کا محتاط تبصرہ، اس میں خاص کیا ہے؟

اب تک سامنے آنے والی آزادانہ تحقیقات، بشمول رابرٹ مولر کی رپورٹ، اس بات پر متفق ہیں کہ روس نے 2016 کے انتخابات میں مداخلت کی، کوئی ثابت شدہ ساز باز (collusion) ٹرمپ ٹیم کے ساتھ نہیں ملی مگر مداخلت کا مقصد ٹرمپ کو فائدہ دینا تھا

سوالات جو ابھرتے ہیں

اگر یہ الزامات درست ہیں تو اب تک انہیں خفیہ کیوں رکھا گیا؟ کیا گیبارڈ واقعی مزید شواہد منظر عام پر لائیں گی؟ کیا یہ معاملہ 2024 کے صدارتی انتخابات پر اثر ڈال سکتا ہے؟ کیا ڈونلڈ ٹرمپ ان بیانات کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کریں گے؟

ٹولسی گیبارڈ کے الزامات نے امریکی سیاست میں ایک نیا تنازعہ کھڑا کر دیا ہے۔ ایک طرف، وہ اور ٹرمپ اس معاملے کو ’سیاسی سازش‘ قرار دے رہے ہیں، تو دوسری طرف سابق حکام اور میڈیا ان دعوؤں کو غیر مصدقہ اور سیاسی طور پر جانبدار قرار دے رہے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ حقیقت تک پہنچنے کے لیے ضروری ہے کہ مکمل شفاف انکوائری ہو، دستاویزی شواہد سامنے لائے جائیں اور اگر کوئی سیاسی یا قانونی خلاف ورزی ہوئی ہو، تو جواب دہی کی جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

باراک اوباما ٹولسی گیبارڈ ڈونلڈ ٹرمپ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: باراک اوباما ڈونلڈ ٹرمپ باراک اوباما ڈونلڈ ٹرمپ گیبارڈ کے گیبارڈ نے مداخلت کی انہوں نے ٹرمپ کی کہا کہ کہ روس

پڑھیں:

سیاسی جماعتیں انتخابات کیلئے تیار نہیں تو الیکشن ملتوی کرا سکتا ہوں، چیف الیکشن کمشنر گلگت بلتستان

راجہ شہباز خان نے کہا کہ اگر سیاسی جماعتیں کہتی ہیں کہ وہ فروری میں الیکشن کیلئے تیار نہیں ہیں یا موسمی حالات انتخابات کی راہ میں رکاوٹ ہیں تو وہ متفقہ طور پر قرارداد لائیں میں ان کی قرارداد کو قبول کروں گا اور ان کی درخواست پر الیکشن کچھ ماہ کیلئے ملتوی کرا دوں گا۔ اسلام ٹائمز۔ چیف الیکشن کمشنر راجہ شہباز خان نے کہا ہے کہ میں نے فروری میں انتخابات کرانے کا اعلان کیا ہے تاہم اگر موسمی حالات کی وجہ سے یہ ممکن نہیں یا سیاسی جماعتیں انتخابات کیلئے تیار نہیں تو متفقہ قرارداد لائیں میں الیکشن کی تاریخ کو آگے بڑھا دوں گا۔ مقامی روزنامے کے دیئے گئے ایک انٹرویو میں راجہ شہباز کا کہنا تھا کہ قانون کے مطابق موجودہ حکومت کی مدت پوری ہونے کے 60 دن کے اندر اندر انتخابات ہونے چاہیں، 60 کی آئینی مدت کو دیکھا جائے تو جنوری میں انتخابات ہونے چاہیں تھے تاہم میں نے پھر بھی فروری میں الیکشن کرانے کا اعلان کیا ہے، اگر سیاسی جماعتیں کہتی ہیں کہ وہ فروری میں الیکشن کیلئے تیار نہیں ہیں یا موسمی حالات انتخابات کی راہ میں رکاوٹ ہیں تو وہ متفقہ طور پر قرارداد لائیں میں ان کی قرارداد کو قبول کروں گا اور ان کی درخواست پر الیکشن کچھ ماہ کیلئے ملتوی کرا دوں گا۔

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ کی قانون شکنی اور لاپرواہی کا مقابلہ کریں، اوباما کا ڈیموکریٹس سے خطاب
  • سابق امریکی صدر اوباما کی نیویارک میئر کے امیدوار زہران ممدانی کو بھرپور حمایت کی یقین دہانی
  • امریکی عدالت نے ٹرمپ کا وفاقی انتخابات سے متعلق اہم حکم نامہ کالعدم قرار دے دیا
  • ٹرمپ کا انتخابات سے متعلق حکم نامے کا اہم حصہ کالعدم
  • پینٹاگون نے یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنیوالے ٹوماہاک میزائل فراہم کرنےکی منظوری دیدی
  • ٹرمپ کا وفاقی انتخابات سے متعلق حکم نامے کا اہم حصہ کالعدم قرار
  • امریکی سینیٹ نے ٹرمپ انتظامیہ کے مختلف ممالک پر عائد ٹیرف کو مسترد کردیا
  • ٹرمپ پیوٹن کی سربراہی ملاقات منسوخ
  • روس کی جانب سے امریکا بھیجے گئے میمو کے بعد ٹرمپ پیوٹن کی سربراہی ملاقات منسوخ
  • سیاسی جماعتیں انتخابات کیلئے تیار نہیں تو الیکشن ملتوی کرا سکتا ہوں، چیف الیکشن کمشنر گلگت بلتستان