وقف بل قابل قبول نہیں ہے ہم آخر تک اسکے خلاف لڑینگے، مسلم پرسنل لاء بورڈ
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر نے کہا کہ ہمارے ملک کے آئین میں ہمیں مذہبی امور چلانے کا حق بنیادی حق کے طور پر دیا گیا ہے، یکساں سول کوڈ اس پر حملہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وقف ترمیمی بل پر تشکیل دی گئی "جے پی سی" نے جمعرات کو پارلیمنٹ میں اپنی رپورٹ پیش کی۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے اس رپورٹ پر اعتراض کیا ہے۔ مسلم پرسنل لاء بورڈ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں مسلمانوں کا اپنی جائیداد پر اتنا ہی حق ہے جتنا سکھوں اور ہندوؤں کا۔ مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا کہ وقف سے متعلق موجودہ قانون ہندوستانی آئین کے اندر ہے، یہ مذہب کی آزادی کے قانون کے تحت آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسی کے تحت سکھ اپنی جائیدادوں کا انتظام کرتے ہیں، اسی طرح ہندو بھی آزاد ہیں، ہمیں اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے لیکن مسلمانوں کا اتنا ہی حق ہے جتنا ہندوؤں اور سکھوں کا۔ بورڈ نے کہا کہ نئے قانون کے مطابق وقف بورڈ میں دو غیر مسلموں کو شامل کیا جائے گا اور یہ ضروری نہیں ہے کہ حکومت کی طرف سے مقرر کردہ افسر مسلمان ہو۔ خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا کہ یہ کہنا فضول ہے کہ پورا ملک ایک دن وقف ہوجائے گا، یہ سب حکومت کی طرف سے پھیلایا جا رہا ہے۔
خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا کہ وقف کی ہماری لڑائی میں ہندوؤں اور مسلمانوں کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، یہ صرف ہمارے حقوق کی جنگ ہے، یہ حکومت کے خلاف لڑائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ بھی امید ہے کہ تمام انصاف پسند ہندو ہمارا ساتھ دیں گے، ہمارے ملک کے آئین میں ہمیں مذہبی امور چلانے کا حق بنیادی حق کے طور پر دیا گیا ہے۔ خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا کہ ہمارے ملک کے آئین میں ہمیں مذہبی امور چلانے کا حق بنیادی حق کے طور پر دیا گیا ہے، یکساں سول کوڈ اس پر حملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر معاشرے کے اپنے طریقے ہوتے ہیں، ہر مذہب کے اپنے طریقے ہوتے ہیں، ایسے میں آپ سب پر ایک جیسا قانون کیسے نافذ کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں عدم مساوات، بے روزگاری جیسے کئی اہم مسائل ہیں، لیکن حکومت ان کو ایک طرف رکھ کر وقف کے خلاف کام کرنے میں مصروف ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اسے قبول نہیں کرتے، ہم اس کے خلاف آخری دم تک لڑیں گے۔ حکومت بھائی چارے کا خیال رکھے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مسلم پرسنل لاء بورڈ انہوں نے کہا کہ کے خلاف
پڑھیں:
ہمیں دشمن نہ سمجھیں اور کشمیریوں کو نشانہ بنانا بند کریں، عمر عبداللہ
میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق نے بھی بیرون ریاستوں میں کشمیری نوجوانوں اور تاجروں کو نشانہ بنانے پر سخت دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وادی کشمیر سے باہر کشمیری طلباء اور تاجروں پر حملوں کی اطلاعات کے بعد جموں و کشمیر کے وزیراعلٰی عمر عبداللہ نے جمعرات کو کہا کہ دیگر ریاستوں میں کشمیری عوام کو نشانہ بنانا بند ہونا چاہیئے۔ عمر عبداللہ نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کچھ اطلاعات ہیں کہ مختلف ریاستوں میں کشمیریوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ "میں بھارت کے لوگوں سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ کشمیری عوام کو اپنا دشمن نہ سمجھیں"۔ عمر عبداللہ نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر مرکز یہ کہہ رہا ہے کہ حملہ پاکستان نے کیا ہے تو پھر جموں و کشمیر کے نوجوان، طلباء اور تاجروں کو دیگر ریاستوں میں کیوں نشانہ بنایا جارہا ہے۔
جموں و کشمیر کے وزیراعلٰی نے دعویٰ کہ انہوں نے کئی ریاستوں کے وزائے اعلٰی سے بات کی ہے اور ان سے جموں و کشمیر کے نوجوانوں کی حفاظت یقینی بنائے جانے کی درخواست کی ہے۔ جموں و کشمیر کے لوگ امن کے دشمن نہیں ہیں، جو کچھ بھی ہوا وہ ہماری مرضی سے نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس صورتحال سے باہر نکلنا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو پہلگام حملے میں ہلاک ہونے والوں سے ہمدردی ہے، چاہے وہ مقامی شہری ہو جس نے ہمارے مہمانوں کو بچانے کے لئے گولیاں کھائیں یا وہ سیاح جو یہاں اپنی تعطیلات منانے آئے تھے، سب کے ساتھ ہمدردی ہے۔
ادھر میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق نے بھی بیرون ریاستوں میں کشمیری نوجوانوں اور تاجروں کو نشانہ بنانے پر سخت دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے ایکس پر اپنے ایک پوسٹ میں لکھا کہ بیرون ریاستوں میں رہنے والے کشمیریوں خصوصاً طلباء پر پہلگام حملے کے بہیمانہ واقعے کے بعد حملوں کی ویڈیوز منظرعام پر آنے کے بعد جو خوف اور اضطراب پایا جا رہا ہے وہ نہایت تشویشناک ہے۔ انہوں نے متعلقہ حکام پر زور دیا ہے کہ وہ فوری طور پر مداخلت کریں اور بیرون ریاستوں میں ان کی حفاظت اور سلامتی کو یقینی بنائیں۔