سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نے خطوں کا مشغلہ لگا رکھا ہے۔ جنہیں خط لکھ رہے ہیں وہ پڑھنا ہی نہیں چاہتے اور نہ ہی جواب دینا چاہتے ہیں۔

پارلیمنٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پتا نہیں یہ خط کون لکھتا ہے، کہاں سے آتے ہیں اور کس مشین سے نکلتے ہیں؟ ان کے عزائم کیا ہیں، ان کا مقصد کیا ہے۔ خان صاحب ان پر انگوٹھا لگا کر بھیج دیتے ہیں کہ یہ میرا خط ہے۔

سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ اب وہ اپنی تسلی کے لیے آرمی چیف اور چیف جسٹس کی طرف سے خود اپنے نام خط لکھنا شروع کردیں گے۔ انہوں نے اپنی تسکین کے لیے خطوں کا مشغلہ لگا رکھا ہے۔

مجھے کوئی خط نہیں ملا، ملا بھی تو نہیں پڑھوں گا، آرمی چیف جنرل عاصم منیر

واضح رہے کہ گزشتہ روز آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا تھا کہ مجھے کسی کا کوئی خط نہیں ملا، خط ملا بھی تو نہیں پڑھوں گا۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق جنرل عاصم منیر نے یہ بات وزیراعظم ہاؤس میں ترک صدر کے اعزاز میں ظہرانے کے دوران صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کے دوران کہی تھی۔

آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے کہ اگر کوئی خط ملا تو وزیر اعظم کو بھجوا دوں گا۔ خط کی باتیں سب چالیں ہیں۔

آرمی چیف کا کہنا تھا کہ پاکستان آگے بڑھ رہا ہے اور پاکستان کو آگے بڑھنا ہے۔ ملک بہت اچھے انداز سے آگے بڑھ رہا ہے، پاکستان میں ترقی ہو رہی ہے۔

آرمی چیف نے کسی کا نام لیے بغیر خط کا ذکر بانی پی ٹی آئی کی جانب سے اس دعویٰ کے پس منظر میں کیا، جس کے مطابق انہوں نے آرمی چیف کو سیاسی صورتحال سے متعلق پے در پے 3 خطوط ارسال کیے ہیں۔

اس حوالے سے چیئرمین تحریکِ انصاف بیرسٹر گوہر نے کہا تھا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے بطور سابق وزیرِ اعظم آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو خط لکھ کر ان سے پالیسیوں کا ازسرِ نو جائزہ لینے کی اپیل کی ہے۔ تاہم بعد میں انہوں نے ایک نجی چینل پر گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ عمران خان نے کہا ہے کہ انہوں نے آرمی چیف کو خط لکھا، میں نے اب تک بانی پی ٹی آئی کا یہ خط پڑھا یا دیکھا نہیں۔

جب کہ حکومتی مشیر اور ن لیگی رہنما نے عمران خان کی جانب سے ان آرمی چیف کو مخاطب کرکے لکھے خطوط کو قومی سطح کا جرم قرار دیا تھا۔

نجی ٹی وی کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنااللہ نے کہا کہ عمران خان خط نہیں بھیجتے بلکہ یہ ایک پروپیگنڈا ٹول ہے جس سے وہ فوج کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ ایسی حرکتوں سے عمران خان عوام اور فوج میں دوریاں پیدا نہیں کر سکیں گے اور ان کے لیے بھی اس چیز کے اچھے اثرات نہیں ہوں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آرمی چیف جنرل عاصم منیر خط رانا ثنا اللہ خان عمران خان.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ا رمی چیف جنرل عاصم منیر رانا ثنا اللہ خان ا رمی چیف جنرل عاصم منیر انہوں نے کا کہنا تھا کہ کے لیے نے کہا

پڑھیں:

افغانستان سے دراندازی بندہونی چاہیے،وزیردفاع۔بیرونی جارحیت کا جواب سخت اور شدید ہوگا، پاک فوج

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد /ایبٹ آباد (مانیٹرنگ ڈیسک /آن لائن/صباح نیوز)وزیردفاع نے کہا کہ افغانستان سے دراندازی بندہونی چاہیے۔ جبکہ پاک فوج نے کہ بیرونی جارحیت کا جواب سخت اور شدید ہوگا۔ دفترخارجہ نے کہا کہ طالبان نے دہشت گرد تنظیموں کی موجودگی کو افغان سرزمین پر تسلیم کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابقوزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ کابل کی طالبان رجیم دہشت گردوں کی پشت پناہی بند کر دے، پاکستان میں امن کی ضمانت کابل کو دینا ہوگی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع نے واضح کیا کہ ٹی ٹی پی ہو یا بی ایل اے ہو، پاکستان میں دہشت گردی برداشت نہیں کریں گے‘ افغانستان کی سرزمین سے دراندازی مکمل بند ہونی چاہیے کیونکہ دہشت گردی پر پاکستان اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔وزیر دفاع نے کہا کہ ثالث ہمارے مفادات کی مکمل دیکھ بھال کریں گے اور دہشت گردی کی روک کے بغیر 2 ہمسایوں کے تعلقات میں بہتری کی گنجائش نہیں‘ خیبر پختونخوا کی حکومت آہستہ آہستہ تنہائی کا شکار ہو رہی ہے، پی ٹی آئی کے لوگ اپنے سیاسی مفادات کی بات کرتے ہیں لیکن یہ ملک نیازی لا کے تحت نہیں چل سکتا۔ وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ سابق فاٹا کے لوگ سمجھتے ہیں وفاقی حکومت مخلص ہے جہاں ضرورت ہو ہم طاقت کا بھرپور استعمال کر رہے ہیں، ہم نے اس مٹی کے مفاد کا تحفظ کرنا ہے۔اِدھر ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے ایک بار پھر خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاک فوج دفاع وطن کے لیے پرعزم ہے، کسی بھی بیرونی جارحیت کا جواب سخت اور شدید ہوگا۔ایبٹ آباد میں مختلف جامعات کے اساتذہ اور طلبہ سے نشست کے دوران ڈی جی آئی ایس پی آر نے خصوصی گفتگو کی۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے حالیہ پاک افغان کشیدگی، ملکی سیکورٹی صورتحال اور معرکہ حق سمیت اہم موضوعات پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے گفتگو کے دوران واضح کیا کہ پاکستان نے دہشت گردی اور فتنہ الخوارج کے خلاف موثر اقدامات کیے ہیں۔اساتذہ اور طلبہ کی جانب سے شہدا اور غازیان کو زبردست خراج عقیدت اور خراج تحسین پیش کیا گیا۔وائس چانسلر ہزارہ یونیورسٹی ڈاکٹر اکرام اللہ خان نے کہا کہ پاک فوج ہمیشہ محاذِ اول پر ہوتی ہے اور ہم اس کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔پاکستان نے کہا ہے کہ مذاکرات میں افغان طالبان حکومت نے کالعدم دہشت گرد تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کی موجودگی کو تسلیم کیا ہے اور افغان حکام نے ان تنظیموں کے خلاف کارروائی نہ کرنے کے مختلف جواز پیش کیے‘پاکستان افغانستان کے ساتھ مزید کشیدگی نہیں چاہتا۔ توقع ہے کہ پاکستان اپنی سرزمین افغانستان کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گا۔ترجمان دفترخارجہ نے ہفتہ وار بریفنگ میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات کے حوالے سے کہا کہ حساس نوعیت کے مذاکرات پر ہر منٹ پر تبصرہ ممکن نہیں، وزارت خارجہ کو محتاط رہنے کا حق حاصل ہے اور یہ حق استعمال کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ استنبول مذاکرات میں تمام متعلقہ اداروں کے نمائندے شامل تھے، مذاکرات میں تمام اہم امور پر تفصیلی گفتگو ہوئی، 6 نومبر کے اگلے دور میں مذاکرات کی جامع تفصیلات سامنے آئیں گی اور مذاکرات میں مثبت پیش رفت جاری ہے، یہ نہایت حساس اور پیچیدہ مذاکرات ہیں جن میں صبر اور بردباری کی ضرورت ہے۔ طاہر اندرابی کا کہنا تھا کہ سرحد کی بندش کا فیصلہ سیکورٹی صورتحال کے جائزے پر مبنی ہے، سیکورٹی جائزے کے مطابق سرحد فی الحال بند رہے گی اور مزید اطلاع تک سرحد بند رکھنے کا فیصلہ برقرار رہے گا‘ افغان سرزمین پردہشت گرد عناصر کی موجودگی پاکستان کے سیکورٹی خدشات کوتقویت دیتی ہے۔

مانیٹرنگ ڈیسک گلزار

متعلقہ مضامین

  • فوج کو سیاست سے دور رکھیں، جنرل کی جرنلسٹوں کو شٹ اپ کال
  • غزہ صحافیوں کے لیے خطرناک ترین خطہ ہے، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں،متنازع علاقہ ، پاکستان
  • آج والدین اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے: عدنان صدیقی
  •  عمران خان کی رہائی کےلیے تحریک چلانے کا اعلان
  • ایران نے اپنے جوہری پروگرام پر امریکا کو ٹکا سا جواب دیدیا
  • ہمیں دھمکی دیتے ہیں فورتھ شیڈول میں ڈال دیں گے، بھاڑ میں جائے فورتھ شیڈول، فضل الرحمان
  • خطے میں کسی نے بدمعاشی ثابت کی تو پاکستان بھرپور جواب دے گا: ملک احمد خان
  • طالبان رجیم کو پاکستان میں امن کی ضمانت دینا ہو گی، وزیر دفاع: مزید کشیدگی نہیں چاہتے، دفتر خارجہ
  • افغانستان سے دراندازی بندہونی چاہیے،وزیردفاع۔بیرونی جارحیت کا جواب سخت اور شدید ہوگا، پاک فوج