کراچی: ’2024 میں ٹریفک حادثات میں 500 افراد جاں بحق، 4879 زخمی ہوئے‘
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
کراچی(نیوز ڈیسک)کراچی میں ٹریفک حادثات میں خطرناک حد تک اضافہ ریکارڈ کیا گیا، گزشتہ برس 2024 کے دوران تقریباً 500 افراد حادثات میں جاں بحق ہوئے جبکہ 4 ہزار 879 افراد زخمی ہوئے۔ہسپتال کے اعداد و شمار کے مطابق ان حادثات کی وجوہات میں لاپرواہی سے ڈرائیونگ سے لے کر تعمیراتی سرگرمیاں وغیرہ ہیں۔پولیس سرجن ڈاکٹر سمیہ سید نے ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی کو بتایا کہ 2024 میں کل 497 افراد کو تین بڑے ہسپتالوں جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر، شہید محترمہ بے نظیر بھٹو ٹراما سینٹر/ سول ہسپتال کراچی اور عباسی شہید ہسپتال میں پوسٹ مارٹم کے لیے منتقل کیا گیا۔
پولیس سرجن نے اعداد و شمار بتائے کہ ان میں 67 خواتین شامل تھیں، مزید کہنا تھا کہ جناح ہسپتال میں کل 153 مرد اور 21 خواتین، سول ہسپتال کراچی میں 96 مرد اور 10 خواتین اور 181 مرد اور 36 خواتین کا پوسٹ مارٹم عباسی شہید ہسپتال میں کیا گیا۔پولیس سرجن کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ سال شہر قائد کے تین بڑے سرکاری ہسپتالوں میں ٹریفک حادثات میں زخمی ہونے والے کل 4 ہزار 879 افراد لائے گئے، جن میں سے 1035 خواتین شامل تھیں۔ڈاکٹر سمیہ سید نے کہا کہ ان میں سے کچھ افراد دوران علاج چل بسے، تاہم ان کے اہل خانہ نے پوسٹ مارٹم نہیں کروایا۔
ہسپتالوں کے اعداد و شمار بتاتے ہوئے پولیس سرجن کا کہنا تھا کہ حادثات میں زخمی ہونے والے 2 ہزار 63 مرد اور 893 خواتین کو جناح ہسپتال، 617 مرد اور 44 خواتین کو سول ہسپتال اور 1164 مرد اور 98 خواتین کو عباسی شہید ہسپتال میں علاج کے لیے لایا گیا۔پولیس سرجن کا کہنا تھا کہ حادثات میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد زیادہ ہو سکتی ہے کیونکہ تمام اموات کی اطلاع پوسٹ مارٹم کے معائنے کے لیے ہسپتالوں کے میڈیکو لیگل سیکشن کو نہیں دی گئی تھی۔ان کا کہنا تھا کہ اسی طرح دوران علاج دم توڑنے والے زخمیوں کے پوسٹ مارٹم کے لیے ایم ایل او سیکشنز کو بھی رپورٹ نہیں کیا گیا، کیونکہ اہل خانہ ایسا کرنے سے ہچکچاتے نظر آتے تھے۔
سہ فریقی ون ڈے سیریز کا فائنل آج پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان کھیلا جائیگا
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کہنا تھا کہ حادثات میں پولیس سرجن ہسپتال میں پوسٹ مارٹم کیا گیا مرد اور کے لیے
پڑھیں:
غلطی نہیں کی تو جرمانہ نہیں لگے گا، تصدیق کے بعد چالان معاف ہونگے، آئی جی سندھ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی:۔ آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے شہریوں کو ریلیف دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ جن شہریوں کو غلط ٹریفک چالان موصول ہوئے ہیں، وہ سہولت مراکز پر جاکر تصدیق کے بعد اپنے چالان منسوخ یا معاف کرا سکتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ جس شہری کی غلطی نہ ہو، اسے کسی بھی صورت جرمانہ نہیں کیا جائے گا۔
غلام نبی میمن کا کہنا تھا کہ سندھ پولیس جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے چوری شدہ موٹر سائیکلوں کی برآمدگی اور اس جرم میں ملوث عناصر کی گرفتاری کے لیے مو ¿ثر اقدامات کر رہی ہے۔
آئی جی سندھ کی زیرِ صدارت سینٹرل پولیس آفس کراچی میں فیس لیس ای ٹکٹنگ سسٹم پر پہلا جائزہ اجلاس منعقد ہوا، جس میں ایڈیشنل آئی جیز، ڈی آئی جیز، ڈی جی سیف سٹی اور دیگر اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔
اجلاس کے دوران ڈی آئی جی ٹریفک کراچی پیر محمد شاہ نے نظام کی کارکردگی پر تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ 27 اکتوبر سے کراچی میں فیس لیس ای ٹکٹنگ سہولت کا باقاعدہ آغاز ہو چکا ہے، جسے شہریوں کی جانب سے مثبت ردِعمل حاصل ہو رہا ہے۔ اجلاس میں کراچی ٹریفک مینجمنٹ بورڈ کے قیام کو ضروری قرار دیتے ہوئے فیصلہ کیا گیا کہ فیس لیس ای چالان کے نظام کو دیگر اضلاع میں بھی مرحلہ وار متعارف کرایا جائے گا۔
افسران نے تجویز دی کہ جب تک سیف سٹی منصوبہ مکمل طور پر فعال نہیں ہوتا، اس دوران شہر کی اہم شاہراہوں اور چوراہوں پر نصب سرکاری کیمروں کے ذریعے یہ نظام نافذ رکھا جائے۔ آئی جی سندھ نے ڈی آئی جی ٹریفک کراچی کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ فیس لیس ای ٹکٹنگ نظام کا مقصد شہریوں کو شفاف سہولت فراہم کرنا، ٹریفک حادثات میں کمی اور شہری نظم و ضبط کو یقینی بنانا ہے۔