پاکستان پوسٹ کے تحت خط نویسی کا مقابلہ، انعام کتنا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
ایسے وقت میں کہ جب پاکستانی سیاسی افق پر خطوں کا تذکرہ ہے، بانی پی ٹی آئی سے لے کر آرمی چیف اور عدالتوں سے لے کر ایوانوں تک خطوط کا تذکرہ ہے تو ایسے میں پاکستان پوسٹ نے 54 ویں مقابلہ خط نویسی کا اعلان کیا ہے۔
پاکستان پوسٹ نے یونیورسل پوسٹل یونین (یو پی یو) کے اشتراک سے 54 ویں بین الاقوامی خط نویسی کے مقابلے کے آغاز کا اعلان کیا ہے، جس میں نوجوان طلبا کو ایک اہم عالمی مسئلے سے نمٹنے کے لیے بذریعہ خط اپنی تحریری صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے کی دعوت دی گئی ہے۔
تھیم، ’تصور کریں کہ آپ سمندر ہیں‘اس سال کا مقابلہ تھیم کے گرد گھومتا ہے،’تصور کریں کہ آپ سمندر ہیں اور آپ کسی کو خط کر بتائیں کہ اسے آپ کا کیوں اور کیسے خیال رکھنا چاہیے۔‘
خط لکھنے کے مقابلے میں 9 سے 15 سال کی عمر کے نوجوان حصہ لے سکیں گے، وہ سمندر کے تناظر کو اپنائیں اور اپنے الفاظ کے ذریعے سمندری تحفظ کی فوری ضرورت کو اجاگر کریں۔
جمع کرانے کا عمل اور آخری تاریخخط نویسی کا مقابلہ 2 مراحل پر مشتمل ہے
پہلا مرحلہ، قومی سطحپہلے مرحلے میں قومی سطح پر طلبا اپنے ہاتھ سے لکھے ہوئے خطوط انگریزی یا اردو میں جمع کروائیں گے، خط میں 800 سے زیادہ الفاظ ہونے چاہیے، طلبا اپنا خط بذریعہ ای میل یا یوایم ایس کے ذریعے متعلقہ پوسٹ ماسٹر جنرل کو بھیج سکتے ہیں، جبکہ پرائیویٹ کوریئرز (OCS) کے ذریعے بھیجے گئے یا خود جاکر پوسٹ ماسٹر جنرل کو خط دینا قبول نہیں کیا جائے گا۔
آخری تاریخخط نویسی کے مقابلے میں حصہ لینے کی آخری تاریخ 25 مارچ 2025 رکھی گئی ہے۔
انعام کتنا ہوگا؟خط نویسی کے مقابلے میں حصہ لینے والے طلبا میں سے پہلی 3 پوزیشنز لینے والے طلبا کو انعام دیا جائے گا، پہلی پوزیشن لینے والے طالب علم کو 30 ہزار، دوسری پوزیشن لینے والے کو 20 ہزار اور تیسری پوزیشن لینے والے کو 10 ہزار انعام دیا جائے گا، جبکہ مذکورہ پوزیشنز لینے والے طلبا کو یادگاری ڈاک ٹکٹ اور میرٹ سرٹیفکیٹ بھی دیے جائیں گے۔
9 اکتوبر 2025 کو پوسٹ کے عالمی دن کے موقع پر ایوارڈ کی تقریب منعقد کی جائے گی، بین الاقوامی مقابلے کے لیے انگریزی زبان کا بہترین خط برن، سوئٹزرلینڈ میں ’یوپی یو‘ میں جمع کرایا جائے گا۔
چاندی اور کانسی کے تمغےبین الاقوامی سطح پر یو پی یو کی طرف سے مقرر کردہ ایک جیوری سرفہرست خطوط کا جائزہ لے گی، بہترین خطوط کو سونے، چاندی اور کانسی کے تمغوں کے ساتھ خصوصی یادگاری ڈاک ٹکٹوں سے نوازا جائے گ جبکہ اس عمل سے پاکستانی نوجوان مصنفین کو اپنی تخلیقی صلاحیتوں اور ماحولیاتی مسائل سے آگاہی کے لیے عالمی سطح پر پہچان حاصل کرنے کا موقع بھی ملے گا۔
مقابلے کے لیے اہلیت اور شرائط و ضوابطخط نویسی مقابلے کے لیے اہل ہونے کے لیے طلبا کو درج ذیل شرائط و ضوابط کو پورا کرنا ہوگا۔
عمر کی حد، 9 سے 15 سال
خط کا اسٹیکچر ٹھیک ہونا چاہیے
تہنیت اور سلام (مثال کے طور پر، ’پیارے‘، ’محترم‘)۔
وصول کنندہ کا پتا۔
مصنف کے دستخط کے ساتھ رسمی اختتام
واضح ہینڈ رائٹنگ: واضح لکھائی والے خطوط شمار ہوں گے
ادارے کی معلومات، مقابلے میں حصہ لینے والے طلبا کو خط کی گذارشات میں اسکول کے سربراہ کا نام، اس کے دستخط، مہر، مکمل پتا اور فون نمبر شامل کرنے ہوں گے۔
صرف ان خطوط پر غور کیا جائے گا جو تمام مخصوص شرائط پر پورا اتریں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news آرمی چیف پاکستان پوسٹ آفس پی ٹی آئی ججز خط نویسی سپریم کورٹ عمران خان مقابلہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا رمی چیف پاکستان پوسٹ ا فس پی ٹی ا ئی خط نویسی سپریم کورٹ مقابلہ لینے والے طلبا پاکستان پوسٹ مقابلے میں مقابلے کے کے مقابلے خط نویسی طلبا کو جائے گا کے لیے
پڑھیں:
پاکستان کے قرضوں میں نمایاں اضافہ، ہر پاکستانی کتنا مقروض؟
پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ملکی قرضوں کا مجموعی حجم 77 ہزار 8 سو 88 ارب روپے کی سطح پر پہنچ چکا ہے اور س حساب سے ہر پاکستانی کم و بیش 4 لاکھ روپے کا مقروض ہوگیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی کابینہ نے پاور سیکٹر میں مالیاتی استحکام کے لیے بڑی اسکیم کی منظوری دے دی
اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق اخراجات اور بے قابو مالیاتی نظم و ضبط نے ملکی معیشت کو قرضوں کے جال میں جکڑلیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق جون 2024 سے جون 2025 تک صرف ایک سال میں مجموعی قرضوں میں 8 ہزار 974 ارب روپے کا اضافہ ہو گیا ہے۔
گزشتہ برس یہ قرضہ 68 ہزار 914 ارب روپے تھا جو اب بڑھ کر 77 ہزار 888 ارب روپے ہوچکا ہے یہ اضافہ سالانہ 13 فیصد اور صرف ایک ماہ میں 2.4 فیصد ریکارڈ کیا گیا ہے۔
حکومت ملکی قرضوں کا بڑا حصہ اندرونی ذرائع سے لے رہی ہے اور ایک سال میں مقامی قرضوں کا حجم 47 ہزار 160 ارب روپے سے بڑھ کر 54 ہزار 471 ارب روپے ہوگیا ہے یوں ایک سال میں مقامی قرضوں میں 7 ہزار 311 ارب روپے کا اضافہ ہوگیا ہے۔
مزید پڑھیے: شبر زیدی نے سرکاری اراضی بیچ کر ملکی قرضہ اتارنے کی تجویز دے دی
جون 2025 کے صرف ایک مہینے میں مقامی قرضہ 1.9 فیصد بڑھ کر 53 ہزار 460 ارب سے بڑھ کر 54 ہزار 471 ارب روپے ہوگیا ہے۔
اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق بیرونی قرضے بھی بڑھتے جارہے ہیں گزشتہ سال بیرونی قرضے 21 ہزار 754 ارب روپے تھےجو اب 23 ہزار 417 ارب روپے ہوگئے ہیں جس میں سالانہ 7.6 فیصد اضافہ ہوا ہے اور ایک ہی مہینے میں بیرونی قرضےبھی 3.7 فیصد بڑھ گئے ہیں ان قرضوں پر سود کی ادائیگی بھی ملکی خزانے پر بوجھ بنتا جا رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان کی قرضوں پر سود کی مجموعی ادائیگیاں 9 ہزار ارب روپے سے زیادہ ہوگئی ہیں جبکہ قرضوں اور سرکاری ضمانتوں سمیت ادائیگیوں کے بوجھ کا کُل حجم 94 ہزار ارب روپے کی ریکارڈ سطح پر پہنچ چکا ہے۔
اس حوالے سے ملکی معیشت پر گہری نظر رکھنے والے ماہرمحمد عدنان پراچہ کا کہنا ہے کہ مقامی قرضوں میں خطرناک اضافہ حکومت کےغیر ضروری اور بے تحاشہ اخراجات کا نتیجہ ہےان کا کہنا ہے کہ اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو آنے والے برسوں میں قرضوں کی ادائیگیاں ملکی آمدنی کو نگل جائیں گی۔
مزید پڑھیں: ہر شہری 3 لاکھ روپے کا مقروض، کس دور حکومت میں کتنا قرضہ لیا گیا؟
ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کے لیے ترقی تو دور کی بات ہے مالیاتی استحکام بھی ناممکن ہوجائے گا اس وقت حکومت بیرونی اور مقامی قرضوں کی ادائیگی کے لیے اہل نہیں اور اس صورتحال کو معیشت میں ٹیکنیکل ڈیفالٹ کہا جاتا ہے جو کہ پاکستان ہوچکا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستانی کی معیشت پاکستانیوں پر قرضہ ہر پاکستانی کتنا مقروض