ملیرایکسپروے کی توسیع پر کام جاری ہے‘ میئرکراچی
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
کراچی(اسٹاف رپورٹر ) میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ ملیر ایکسپریس وے کو پورٹ تک توسیع دینے پر کام جاری ہے، ملیر ایکسپریس وے پر ہیوی ٹریفک چلنے سے شہر پر ٹریفک کا بوجھ کم ہوگا، ہیوی ٹریفک سے شہر میں ٹریفک جام ہوتی ہے اور شہریوں کا قیمتی وقت ضائع ہوتا ہے،ٹرک ہولڈنگ ایریا بنانے کے حق میں ہوں اور اس سلسلے میں کے ایم سی ہر طرح کا تعاون کرے گی،صرف ان ٹرکوں کو پورٹ میں جانے کی اجازت ہو جن کے کاغذات کلیئر ہوں اور ان کے پاس فٹنس سرٹیفکیٹس بھی ہوں،شہر کی بہتری اور ترقی کے لیے ٹرانسپورٹرز اور پورٹس کے ذمہ داران کے ایم سی سے مالی تعاون کریں،پورے شہر سے ہیوی ٹریفک گزرتی ہے لیکن کے ایم سی کو کوئی ریونیو نہیں ملتا،ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کے روز ٹرمینلز اور پورٹ کے علاقے میں ٹریفک مینجمنٹ کی بہتری کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا، اجلاس میں چیئرمین ٹی ایم سی ماری پور ہمایوں محمد، پارلیمانی لیڈر کرم اللہ وقاصی اور پورٹس کے ذمہ داران بھی موجود تھے،میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ نیٹی جیٹی پل کی تعمیر و مرمت 40سال کے بعد ہم نے کی ہے، کے پی ٹی فلائی اوور اور نیٹی جیٹی پل کے ایکسپنشن جوائنٹس اور مرمت کا کام کے ایم سی کرتی ہے،شہر کی بہتری کے لیے کے ایم سی، کے پی ٹی،پورٹس کے ذمہ داران اور ٹرانسپورٹرز کو ایک پیج پر آنا ہوگا، انہوں نے کہا کہ ٹرانسپورٹرز اور پورٹ کے ذمہ داران MUCTادا کریں تاکہ کیماڑی کے علاقے کی سڑکوں کو بہتر کیا جاسکے،پیپلز پارٹی عوام کا پیسہ عوام پر ہی خرچ کرنا چاہتی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے ذمہ داران کے ایم سی اور پورٹ
پڑھیں:
اسلام آباد ٹریفک پولیس کے انسپکٹر کی ایمبولینس اسٹاف کے ساتھ بدسلوکی؛ ویڈیو وائرل
اسلام آباد:فیض آباد انٹرچینج کے قریب 21 جولائی کو پیش آنے والے ایک تشویشناک واقعے میں اسلام آباد ٹریفک پولیس کے ایک انسپکٹر نے ریسکیو 1122 کے ایمبولینس سٹاف کے ساتھ بدسلوکی کی، جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہے۔
ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ٹریفک پولیس کا عملہ ایمبولینس کے عملے سے الجھ کر ہاتھا پائی کر رہا ہے۔
واقعے کے بعد ریسکیو 1122 کے حکام نے اسلام آباد کے ایس ایس پی ٹریفک کو ایک مراسلہ ارسال کیا ہے جس میں ٹریفک پولیس کے انسپکٹر کے رویے اور ایمرجنسی کور کرنے میں رکاوٹ ڈالنے کی شکایت درج ہے۔
مراسلے کے مطابق ریسکیو 1122 کی ایمبولینس آن وے ایمرجنسی کال موصول ہونے پر فیض آباد انٹرچینج کے قریب ٹریفک ڈائیورژن کی وجہ سے سڑک کی سائیڈ سے اتر کر مرکزی شاہراہ پر جانا چاہتی تھی، تاکہ بروقت مقام حادثہ پر پہنچ سکے۔
مراسلے میں مزید کہا گیا ہے کہ ٹریفک پولیس کے عملے نے سرکاری ڈیوٹی سرانجام دینے والے ریسکیو اسٹاف کو نہ صرف روکا بلکہ نازیبا زبان استعمال کرتے ہوئے مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بھی بنایا۔
ریسکیو 1122 کے حکام نے اس واقعے کو انتہائی تشویشناک قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ٹریفک پولیس کے ملوث عملے کے خلاف نہ صرف ڈسپلنری ایکشن لیا جائے بلکہ محکمانہ و قانونی کارروائی بھی کی جائے۔
اسلام آباد ٹریفک پولیس کا موقف معلوم کرنے کےلیے ترجمان سے رابطہ کیا گیا اور پیغام بھی چھوڑا گیا، لیکن اب تک کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔