سعودی کابینہ : فلسطینیوں کی جبری ہجرت سے متعلق اسرائیل کا انتہا پسندانہ بیان مسترد
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
سعودی کابینہ : فلسطینیوں کی جبری ہجرت سے متعلق اسرائیل کا انتہا پسندانہ بیان مسترد WhatsAppFacebookTwitter 0 13 February, 2025 سب نیوز
ریاض (سب نیوز)سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کابینہ کے اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس میں موجودہ علاقائی اور بین الاقوامی صورت حال پر بات چیت کی گئی۔ اس کے علاوہ برادر فلسطینی عوام کی جبری ہجرت کے حوالے سے اسرائیل کے انتہا پسندانہ بیان کو یکسر مسترد کر دیا گیا۔
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق کابینہ نے سعودی عرب کے نزدیک مسئلہ فلسطین کی مرکزیت کو باور کرایا اور زور دیا کہ مستقل امن صرف دو ریاستی حل کے ذریعے پر امن باہمی بقاء سے ہی ممکن ہو گا۔
اس دوران میں سعودی ولی عہد نے کابینہ کو اردن کے فرماں روا شاہ عبداللہ اور امارات کے صدر شیخ محمد بن زائد آل نہیان سے اپنے دو ٹیلیفون رابطوں کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔
کابینہ نے سیفٹی انڈیکس میں سعودی عرب کے جی ٹوئنٹی ممالک میں سر فہرست آنے کو سیکورٹی اور استحکام کے میدان میں مملکت کے قائدانہ مقام کا عکاس شمار کیا۔
کابینہ کے اجلاس میں سعودی عرب اور اردن کے درمیان منشیات اور کیمیائی مواد کی شکل میں غیر قانونی تجارت کے انسداد کے شعبے میں تعاون کے سمجھوتے کی بھی منظوری دی گئی۔
سعودی کابینہ نے سعودی ویژن 2030 پروگرام سے مربوط اقتصادی اصلاحات کے لیے مالی استحکام سے متعلق ایگزیکٹو پلان کو سراہا۔ یہ اقدامات سعودی عرب کی معیشت کو مضبوط بنائے گی۔
ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
اسرائیل نے 30 فلسطینیوں کی لاشیں واپس کردیں، غزہ پر بمباری سے مزید شہادتیں
اسرائیل نے جمعے کو 30 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کیں جن پر تشدد کے نشانات پائے گئے، جبکہ جنگ بندی کے باوجود اسرائیلی فضائی حملوں میں مزید 3 فلسطینی جاں بحق ہوگئے۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیلی یرغمالیوں کی مزید لاشیں کب حوالے کی جائیں گی؟ حماس کا اہم بیان آگیا
بین الاقوامی ریڈکراس کی نگرانی میں لاشوں کی واپسی قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے تحت کی گئی۔ فلسطینی وزارتِ صحت کے مطابق اب تک 225 لاشیں وصول کی جا چکی ہیں، جن میں سے کئی پر تشدد، جلن اور اعضا کے کٹنے کے آثار پائے گئے۔
اسرائیلی حملوں میں مشرقی غزہ کے شجاعیہ علاقے، جبالیا کیمپ اور خان یونس میں شہری ہلاک ہوئے۔ دوسری جانب حماس نے مردہ اسرائیلی قیدیوں کی باقیات کی تلاش جاری رکھی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:صدر ٹرمپ کا حماس کو ’تیز، شدید اور بے رحم‘ کارروائی کا انتباہ
معاہدے کے تحت حماس نے 20 زندہ قیدیوں کو رہا کیا جبکہ اسرائیل نے تقریباً 2 ہزار فلسطینی سیاسی قیدیوں کو رہا کیا۔
تاہم جنگ بندی کے باوجود اسرائیلی حملے وقفے وقفے سے جاری ہیں اور انسانی امداد کی ترسیل محدود ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل بمباری غزہ فلسطین