پارٹی قیادت سے غلطیاں ہوئیں، جنہیں ہم چھپا رہے ہیں، شیر افضل مروت
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے نکالے گئے شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ پارٹی کی موجودہ قیادت سے بہت سی غلطیاں ہوئی ہیں، جنہیں ہم چھپا رہے ہیں۔
جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ میں گفتگو کے دوران شیر افضل مروت نے کہا کہ مجھے کیوں نکالا، اس کا جواب اُن کی پارٹی کے پاس نہیں ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا کہ حکومتی ارکان کا استقبال شیر افضل مروت کو مروا ہی نہ دے
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا کارکن گھاس نہیں کھاتا، جو بندر بانٹ ہے وہ سب کو نظر آرہی ہے، ہم سے بہت ساری غلطیاں ہوئی ہیں جنہیں ہم چھپارہے ہیں۔
شیر افضل مروت نے مزید کہا کہ ہم اپنی پارٹی کے فنڈز کا آڈٹ کرکے چندہ دینے والوں کو کیوں نہیں بتاتے؟ 26 نومبر کو ہم ڈی چوک کیوں آئے، اس کا احتساب کیوں نہیں ہوتا؟
اُن کا کہنا تھا کہ سلمان اکرم راجا غلط بیانی کررہے ہیں، سارا کیا دھرا ان کا اور ان کے ساتھیوں کا ہے، یہ تو سفارش پر ہی سیکریٹری جنرل بن گئے ہیں۔
پارٹی سے نکالے گئے رہنما نے یہ بھی کہا کہ جنہوں نے ضمیر کا سودا کیا اور اپنا ووٹ بیچا، وہ شوکاز نوٹس ملنے کے باوجود پارٹی میں موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ سلمان اکرم راجا کو اگر کوئی بات ناگوار گزری ہے تو مجھے ان کی پرواہ نہیں، جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے، میں جلد پارٹی میں واپس آؤں گا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: شیر افضل مروت نے کہا کہ
پڑھیں:
اے این پی کی آل پارٹیز کانفرنس، مائنز اینڈ منرلز بل مسترد
اے پی سی میں شریک سیاسی جماعتوں نے مائنز اینڈ منرلز بل کو مسترد کردیا۔ میاں افتخار حسین نے کہا کہ مائنز اینڈ منرل بل خیبر پختون خوا کی معدنیات ت پر وفاق کا کنٹرول دینا ہے۔ یہ بل صوبے کی معدنیات و وسائل پر قبضے کے برابر ہے۔ اسلام ٹائمز۔ عوامی نیشنل پارٹی کے تحت پشاور میں منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس کے شرکا نے مائنز اینڈ منرلز بل مسترد کردیا۔ مائنز اینڈ منرلز بل پر عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کی جانب سے آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ کانفرنس میں پی ٹی آئی، جماعت اسلامی، جمعیت علمائے اسلام، پیپلز پارٹی سمیت دیگر سیاسی جماعتوں نے شرکت کی۔ اے پی سی میں شریک سیاسی جماعتوں نے مائنز اینڈ منرلز بل کو مسترد کردیا۔ میاں افتخار حسین نے کہا کہ مائنز اینڈ منرل بل خیبر پختون خوا کی معدنیات ت پر وفاق کا کنٹرول دینا ہے۔ یہ بل صوبے کی معدنیات و وسائل پر قبضے کے برابر ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ پاک فوج کے زیر انتظام کمرشل سرگرمیوں کی تفصیل عوام کے سامنے لائی جائے۔ خیبر پختونخوا اسمبلی سے بھی مطالبہ ہے کہ اس بل کو مسترد کیا جائے، یہ یہ زبردستی منظور کیا گیا تو صوبہ بھر میں تحریک چلائی جائے گی۔
قبل ازیں کانفرنس میں شرکت کے لیے پی ٹی آئی کا وفد صوبائی جنرل سیکرٹری علی اصغر خان کی قیادت میں پہنچا۔ جے یو آئی کی جانب سے مولانا عطا الرحمٰن، پیپلز پارٹی کے محمد علی شاہ، نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ کی بشریٰ گوہر، جماعت اسلامی کے پروفیسر ابراہیم، ن لیگ کے مرتضیٰ جاوید عباسی شریک ہوئے۔ اے پی سی کی صدارت اے این پی کے صوبائی صدر میاں افتخار حسین نے کی۔ کانفرنس کا مقصد صوبے کے معدنی وسائل سے متعلق مجوزہ ایکٹ پر تمام فریقین کی مشاورت حاصل کرنا تھا۔ کانفرنس میں طارق احمد خان کی قیادت میں قومی وطن پارٹی کا وفد، عادل محمود کی قیادت میں مزدور کسان پارٹی، خورشید کاکاجی کی قیادت میں پختونخوا نیشنل عوامی پارٹی، بیرسٹر عنایت اللہ کی قیادت میں عوامی ورکرز پارٹی کا وفد شریک تھا۔
علاوہ ازیں چیمبر آف کامرس، وکلا، ماہرینِ معدنیات اور سول سوسائٹی کے نمائندے بھی شریک تھے۔ آل پارٹیز کانفرنس میں تاجر تنظیموں اور مائنز اینڈ منرلز ایسوسی ایشن کے نمائندگان بھی شریک ہوئے۔ کانفرنس کا مشترکہ اعلانیہ بھی جاری کیا جائے گا۔