بھاری گاڑیوں کے اوقات کار،ٹرانسپورٹرز کی سینئر وزیر اور وزیرداخلہ سے ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
کراچی (اسٹاف رپورٹر) کراچی میں ٹرانسپورٹرز کے مختلف ایسوسی ایشنز پر مشتمل وفد نے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن کی قیادت میں وزیر داخلہ ضیا الحسن لنجار اور وزیر ایکسائز مکیش کمار چاولہ سے ملاقات کی۔ وفد نے شہر میں ٹرانسپورٹ کے مسائل سے آگاہ کیا۔ ملاقات میں سیکرٹری ایکسائز محمد سلیم راجپوت، سیکرٹری ٹرانسپورٹ اسد ضامن، کمشنر کراچی حسن نقوی، سی سی پی او جاوید عالم اڈھو، ڈی آئی جی ٹریفک اور دیگر حکام شریک تھے ٹرانسپورٹرز نے شہر میں داخلے کی مخصوص اوقات کار پر عائد پابندیوں پر اپنی مشکلات بیان کیں۔ سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے بتایا کہ حکومت نے بھاری گاڑیوں کے داخلے کے اوقات میں ایک گھنٹہ اضافے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے تحت اب گاڑیاں رات 10 بجے سے صبح 6 بجے تک شہر میں داخل ہو سکیں گی۔ انہوں نے کہا کہ تمام بھاری گاڑیوں کی رجسٹریشن اور فٹنس سرٹیفکیٹ لازمی قرار دیا گیا ہے۔ وزیر داخلہ ضیا الحسن لنجار نے ٹرانسپورٹرز سے کہا کہ وہ ٹریفک میں خلل ڈالنے والے اقدامات سے گریز کریں اور عوام کو پریشانی سے بچائیں۔ ٹرانسپورٹرز نے حکومتی اقدامات کی تعریف کی اور یقین دلایا کہ وہ اپنی گاڑیوں کی رجسٹریشن اور فٹنس سرٹیفکیٹ کے حوالے سے حکومتی پالیسی پر عمل کریں گے۔ وفد میں لیاقت محسود، حاجی مقصود محسود، حاجی یوسف، حاجی خیر الزمان محسود، طارق گجر، حاجی بادشاہ خان محسود، ملک یاسین نیازی، جان عالم محسود، حاجی عمر دراز باجوڑی، عبدالحمد بنگش، حاجی طور خان، سردار سلامت، کفیل خان اور دیگر شامل تھے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
کراچی میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر بھاری جرمانوں کی شرح پر قانونی جنگ شروع
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
شہر قائد میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر 5 ہزار سے ایک لاکھ روپے تک کے بھاری جرمانوں پر مبنی ٹریفک ریگولیشن اینڈ سائٹیشن سسٹم (ٹریکس) کو باقاعدہ طور پر سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔
پاکستان مرکزی مسلم لیگ کے بعد دیگر جماعتوں کی جانب سے بھی اس نظام کے خلاف آئینی درخواست دائر کردی گئی ہے، جس میں یہ مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ایک ہی ملک میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر مختلف شہروں میں جرمانوں کی شرح میں ناانصافی قابلِ قبول نہیں ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت اس کیس کا جائزہ لے کر قانون کے مطابق فیصلہ کرے۔
دوسری جانب ماہرین قانون نے بھی اس نظام پر کئی بنیادی اور تکنیکی سوالات اٹھائے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر یہ جدید نظام ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کو پکڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے تو اسٹریٹ کرمنلز کو کیوں نہیں پکڑا جا سکتا؟ اس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ یہ نظام شہریوں کی حفاظت کے بجائے حکومت کی آمدنی بڑھانے کا ایک ذریعہ ہو سکتا ہے۔
اس کے علاوہ ماہرین نے اس چالان نظام کے تحت آن لائن فراڈ شروع ہونے کی اطلاعات پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے اور جرمانوں کے خلاف اپیل کے مشکل طریقہ کار پر بھی سوال اٹھایا ہے۔ انہوں نے حکومت سے سوال کیا ہے کہ ای چالان سے حاصل ہونے والا ریونیو کہاں خرچ کیا جائے گا، اس بارے میں عوام کو اعتماد میں لیا جائے۔