UrduPoint:
2025-07-26@14:22:02 GMT

غزہ جنگ بندی ڈیل پر قائم ہیں، حماس

اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT

غزہ جنگ بندی ڈیل پر قائم ہیں، حماس

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 فروری 2025ء) غزہ میں بیالیس روزہ دورانیے کی موجودہ جنگ بندی ڈیل اس وقت خطرے میں پڑ گئی تھی، جب ہفتے کے دن فریقین نے ایک دوسرے پر اس معاہدے کی خلاف ورزی کے الزامات عائد کیے۔

فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس نے واضح کیا ہے کہ وہ اس معاہدے کو ختم نہیں کرنا چاہتی تاہم اس نے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی' دھمکی آمیز زبان‘ کو مسترد کر دیا ہے۔

ان دونوں رہنماؤں نے کہا تھا کہ اگر یرغمالیوں کو رہا نہیں کیا گیا تو جنگ بندی ختم کر دی جائے گی۔

حماس کے مطابق وہ اس معاہدے پر عمل درآمد کے لیے پرعزم ہے، جس میں اسرائیلی یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا تبادلے کی صورت میں طے شدہ شیڈول بھی شامل ہے۔

(جاری ہے)

غزہ میں جنگ بندی کی یہ ڈیل مصر، قطر اور امریکہ کی مدد سے گزشتہ ماہ طے پائی تھی۔

قاہرہ میں مصری سکیورٹی حکام کے ساتھ مذاکرات کے دوران حماس کے رہنما خلیل الحیہ نے کہا کہ مصری اور قطری ثالث جنگ بندی کے تسلسل کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے اور فریقین کے درمیان خلا پر کرنے کی کوششیں جاری رکھیں گے۔

حماس کے جنگجوؤں نے اسرائیل پر معاہدے کے مطابق امداد میں نمایاں اضافے کا وعدہ پورا نہ کرنے کا الزام لگایا ہے اور ساتھ ہی کہا ہے کہ وہ تین یرغمالیوں کو اس وقت تک رہا نہیں کریں گے، جب تک یہ مسئلہ حل نہیں ہو جاتا۔

اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے اس کے جواب میں خبردار کیا کہ اگر یرغمالیوں کو رہا نہ کیا گیا تو ایک ماہ سے رکی ہوئی جنگی کارروائیاں دوبارہ شروع کی جا سکتی ہیں۔

ادھر مصری حکام نے کہا ہے کہ اگر تعمیراتی سامان جمعرات کو غزہ میں داخل ہو جاتا ہے، تو ہفتے کے روز حماس اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کر دے گی۔

جنگ بندی پر خدشات

اس جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد کے حوالے سے شکوک اس وقت بڑھ گئے تھے، جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دیے گئے اس بیان پر عرب دنیا کی طرف سے شدید ردعمل سامنے آیا تھا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ فلسطینیوں کو غزہ سے منتقل کر کے اس علاقے کو امریکی کنٹرول میں ایک سیاحتی مقام کے طور پر ترقی دی جا سکتی ہے۔

اب تک حماس نے معاہدے کے تحت 16 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا ہے جبکہ مزید یرغمالیوں کے تبادلے پر مذاکرات جاری ہیں۔

دوحہ میں دوسرے مرحلے کے مذاکرات کے آغاز کی امید تھی، لیکن اسرائیلی ٹیم دو دن بعد واپس چلی گئی، جس سے معاہدے کے مستقبل کے بارے میں مزید خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔

غزہ میں جنگ بندی کے خاتمے کے خدشے نے اسرائیل میں بڑے پیمانے پر احتجاج کو جنم دیا ہے، جہاں مظاہرین حکومت پر زور دے رہے ہیں کہ وہ معاہدے کو برقرار رکھے تاکہ باقی یرغمالیوں کو بھی بحفاظت واپس لایا جا سکے۔

یہ تنازعہ شروع کیسے ہوا؟

غزہ پٹی میں مسلح تنازعہ اس وقت شروع ہوا تھا، جب فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس نے سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل میں ایک بڑا دہشت گردانہ حملہ کیا تھا۔

اس حملے میں 1200 افراد ہلاک ہوئے، جن میں سے زیادہ تر عام شہری تھے۔ اس کے علاوہ حماس کے جنگجو 250 سے زائد افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ غزہ پٹی بھی لے گئے تھے۔

اس دہشت گردانہ حملے کے بعد اسرائیل نے غزہ پٹی میں حماس کے جنگجوؤں کے خلاف فضائی، زمینی اور بحری حملے کرنا شروع کر دیے تھے، جو جنگ بندی ڈیل تک جاری رہے۔

فلسطینی ذرائع کے مطابق اسرائیلی حملوں کی وجہ سے غزہ پٹی میں کم ازکم اڑتالیس ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں سے زیادہ تر عام شہری تھے۔

حماس کے زیر انتظام غزہ پٹی میں اسرائیلی کارروائیوں کی وجہ سے تقریباً پوری آبادی بے گھر ہو چکی ہے جبکہ غزہ پٹی کا زیادہ تر علاقہ کھنڈرات میں بدل چکا ہے۔

ع ب / ک م، م م (روئٹرز، اے پی، اے ایف پی)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یرغمالیوں کو رہا غزہ پٹی میں حماس کے نے کہا

پڑھیں:

امریکا اور اسرائیل نے جنگ بندی مذاکرات سے ٹیمیں واپس بلائیں، حماس نے مؤقف کو ناقابل فہم قرار دیا

امریکا اور اسرائیل نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے جاری مذاکرات سے اپنی اپنی مذاکراتی ٹیمیں واپس بلا لی ہیں۔

یہ فیصلہ حماس کی جانب سے پیش کیے گئے تازہ مؤقف کے بعد کیا گیا ہے، جسے امریکا نے ’جنگ بندی کی طرف سنجیدگی کی کمی‘ قرار دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:اسرائیل کی 60 روزہ جنگ بندی تجویز پر حماس کا جواب سامنے آگیا

امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے جمعرات کے روز ایک بیان میں کہا کہ وہ قطر میں جاری جنگ بندی مذاکرات کو قبل از وقت ختم کر رہے ہیں، کیونکہ حماس کی حالیہ تجاویز سے واضح ہوتا ہے کہ گروپ امن کے قیام میں دلچسپی نہیں رکھتا۔

اس بیان کے کچھ دیر بعد اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے دفتر نے بھی تصدیق کی کہ اسرائیل نے بھی قطر سے اپنی مذاکراتی ٹیم واپس بلا لی ہے۔

حماس نے امریکی مؤقف پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ سنجیدہ اور نتیجہ خیز مذاکرات کی حمایت جاری رکھے گی۔

تنظیم کے بیان میں کہا گیا ہے ہم اس عمل میں رکاوٹیں دور کرنے اور مستقل جنگ بندی کے حصول کے لیے بات چیت جاری رکھنے کے خواہاں ہیں۔

تازہ تجاویز کیا تھیں؟

جمعرات کو حماس نے قطر، مصر اور امریکا کی ثالثی سے پیش کی گئی جنگ بندی کی نئی تجویز کا جواب دیا تھا۔ اسرائیلی حکومت نے تصدیق کی کہ انہیں جواب موصول ہوا ہے اور اس کا جائزہ لیا جا رہا ہے، تاہم تجاویز کی تفصیلات عام نہیں کی گئیں۔

یہ بھی پڑھیں:غزہ میں جنگ کی وجہ سے شدید ماحولیاتی تباہی، جنگ کے مضر اثرات نسلوں تک پھیلنے کا خدشہ

الجزیرہ کے مطابق مجوزہ معاہدے میں 60 روزہ جنگ بندی، حماس کی جانب سے 10 زندہ یرغمالیوں اور 18 کی باقیات کی رہائی، اور اسرائیلی جیلوں سے فلسطینی قیدیوں کی رہائی شامل ہیں۔ اس دوران امدادی سامان میں اضافہ اور مستقل جنگ بندی پر بات چیت کا بھی امکان ہے۔

تنازع کا مرکزی نقطہ

تازہ تعطل کی بنیادی وجہ یہ بتائی جا رہی ہے کہ فریقین مستقبل کے منظرنامے پر متفق نہیں ہو سکے۔ اسرائیل مسلسل کہتا آیا ہے کہ وہ غزہ میں حماس کی مکمل شکست تک فوجی کارروائیاں جاری رکھے گا، جبکہ مبصرین اسے غیر حقیقی اور ناقابلِ عمل قرار دے چکے ہیں۔

انسانی بحران شدت اختیار کر گیا

اقوام متحدہ اور بین الاقوامی امدادی ادارے خبردار کر چکے ہیں کہ غزہ شدید قحط کی لپیٹ میں ہے۔

اسرائیلی محاصرے اور امداد پر پابندیوں کے باعث اب تک کم از کم 115 افراد غذائی قلت سے جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں سے زیادہ تر اموات حالیہ ہفتوں میں ہوئیں۔

امریکا کی وضاحت

وٹکوف، جن کا پس منظر کاروباری ہے اور سفارت کاری کا کوئی باضابطہ تجربہ نہیں، نے کہا کہ ثالثوں نے بھرپور کوشش کی، لیکن حماس نہ متحد نظر آئی، نہ ہی نیک نیتی سے پیش آئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ امریکا اب متبادل راستے تلاش کرے گا تاکہ یرغمالیوں کو رہا کرایا جا سکے اور غزہ میں استحکام لایا جا سکے۔

عالمی ردعمل

اسرائیل کے غزہ پر حملے میں 7 اکتوبر 2023 سے اب تک 59,587 فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔ اسرائیل یہ جنگ حماس کے ایک حملے کے ردعمل میں جاری رکھے ہوئے ہے، جس میں 1,139 اسرائیلی ہلاک ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:

اس ہفتے ایک سو سے زائد بین الاقوامی امدادی اداروں نے اسرائیل پر عالمی قوانین کی خلاف ورزی” اور ’منظم قحط پھیلانے‘ کا الزام عائد کیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • حماس کو ’شکار کیا جائے گا‘، ٹرمپ وحشیانہ دھمکیوں پر اتر آئے
  • غزہ جنگ بندی مذاکرات، امریکا اور اسرائیل نے اپنے وفود واپس بُلالیے
  • امریکا اور اسرائیل کا غزہ جنگ بندی مذاکرات سے اچانک انخلا، حماس پر نیک نیتی کی کمی کا الزام
  • امریکا اور اسرائیل نے جنگ بندی مذاکرات سے ٹیمیں واپس بلائیں، حماس نے مؤقف کو ناقابل فہم قرار دیا
  • غزہ جنگ بندی مذاکرات، امریکا اور اسرائیل نے اپنے وفود واپس بلالیے
  • غزہ میں جنگ بندی کی اسرائیلی تجویز کا جواب دے دیا ہے، حماس
  • حماس نے غزہ جنگ بندی معاہدے پر اپنا تحریری جواب ثالثوں کو بھیج دیا
  • اسرائیل کی 60 روزہ جنگ بندی تجویز پر حماس کا جواب سامنے آگیا
  • ہم نے جنگبندی کے معاہدے کی تجاویز کا جواب دیدیا، حماس
  • ضلع لوئر کرم اور صدہ کے قبائل کے درمیان ایک سال کے لیے امن معاہدہ طے پاگیا