ڈحاکا :حسینہ واجد دور میں تشدد سے ڈیڑھ ہزا ر مظاہرین کی ہلاکت کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
جنیوا ( مانیٹرنگ ڈیسک ) اقوامِ متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق نے بدھ کے روز اعداد و شمار کا اندازہ لگایا ہے کہ بنگلا دیش میں گزشتہ موسم گرما کے چھے ہفتوں کے دوران ممکنہ طور پر 1400 افراد ہلاک ہوئے۔ یہ ہلاکتیں اس دوران ہوئیں جب بنگلا دیش کی معزول سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کے خلاف طلبہ کی قیادت میں ہونے والے مظاہروں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا گیا تھا۔ایک نئی رپورٹ میں جنیوا میں قائم دفتر نے کہا ہے کہ سیکورٹی اور انٹیلی جنس سروسز نے منظم طریقے سے حقوق کی خلاف ورزیاں کیں جو انسانیت کے خلاف جرائم کے مترادف ہو سکتی ہیں اور ان پر مزید تحقیقات کی ضرورت ہے۔ مختلف معتبر ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے دفتر برائے انسانی حقوق نے کہا ہے کہ یکم جولائی سے 15 اگست
کے درمیان ہونے والے مظاہروں میں ممکنہ طور پر تقریباً 1400 افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوئے جن میں سے زیادہ تر کو بنگلا دیش کی سیکورٹی فورسز نے گولی ماری تھی۔اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ترک نے ان علامات کا حوالہ دیا کہ احتجاج کو دبانے کے لیے ماورائے عدالت قتل، وسیع پیمانے پر من مانی گرفتاریاں اور نظربندیاں اور تشدد کیا گیا جو سیاسی قیادت اور اعلیٰ سیکورٹی حکام کے علم اور تعاون سے ہوا۔اقوامِ متحدہ کی تحقیقاتی ٹیم کو ملک کے عبوری رہنما اور نوبل امن انعام یافتہ محمد یونس کی دعوت پر بنگلا دیش میں تعینات کیا گیا تھا تاکہ اس بغاوت کا جائزہ لیا جائے جس نے بالآخر وزیر اعظم شیخ حسینہ کو بھارت فرار ہونے پر مجبور کر دیا۔ سرکاری ملازمتوں کے لیے کوٹاسسٹم سے مایوس طلبہ نے پرامن مظاہروں کا آغاز کیا جو غیر متوقع طور پر حسینہ واجد اور ان کی حکمران جماعت عوامی لیگ کے خلاف ایک بڑی بغاوت میں بدل گیا تھا۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
مقبوضہ جموں و کشمیر میں 26سیاحوں کی ہلاکت، دفتر خارجہ کا ردعمل سامنے آگیا
اسلام آباد:مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حملے کے نتیجے میں 26 سیاحوں کی ہلاکت پر دفتر خارجہ کا ردعمل بھی سامنے آگیا۔
میڈیا کے سوالات کے جواب میں ترجمان وزارت خارجہ نے رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ ’’ہم مقبوضہ جموں و کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں حملے کے نتیجے میں سیاحوں کی ہلاکت پر تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔‘‘
ترجمان کا کہنا تھا کہ واقعے میں ہلاک افراد کے لواحقین سے دلی تعزیت کرتے ہیں اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعاگو ہیں۔
واضح رہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں نامعلوم افراد نے اندھا دھند فائرنگ کی اور موقع سے فرار ہوگئے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مسلح افراد نے بیسرن میڈوس میں تفریح کے لیے آئے سیاحوں کو نشانہ بنایا ہے۔
حملے کے بعد بھارتی میڈیا نے بغیر ثبوت پاکستان کے خلاف زہر اگلنا شروع کر دیا۔ حملہ ہوا تو فوراً سوشل میڈیا پر ’’پاکستان کا ہاتھ‘‘ کا بیانیہ چلایا گیا اور بھارتی چینلز نے حملے کو ’’پاکستانی دہشت گردی‘‘ کہہ کر بیچا۔
مودی میڈیا کا فارمولا ہے کہ کوئی بھی واقعہ ہو تو ثبوت کے بغیر فوراً پاکستان پر الزام لگا دو، انتہا پسند بھارتی حکومت کی بنیاد عوام کو جنگ کے لیے اکسانے جیسے بیانیہ پر کھڑی ہے۔
بھارتی میڈیا خود ساختہ دہشت گردی کی خبر پر شور مچا دیتا ہے جبکہ ’’نیکسلائٹ حملوں‘‘ پر چپ سادھ لیتے ہیں کیونکہ حقیقت ان کے جھوٹ کو بے نقاب کرتی ہے۔
مودی میڈیا کا نیا نظریہ یہ ہے کہ بھارت میں ہونے والی ’’ہر دہشت گردی‘‘ پاکستان کرتا ہے، یہ ثابت ہو چکا ہے کہ بھارتی حکومت اور میڈیا بھارتی عوام کو بیوقوف بنانے میں مصروف ہیں۔ بھارتی میڈیا جھوٹ بیچتا ہے تاکہ عوام حقیقی مسائل سے دور رہیں۔