لیبیا میں پناہ گزینوں کی ایک اور اجتماعی قبر سے مزید 29 لاشیں برآمد
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
BENGHAZI:
لیبیا کے سیکیورٹی حکام نے کہا ہے کہ جنوب مشرقی علاقے میں پناہ گزینوں کی ایک اور اجتماعی قبر سے مزید 29 لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔
خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق حکام نے بتایا کہ پناہ گزینوں کی برآمد ہونے والی لاشوں کی تعداد بڑھ کر 57 ہوگئی ہے، اس سے قبل 28 دیگر لاشیں دارالحکومت طرابلس سے 1700 کلومیٹر دور کوفران کے شمالی علاقے سے برآمد ہوئی تھیں۔
انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن نے کہا کہ لیبیا میں دو اجتماعی قبروں سے ملنے والی لاشوں پر گولیوں کے زخم ہیں۔
لیبیا کے غیرقانونی پناہ گزینوں سےمتعلق معاملات کے ذمہ دار محمد فادل نے کہا کہ کارروائی کے دوران مزید اجتماعی قبریں سامنے آئیں گی، اسی طرح جو لاشیں برآمد ہوئی ہیں ان کے ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے نمونے پراسیکیوٹرز اور کریمنل انوسٹی گیشن ڈپارٹمنٹ کے سامنے لیے گئے ہیں۔
خیال رہے کہ لیبیا غیرقانونی پناہ گزینوں کی گزرگاہ بن چکا ہے جہاں سے گزر کر افریقہ اور ایشیائی ممالک سے لوگ بہتر مستقبل کی تلاش میں غیرقانونی طور پر یورپ میں داخل ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پناہ گزینوں کی
پڑھیں:
غزہ کے لوگ چلتی پھرتی لاشیں بن چکی ہیں، UNRWA
اپنے ایک بیان میں UNRWA کے کمشنر جنرل کا کہنا تھا کہ جب والدین کے پاس کھانے کو کچھ نہیں بچتا تو پورا انسانی نظام ٹوٹنا شروع ہو جاتا ہے۔ ماں باپ خود اتنا بھوکے ہوتے ہیں کہ وہ اپنے بچوں کی دیکھ بھال کرنے کی طاقت نہیں رکھتے۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطینی پناہ گزینوں کے لئے امدادی سرگرمیوں میں مشغول اقوام متحدہ کے ادارے UNRWA کے کمشنر جنرل "فلپ لازارینی" نے غزہ میں انسانی بحران کی گہرائی کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ آج صبح غزہ میں میرے ایک ساتھی نے مجھ سے کہا کہ یہاں کے لوگ نہ زندہ ہیں اور نہ مردہ، وہ صرف حرکت کرنے والی لاشیں ہیں۔ UNRWA کے سرکاری اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ غزہ شہر میں ہر پانچ میں سے ایک بچہ شدید غذائی قلت کا شکار ہے اور ایسے کیسز دن بہ دن بڑھ رہے ہیں۔ فلپ لازارینی نے کہا کہ ہمارے مراکز پر آنے والے زیادہ تر بچے انتہائی کمزور، شدید لاغر اور موت کے دہانے پر ہیں۔ اگر انہیں فوری طور پر طبی امداد نہ ملی تو ان کی جان کو شدید خطرہ ہے۔ انہوں نے ان اطلاعات کی جانب اشارہ کیا جن میں 100 سے زائد افراد کی موت کی خبریں ہیں۔ مرنے والوں میں زیادہ تعداد بچوں کی ہے۔
فلپ لازارینی نے خبردار کیا کہ یہ بحران پھیل رہا ہے اور یہاں تک کہ وہ امدادی کارکن بھی اس کی لپیٹ میں آ چکے ہیں جو دوسروں کی جان بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب والدین کے پاس کھانے کو کچھ نہیں بچتا تو پورا انسانی نظام ٹوٹنا شروع ہو جاتا ہے۔ ماں باپ خود اتنا بھوکے ہوتے ہیں کہ وہ اپنے بچوں کی دیکھ بھال کرنے کی طاقت نہیں رکھتے۔ UNRWA کے کمشنر جنرل نے غزہ کے محاصرے کے جاری رہنے پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہاں کی آبادی میں اب مزید برداشت کرنے کی طاقت نہیں۔ ان کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔ فلپ لازارینی نے غزہ کی پٹی میں بلا شرط انسانی امداد کی فراہمی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ فی الحال، UNRWA کے پاس اردن اور مصر کی سرحدوں پر غزہ میں داخلے کے لیے خوراک اور ادویات سے لدے تقریباً 6000 ٹرک تیار ہیں۔ تاہم سیاسی اور سکیورٹی رکاوٹیں دور کئے بغیر یہ امداد عوام تک نہیں پہنچ پائے گی۔