بھارت قتل عام پر مقدمات میں مطلوب حسینہ واجد کو بنگلہ دیش کے حوالے کرے، بی این پی
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) نے اقوام متحدہ کی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ میں شیخ حسینہ کے جولائی اگست کی عوامی بغاوت کے دوران بڑے پیمانے پر ہلاکتوں میں ملوث ہونے کے انکشاف کی حوالہ دیتے ہوئے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مقدمہ چلانے کے لیے انہیں بنگلہ دیش واپس کرے۔
بی این پی کے سیکریٹری جنرل مرزا فخرالاسلام عالمگیر نے جمعرات کو ڈھاکہ میں قائم مقام برطانوی ہائی کمشنر جیمز گولڈمین سے ملاقات کے بعد بی این پی کے چیئرپرسن گلشن دفتر میں پریس بریفنگ میں کہا کہ میں اقوام متحدہ کی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کا ان کی رپورٹ کے لیے شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جس میں درست کہا گیا ہے کہ یہ قتل ایک فاشسٹ (حسینہ) کے حکم کے مطابق کیے گئے تھے۔انہوں نے کہا کہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بڑے پیمانے پر قتل و غارت، انسانی حقوق کی تمام خلاف ورزیاں اور جمہوریت اور اداروں کی تباہی ان کے حکم پر عمل میں لائی گئی۔
مرزا فخرالاسلام نے کہا کہ یہ ثابت ہو گیا ہے کہ حسینہ ایک فاشسٹ ہے جس نے اس ملک کے لوگوں پر تشدد کیا، ظلم کیا اور قتل کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم آج ہندوستانی حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ اسے (حسینہ) اور اس کے ساتھیوں کو فوری طور پر بنگلہ دیش واپس کرے اور اسے ٹرائل کے لیے حکومت کے حوالے کرے۔
انہوں نے اقوام متحدہ کی رپورٹ میں حقیقت سامنے آجانے پر اپنی پارٹی کی جانب سے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ یہ ہے کہ جب اقوام متحدہ بولتا ہے تو سب اس پر یقین کرتے ہیں لیکن جب ہم سیاسی جماعتیں وہی بات کہتی ہیں تو بہت سے لوگ یقین کرنے سے ہچکچاتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بہرحال میں اقوام متحدہ کی ٹیم کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گا جو یہاں آئی اور رپورٹ پیش کی۔
یاد رہے کہ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نے جمعے کو بنگلہ دیش میں جولائی اور اگست 2024 کے احتجاج سے متعلق انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور زیادتیوں کے عنوان سے اپنی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ جاری کی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بنگلہ دیش بنگلہ دیش قتل عام بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی بھارت بی این پی حسینہ واجد.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بنگلہ دیش بھارت بی این پی حسینہ واجد اقوام متحدہ کی بنگلہ دیش بی این پی انہوں نے کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
’غزہ کی ہولناکیوں‘ کے سائے میں اقوام متحدہ کی امن کی اپیل
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 23 جولائی 2025ء) * ’غزہ کی ہولناکیوں‘ کے سائے میں اقوام متحدہ کی امن کی اپیل
’غزہ کی ہولناکیوں‘ کے سائے میں اقوام متحدہ کی امن کی اپیلاقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے منگل 22 جولائی کو متفقہ طور پر ایک قرارداد منظور کر لی، جس میں تمام 193 رکن ممالک پر زور دیا گیا ہے کہ وہ تنازعات کے حل کے لیے اقوام متحدہ کے چارٹر میں درج تمام پرامن ذرائع کو بروئے کار لائیں۔
یہ قرارداد پاکستان کی جانب سے پیش کی گئی تھی اور اسے 15 رکنی سلامتی کونسل نے متفقہ طور پر منظور کیا۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے اس موقع پر کہا کہ دنیا کو اس وقت پرامن سفارت کاری کی پہلے سے کہیں زیادہ ضرورت ہے، کیونکہ ’’غزہ میں ہولناکیوں کا منظر‘‘ اور یوکرین، سوڈان، ہیٹی اور میانمار جیسے خطوں میں جاری تنازعات عالمی امن کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔
(جاری ہے)
انہوں نے کہا، ’’ہم دنیا بھر میں بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی کھلی خلاف ورزیاں دیکھ رہے ہیں۔‘‘غزہ پٹی کی صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے گوٹیرش نے کہا کہ ’’بھوک ہر دروازے پر دستک دے رہی ہے‘‘ اور اسرائیل کی جانب سے اقوام متحدہ کو امداد کی فراہمی کے لیے محفوظ راستہ فراہم نہ کرنے سے فلسطینیوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔
انٹونیو گوٹیرش نے کہا کہ دنیا بھر میں بھوک اور انسانوں کی بے دخلی کی شرح ریکارڈ سطح پر ہے، جب کہ دہشت گردی، پرتشدد انتہا پسندی اور سرحد پار جرائم نے عالمی سلامتی کو مزید غیر یقینی بنا دیا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’سفارت کاری ہمیشہ تنازعات کو روکنے میں کامیاب نہیں رہی، لیکن اس میں اب بھی انہیں روکنے کی طاقت موجود ہے۔‘‘
اس منظور شدہ قرارداد میں اقوام متحدہ کے چارٹر میں درج پرامن ذرائع جیسے مذاکرات، تحقیق، ثالثی، مصالحت، ثالثی عدالت، عدالتی فیصلے، علاقائی انتظامات یا دیگر پرامن ذرائع کے استعمال پر زور دیا گیا ہے۔
اجلاس کی صدارت کرنے والے پاکستانی وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے غزہ پٹی اور کشمیر جیسے دیرینہ تنازعات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کا پرامن حل ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا، ’’دنیا بھر میں جاری بیشتر تنازعات کی جڑ کثیرالجہتی نظام کا بحران ہے، نہ کہ اصولوں کی ناکامی۔ اس کی وجہ اداروں کا مفلوج ہونا نہیں بلکہ سیاسی عزم اور سیاسی جرأت کی کمی ہے۔‘‘
ادارت: افسر اعوان، مقبول ملک