حماس کا شیڈول کے مطابق اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
حماس نے اسرائیل کے ساتھ غزہ جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد جاری رکھنے اور قیدیوں کی شیڈول کے مطابق رہائی کا اعلان کر دیا۔
قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کی رپورٹ کے مطابق حماس گروپ نے بتایا کہ اس کے وفد نے قاہرہ میں مصری اور قطری ثالثوں کے ساتھ بات چیت کی، جس میں جنگ بندی معاہدے کی شرائط پر توجہ مرکوز کی گئی،جس میں لوگوں کے لیے مکانات کو محفوظ بنانے اور فوری طور پر خیمے، بھاری سامان، طبی سامان، ایندھن، اور ہر چیز کے جاری رہنے والے معاہدے میں امدادی سامان کی فراہمی شامل ہے۔
ٹیلی گرام پر جاری بیان میں حماس کا کہنا تھا کہ مذاکرات مثبت روح کے ساتھ ہوئے، جبکہ ثالثی کرنے والے بھائیوں مصر اور قطر نے اس بات کی تصدیق کی کہ وہ ان تمام چیزوں کے حوالے سے رکاوٹوں اور خلا کو دور کرنے پر کام کریں گے۔
بیان میں حماس نے طے شدہ شیڈول کے مطابق قیدیوں کے تبادلے سمیت دستخط کردہ معاہدے پر عمل درآمد جاری رکھنے کی تصدیق کی ہے۔
واضح رہے کہ 10 فروری کو فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسرائیل پر سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے ہوئے 15 فروری کو مزید قیدیوں کی رہائی غیر معینہ مدت تک مؤخر کرنے کا اعلان کیا تھا۔
القسام بریگیڈ کے ترجمان ابو عبیدہ نے ٹیلی گرام پر ایک بیان جاری کیا تھا، جس میں انہوں نے حماس کی جانب سے 15 فروری بروز ہفتہ طے شدہ مزید اسرائیلی قیدیوں کی رہائی اگلے حکم تک مؤخر کرنے کا اعلان کیا تھا۔
ابو عبیدہ کا اپنے پیغام میں کہنا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی شرائط کی خلاف ورزی کی وجہ سے غزہ میں قید صہیونی قیدیوں کی رہائی ملتوی کی گئی ہے۔
بعد ازاں، اگلے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حماس کو دھمکی دی تھی کہ اگر غزہ سے ہفتے کی دوپہر تک ہر اسرائیلی یرغمالی رہا نہ ہوا تو جنگ بندی کے خاتمے کی تجویز دوں گا، جس کے بعد تباہی آئے گی۔
ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’جہاں تک میرا تعلق ہے، اگر تمام یرغمالیوں کو ہفتے کی رات 12 بجے تک واپس نہ لایا گیا تو میرے خیال میں یہ مناسب وقت ہوگا کہ ہم امن معاہدہ منسوخ کردیں اور تمام شرائط ختم کر دیں، پھر جو کچھ ہوگا، سو ہوگا۔‘
اسی روز اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے قیدیوں کو رہا نہ کیے جانے کی صورت میں غزہ میں دوبارہ حملے کرنے کی دھمکی دے دی تھی۔
قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کی رپورٹ کے مطابق بنجمن نیتن یاہو نے کہا تھا کہ اگر حماس نے ہفتے کی دوپہر تک قیدیوں کو رہا نہیں کیا تو اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ ختم ہو جائے گا اور لڑائی دوبارہ شروع ہو جائے گی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: قیدیوں کی رہائی کا اعلان کے مطابق تھا کہ
پڑھیں:
غزہ سے ملنے والی لاش ممکنہ طور پر حماس کے سربراہ محمد سنوار کی ہے؛ اسرائیلی فوج
اسرائیلی فوج نے امکان ظاہر کیا ہے کہ غزہ کے جنوبی شہر خان یونس کے یورپی اسپتال کے قریب سے ملنے والی جنگجوؤں کی متعدد لاشوں میں سے ایک حماس رہنما محمد سنوار کی ہے۔
عالمی خبر رساں کے مطابق اسرائیلی فوج کے بیان میں کہا گیا ہے کہ خان یونس کی ایک زیر زمین سرنگ سے متعدد مزاحمت کاروں کی لاشیں ملی ہیں۔
یہ وہ سرنگ ہے جس پر اسرائیلی فضائیہ نے 13 مئی کو بمباری کی تھی اور زیر زمین سرنگ کو تباہ کردیا تھا۔
اسرائیلی حکام کو شُبہ ہے کہ ان لاشوں میں سے ایک محمد سنوار کی بھی ہو سکتی ہے جو غزہ میں حماس کے عسکری سربراہ اور شہید یحییٰ سنوار کے بھائی ہیں۔
تاحال حماس رہنما محمد سنوار کی موت کی باضابطہ تصدیق ہونا باقی ہے اور لاش کی شناخت کے لیے اسرائیلی ماہرین ڈی این اے اور دیگر شواہد کی مدد سے کام کر رہے ہیں۔
اگر یہ تصدیق ہو جاتی ہے تو یہ حماس کے لیے ایک بڑا دھچکہ تصور کیا جائے گا کیونکہ محمد سنوار غزہ میں تنظیم کے دفاعی انفرا اسٹرکچر کے نگران اور کئی بڑی کارروائیوں کے مرکزی منصوبہ ساز سمجھے جاتے تھے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل بھی محمد السنوار کی ہلاکت اور اسرائیلی میڈیا نے بھی دو ہفتے قبل بھی ان کی لاش ملنے کا دعویٰ کیا تھا۔
اسرائیل اس جنگ میں اب تک حماس اور حزب اللہ کی اعلیٰ قیادت سمیت اہم کمانڈرز کو غزہ، بیروت اور تہران میں نشانہ بنا چکے ہے۔
وزیر اعظم نیتن یاہو متعدد بار دعویٰ کرتے آئے ہیں کہ 7 اکتوبر 2023 کے ایک ایک ذمہ دار کو چن چن کر قتل کریں گی چاہے وہ دنیا کے کسی بھی کونے میں ہوں۔
اسرائیل اب تیزی سے غزہ کے جنوبی شہروں کو نشانہ بنا رہا ہے جہاں سے وہ حماس کی حکومت اور طاقت کو ختم کرکے من پسند انتظامیہ لانا چاہتا ہے۔