تلسی گبارڈ امریکی نیشنل انٹیلی جنس ڈائریکٹر مقرر
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
1981ء میں پیدا ہونیوالی تلسی 2013ء سے 2021ء تک ہوائی پارلیمنٹ کی رکن رہیں، انکی پرورش ہوائی میں ہوئی اور اس نے اپنے بچپن کا ایک سال فلپائن میں گزارا۔ چار بار رکن پارلیمنٹ رہ چکی ہیں اور 2020ء میں صدارتی انتخابات کیلئے امیدوار بھی تھیں، تاہم انہیں خاطر خواہ حمایت نہ مل سکی اور انہوں نے اپنی امیدواری واپس لے لی۔ اسلام ٹائمز۔ دنیا کی طاقتور ہندو خاتون تلسی گبارڈ امریکی نیشنل انٹیلی جنس ڈائریکٹر بن گئیں، عہدے کا حلف اٹھا لیا۔ تلسی گبارڈ کا کہنا تھا کہ امریکی انٹیلی جنس کو دوبارہ قومی سلامتی پر مرکوز کریں گی اور اس بات کو یقینی بنائیں گی کہ انٹیلی جنس کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہ کیا جائے۔ تلسی گبارڈ امریکا کی 18 انٹیلی جنس ایجنسیوں کی نگرانی کریں گی۔ واضح رہے کہ "کرما یوگی" کہلانے والی 43 سالہ تلسی امریکی کانگریس میں پہلی ہندو رکن تھیوالدین امریکی ہیں، جن کا بھارت سے کوئی رسمی تعلق نہیں، تاہم ان کی والدہ نے ہندو مذہب اختیار کیا۔ تُلسی گبارڈ کی پہلی شادی 2006ء میں طلاق پر ختم ہوئی، دوسری شادی 2015ء میں ہوئی، لیکن ان کی کوئی اولاد نہیں، تلسی نے امریکی پارلیمنٹ میں بھگوت گیتا پر ہاتھ رکھ کر حلف اٹھایا، ان کے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں، انہوں نے گجرات فسادات میں مودی پر امریکی ویزا پابندی کو بڑی غلطی قرار دیا تھا۔
انہوں نے 2014ء میں مودی کی دعوت پر ہندوستان کا 15 روزہ دورہ کیا، 2019ء میں ہندوستانی حکومت کے ایونٹ کی مہمان خصوصی بنیں، تُلسی کی مہم کو ہندو اکثریتی تحریک سے وابستہ 100 سے زیادہ افراد سے چندہ ملا تھا، جس کا مودی کی بھارتیہ جنتہ پارٹی ایک حصہ ہیں۔ تُلسی 20 سال امریکی فوج کا حصہ رہیں، عراق و کویت اور افریقا میں بھی تعینات رہیں، 2024ء میں ری پبلکن پارٹی میں شامل ہونے سے پہلے انہوں نے اکتوبر 2022ء میں ڈیموکریٹک پارٹی کو چھوڑ دیا تھا۔ بائیڈن انتظامیہ نے خفیہ دہشت گردی کی واچ لسٹ میں ڈال دیا، 2021ء میں، تلسی نے بنگلہ دیش میں ہندو اقلیت کے تحفظ کے لیے امریکی کانگریس میں قرارداد پیش کی، پاکستان پر اُسامہ بن لادن کو پناہ دینے کا الزام بھی عائد کیا، گبارڈ نے حافظ سعید کی رہائی پر تنقید کی۔ ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلی جنس قومی سلامتی کے امور پر صدر، قومی سلامتی کونسل اور ہوم لینڈ سکیورٹی کونسل کے مشیر کے طور پر کام کرتا ہے۔
یہ پوزیشن 11 ستمبر2001ء کو امریکا پر حملوں کے بعد بنائی گئی تھی، اپنے آپ کو "کرما یوگی" کہلانے والی 43 سالہ تلسی امریکی کانگریس میں پہلی ہندو ہونے کے ساتھ امریکن ساموا سے تعلق رکھنے والی پہلی رکن ہیں، ان کے والدین کا تعلق امریکا سے ہے۔ 1981ء میں پیدا ہونے والی تلسی 2013ء سے 2021ء تک ہوائی پارلیمنٹ کی رکن رہیں، ان کی پرورش ہوائی میں ہوئی اور اس نے اپنے بچپن کا ایک سال فلپائن میں گزارا۔ چار بار رکن پارلیمنٹ رہ چکی ہیں اور 2020ء میں صدارتی انتخابات کے لیے امیدوار بھی تھیں، تاہم انہیں خاطر خواہ حمایت نہ مل سکی اور انہوں نے اپنی امیدواری واپس لے لی۔ 2024ء میں ری پبلکن پارٹی میں شامل ہونے سے پہلے انہوں نے اکتوبر 2022ء میں ڈیموکریٹک پارٹی کو چھوڑ دیا تھا، تُلسی نے 20 سال یو ایس آرمی نیشنل گارڈ میں خدمات انجام دیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انٹیلی جنس تلسی گبارڈ انہوں نے
پڑھیں:
نیشنل سیونگز اسکیمز پر منافع کی شرح میں دردو بدل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی( کامرس رپورٹر)سنٹرل ڈائریکٹوریٹ آف نیشنل سیونگز اپنی نیشنل سیونگز اسکیمز پر منافع کی شرحوں میں دردو بدل کی ہے جو 17 ستمبر 2025 سے مؤثر ہوں گی۔ عارف حبیب لمیٹڈ ریسرچ کے مرتب کردہ اعداد و شمار کے مطابق شارٹ ٹرم سیونگز سرٹیفکیٹس پر شرحِ منافع میں 6 بیسس پوائنٹس (بی پی ایس) کا اضافہ کیا گیا ہے، جو پہلے 10.36 فیصد تھی اور اب بڑھ کر 10.42 فیصد ہوگئی ہے۔ اسی طرح، سروا اسلامک سیونگ اکاؤنٹ اور سروا اسلامک ٹرم اکاؤنٹ پر منافع کی شرح میں 42 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کیا گیا ہے، جس کے بعد دونوں اسکیمیں فی سال 9.92 فیصد کا منافع دے رہی ہیں، جبکہ اس سے قبل یہ 9.50 فیصد تھا۔اس کے برعکس، ڈیفنس سیونگز سرٹیفکیٹس پر منافع کی شرح میں 12 بیسس پوائنٹس کی کمی کی گئی ہے، جو پہلے 11.54 فیصد تھی اور اب گھٹ کر 11.42 فیصد ہوگئی ہے۔ماہرین کے مطابق یہ تبدیلیاں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے حالیہ مانیٹری پالیسی کے فیصلے کے بعد پیدا ہونے والے بدلتے ہوئے شرحِ سود کے ماحول کی عکاسی کرتی ہیں، جس میں مرکزی بینک نے پالیسی ریٹ کو 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان کیا تھا۔چند روز قبل، اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) نے پالیسی ریٹ کو 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا، یہ دلیل دیتے ہوئے کہ حالیہ سیلاب کے معیشت پر قلیل المدتی منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔