کراچی( اسٹاف رپورٹر) ڈاکووں نے فائرنگ کرکے جامعہ کراچی کے ملازم طارق سعید کو قتل کردیا،ایس ایچ او سہراب گوٹھ وزیر سموں کا کہنا ہے کہ پولیس مقابلے میں فائرنگ کے تبادلے میں گولی لگی ،ہیڈ محرر سائٹ سپر ہائی وے صنعتی ایریا اے ایس آئی بلاول نے ایس ایچ او سہراب گوٹھ کے بیان کی تردید کرتے ہوئے بتایا کہ ہماری پولیس کا ڈاکوئوں سے کوئی مقابلہ نہیں ہوا ہے۔تفصیلات کے مطابق سپرہائی وے جمالی پل کلہاڑی چوک کے قریب نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ایک شخص جاںبحق ہوا۔ پولیس نے کہا کہ مقتول کی شناخت 50 سالہ طارق ولد سعید کے نام سے ہوئی ،مقتول جامعہ کراچی کا ملازم جبکہ شعبہ سمسٹر سیل میں تعینات اور اسکیم 33 کا رہائشی تھاپولیس کا کہنا ہے کہ مقتول طارق کو ناگن چورنگی جاتے ہوئے قتل کیا گیا لیکن ملزمان کوئی چیز چھین کر نہیں گئے‘ کرائم سین یونٹ کے مطابق مقتول کی موٹرسائیکل نئی ہے اور اس کی تاحال رجسٹریشن بھی نہیں ہوئی تھی۔ حکام کا کہنا تھا کہ واقعہ ڈکیتی کے دوران مزاحمت کا بتایا جا رہا ہے تاہم اس حوالے سے تحقیقات جاری ہے۔دوسری جانب سہراب گوٹھ پولیس نے جامعہ کراچی کے ملازم کا قتل کا مقدمہ مقتول کے بھائی اختر سعیدکی مدعیت میں درج کرلیا ہے۔ مدعی مقدمہ نے بتایا کہ میرا بھائی طارق سعید بھانجے کی شادی میں شرکت کیلئے گھر سے نکلا تھا اور کچھ دیر بعد فون پر اطلاع ملی کہ بھائی کو جمالی پل کے قریب گولی لگی ہے، ان کی لاش کو عباسی شہید اسپتال پہنچ کر دیکھا، پولیس اورریسکیو اداروں نے بتایا ڈاکوؤں سے مقابلے کے دوران بھائی کو گولی لگی ہے ۔ ایس ایچ او سہراب گوٹھ وزیر سموں کے مطابق عینی شاہدین اور ریڑھی والوں نے پولیس کو بتایا کہ سائٹ سپر ہائی وے صنعتی ایریا کی پولیس کسی ملزم کا تعاقب کر رہی تھی اس دوران ڈاکووں اور پولیس کے درمیان فائرنگ کے تبادلے کی زد میں آکر طارق سعید شدید زخمی ہوگیا اور اسپتال منتقلی کے دوران دم توڑ گیا جبکہ ڈاکو موقع سے فرار ہوگئے۔ اس حوالے سے ہیڈ محرر سائٹ سپر ہائی وے صنعتی ایریا اے ایس آئی بلاول نے ایس ایچ او سہراب گوٹھ کے بیان کی تردید کرتے ہوئے بتایا کہ ہماری پولیس کا ڈاکووں سے کوئی مقابلہ نہیں ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ فائرنگ کی آواز سن کر سائٹ سپرہائی وے کی پولیس پارٹی موقع پر پہنچی تو شہری زخمی تھا، جسے فوری طبی امداد کے لیے عباسی شہید اسپتال روانہ کیا گیا اور اس دوران سہراب گوٹھ پولیس بھی موقع پر پہنچ گئی تھی۔دوسری جانب شہر کے مختلف علاقوںمیں پولیس مقابلوں کے دوران زخمیوں سمیت 7ملزمان کو گرفتار کرلیا ۔ ملزمان کے قبضے سے اسلحہ ،منشیات ،موبائل فون ،موٹر سائیکل اور مسروقہ سامان برآمد ہوا ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: جامعہ کراچی بتایا کہ پولیس کا کے دوران اور اس

پڑھیں:

کراچی میں پولیس کو نشانہ بنانے والے دہشت گردوں کے سلیپر سیل کی موجودگی کا انکشاف

ڈیفنس خیابان بخاری میں گشت پر مامور گزری تھانے کی پولیس موبائل پر اندھا دھند فائرنگ کے واقعے اور دیگر پولیس پر حملوں کے حوالے سے جاری تفیتیش میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔

اس حوالے سے پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ گزری تھانے کی پولیس موبائل کو فائرنگ کا نشانہ بنائے جانے کے دوران جائے وقوعہ سے ملنے والے نائن ایم ایم پستول کی گولیوں کے خول کا مینیوول  فرانزک مکمل کرلیا گیا جس میں انکشاف ہوا ہے کہ پولیس موبائل پر حملے میں استعمال کیے جانے والا اسلحہ شہر کے دیگر علاقوں میں پولیس پر حملوں کی متعدد وارداتوں میں سے میچ کر گیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اس بات کی تصدیق کے بعد شبہ ہے کہ پولیس پر حملوں میں ایک ہی گروپ کے ملوث ہوسکتا ہے جو شہر میں ہی مختلف وارداتوں میں استعمال کیا جا رہا ہے۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس پر حملوں کے دوران جائے وقوعہ سے ملنے والے گولیوں کے خولز کی مدد سے ان وارداتوں کا ڈیٹا مرتب کیا جا رہا ہے جس میں ایک ہی طرح کا اسلحہ استعمال کیا گیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ پولیس پر حملوں کے یہ واقعات گزشتہ ڈھائی سے تین ماہ کے دوران پیش آئے اور قوی شبہ ہے کہ دہشت گردوں کے سلیپر سیل متحرک ہوئے ہیں جن کا سراغ لگانے کے لیے پولیس ، کاؤنٹر ٹیرر ازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے ان واقعات کی باریک بینی سے تفتیش کا عمل جاری ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ گولیوں کے میچ کرنے والے خولز شہر میں پولیس پر حملوں کے دوران ساؤتھ زون کے علاقے مائی کلاچی روڈ پر ٹریفک پولیس چوکی میں اہلکار زین، ویسٹ زون کے علاقے منگھوپیر میں پولیس اہلکار عمران ، ایسٹ زون کے علاقے بن قاسم ملیر میں پولیس اہلکار میتھرو جبکہ چند روز قبل شاہ لطیف ٹاؤن میں ہیڈ کانسٹیبل عبدالکریم کی ٹارگٹ کلنگ سے میچ کرگئے ہیں۔

ایسٹ زون کے ڈسٹرکٹ کورنگی میں قیوم آباد میں ساجد زمان پولیس چوکی پر اندھا دھند فائرنگ سے ایک پولیس اہلکار زخمی جبکہ ایک شہری جاں بحق بھی ہوا تھا، اس کے علاوہ ڈیفنس فیز ون میں موٹر سائیکل سوار ملزمان نے پولیس اہلکار ثاقب کو فائرنگ کا نشانہ بنا کر زخمی کیا تھا جبکہ 2 روز قبل اتوار کی شب ساؤتھ زون کے علاقے ڈسٹرکٹ ساؤتھ میں گزری تھانے کی پولیس موبائل کو اس وقت فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا۔

ڈسٹرکٹ ساؤتھ پولیس کی جانب سے علاقے میں سیکیورٹی کے فل پروف اقدامات کے حوالے سے اعلامیہ جاری کیا گیا تھا تاہم خوش قسمتی سے موبائل میں سوار ڈرائیور اور اہلکار محفوظ رہے جبکہ اس حملے کے چند گھنٹوں کے بعد ساحل تھانے کی حدود میں سی ویو دو دریا کے قریب موبائل گشت پر مامور کار میں سوار ایک پولیس اہلکار کو مشکوک کار سوار ملزمان اغوا کر کے فرار ہوگئے تھے۔

ملزمان کی جانب سے پولیس موبائل کار پر فائرنگ بھی کی گئی تھی جس میں 2 خول نائن ایم ایم اور 4 خول 30 بور پستول کے ملے تھے تاہم مغوی اہلکار کو ملزمان نے لوٹ مار کے بعد سپرہائی وے پر اتار دیا جو ساحل تھانے پہنچنے میں کامیاب ہوگیا تھا۔

 اتوار کی شب پولیس پر کیے گئے ان 2 پے در پے حملوں اور اہلکار کے اغوا نے ساؤتھ زون کے افسران کی کارکردگی اور سیکیورٹی اقدامات پر سوال بھی اٹھا دیئے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی، شہری کو زخمی کرنے والے ڈاکوؤں سے پولیس مقابلہ، ایک ہلاک، دوسرا زخمی گرفتار
  • کراچی: گلشنِ معمار میں فائرنگ، پنکچر لگوانے والا پولیس اہلکار جاں بحق
  • کراچی میں ایک اور پولیس اہلکار نامعلوم افراد کی فائرنگ سے شہید
  • کراچی، گلشن معمار میں فائرنگ سے پولیس اہلکار شہید
  • باس سے چھٹی کی درخواست کرنے کے 10 منٹ بعد ملازم انتقال کرگیا
  • کراچی، 11 سالہ بچی کے قتل کیس میں پیشرفت، تحقیقات میں اہم انکشافات
  • کراچی، صدر میں ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر فائرنگ، دو افراد زخمی
  • کراچی میں پولیس کو نشانہ بنانیوالے دہشتگردوں کے سلیپر سیل کی موجودگی کا انکشاف
  • کراچی میں پولیس کو نشانہ بنانے والے دہشت گردوں کے سلیپر سیل کی موجودگی کا انکشاف
  • کراچی میں پولیس پر حملوں میں ایک ہی گروپ کے ملوث ہونے کا شبہ