سائنس دانوں کی حیرت انگیز دریافت: کینسر زدہ خلیوں کو صحت مند بنانے والا ’سوئچ‘ دریافت
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
سیول:جنوبی کوریا کے سائنس دانوں نے ایک اہم سائنسی پیش رفت حاصل کی ہے، جس میں انہوں نے ایک ایسا ’سوئچ‘ دریافت کیا ہے جو کینسر سے متاثرہ خلیوں کو دوبارہ صحت مند حالت میں واپس لا سکتا ہے۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ انقلابی دریافت روایتی علاج کے برعکس ایک نئی راہ متعین کر سکتی ہے، جس میں خلیوں کو تباہ کرنے کے بجائے انہیں دوبارہ درست کام کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔
کینسر کا روایتی علاج اور نئی پیش رفت
کینسر کا موجودہ علاج عام طور پر تین بنیادی طریقوں پر مبنی ہوتا ہے، ایک طریقہ سرجری ہے جس میں متاثرہ خلیے جسم سے نکال دیے جاتے ہیں، دوسرا طریقہ تابکاری (ریڈی ایشن تھراپی) ہے جس میں کینسر زدہ خلیوں کو ہائی انرجی شعاعوں سے تباہ کیا جاتا ہے، تیسرا کیموتھراپی ہے، جس میں ایسی ادویات دی جاتی ہیں جو کینسر خلیوں کو ختم کرتی ہیں، مگر اس کے ساتھ صحت مند خلیے بھی متاثر ہو سکتے ہیں۔
لیکن اس نئی تحقیق میں ایک بالکل مختلف نقطہ نظر اپنایا گیا ہے، جہاں سائنس دانوں نے خلیوں کی ری وائرنگ کے ذریعے انہیں دوبارہ صحت مند بنانے پر توجہ دی ہے۔
تحقیق میں شامل سائنس دانوں نے مشاہدہ کیا کہ خلیے ایک ایسے عبوری مرحلے سے گزرتے ہیں جہاں وہ بیک وقت صحت مند اور کینسر زدہ ہوتے ہیں۔ ماہرین نے اس موقع پر ایک مخصوص مالیکیولر سوئچ کو متحرک کیا، جس کے نتیجے میں کینسر خلیے صحت مند خلیوں میں تبدیل ہو گئے۔
طبی ماہرین نے کہاکہ یہ عمل ایسے ہے جیسے پانی 100 ڈگری سیلسیئس پر ابل رہا ہو اور ایک مختصر لمحے کے لیے نہ مکمل طور پر مائع ہوتا ہے، نہ ہی بھاپ۔ اسی طرح، کینسر خلیے بھی ایک خاص مقام پر بیک وقت صحت مند اور بیمار ہوتے ہیں، اور یہی وہ موقع ہوتا ہے جب ان کی ری وائرنگ ممکن ہوتی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: خلیوں کو
پڑھیں:
7 سال کی عمر میں آپریشن کرنے والا دُنیا کا سب سے کم عمر سرجن
انسانی جسم کی اندرونی پیچیدگیوں کو دیکھ کر یا ان سے متعلق پڑھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ یہ خالق کائنات کے سوا کسی اور کی تخلیق نہیں ہو سکتی۔
یہی وجہ ہے کہ انسانی جسم کو مختلف امراض سے نجات دلانے یا بیماریوں کے علاج کے لیے آپریشن کی ضرورت ہوتی ہے، جس کے لیے معالج کا متعلقہ شعبے میں اعلیٰ تعلیم یافتہ، تجربہ کار اور باقاعدہ تربیت یافتہ ہونا بھی لازم ہے۔
یہاں ہم آپ کا تعارف ہماچل پردیش سے تعلق رکھنے والے اِکرت جیسوال سے کروا رہے ہیں، جس نے صرف 7 برس کی عمر میں پہلا سرجیکل آپریشن کیا تھا۔ اکرِت پران جیسوال کو دنیا کا سب سے کم عمر سرجن سمجھا جاتا ہے۔
اِکرت نے صرف 10 ماہ کی عمر میں چلنا اور بولنا شروع کر دیا اور اس کے بعد محض 2 سال کی عمر میں اس نے پڑھنے لکھنے میں مہارت حاصل کر لی تھی، جس سے اس نے اہل خاندان سمیت سب کو حیرانی میں مبتلا کردیا تھا۔
اکرت جیسوال نور پور کے علاقے میں 23 اپریل 1993 کو پیدا ہوا اور 7 سال کی عمر تک یہ ریاضی اور سائنس کو سمجھنے کے بعد انگریزی ادب پڑھنا شروع کر چکا تھا۔
اکرت جیسوال نے صرف 12 سال کی عمر میں انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (IIT) میں داخلہ لے کر ایک اور ریکارڈ قائم کیا۔
یہ خبر بھی پڑھیں: برطانیہ میں ایک ہی بچے کی دو بار پیدائش کا حیران کُن واقعہ
میڈیا رپورٹس کے مطابق اکرِت ذہانت کے معاملے میں بھی انتہائی خوش قسمت ثابت ہوا ہے اور اس کا آئی کیو لیول بہت بلند ہے۔ وہ بچپن ہی سے غیر معمولی صلاحیتوں کا مالک رہا ہے۔ اس نے محض 5 ماہ کی عمر میں بولنا شروع کر دیا تھا اور 2 سال کی عمر تک انگریزی اور ہندی میں مکمل گفتگو کرنے لگا تھا۔
اپنی غیر معمولی ذہانت کی وجہ سے اکرِت نے اپنا پہلا آپریشن 7 سال کی عمر میں ایک 8 سالہ لڑکی کے ہاتھوں پر کیا تھا، جس کی انگلیاں جل جانے کی وجہ سے آپس میں چپک گئی تھیں۔ اس نے یہ کارنامہ بغیر کسی رسمی میڈیکل ڈگری کے سرانجام دیا، جس نے دنیا بھر میں تہلکہ مچا دیا۔
مزید پڑھیں: جاپانی شہری کے ساتھ دلخراش واقعہ، 10 سال بچت کے بعد خریدی گئی فیراری چند منٹ میں جل کر راکھ
اکرت نے 12 سال کی عمر میں IIT کے امتحانات پاس کر کے ایک اور تاریخ رقم کی۔ وہ میڈیکل سائنس کے ساتھ ساتھ دیگر شعبوں میں بھی گہری دلچسپی رکھتا تھا اور کینسر جیسے موذی امراض پر تحقیق بھی اس کے شوق میں شامل تھا۔
اب اکرت ایک ماہر ڈاکٹر اور سائنسدان بن چکا ہے اور وہ دنیا کو اپنی صلاحیتوں سے متاثر کرنے کے لیے پُرعزم ہے۔