Jasarat News:
2025-06-06@07:13:27 GMT

ترکیہ: پاکستان مثالی دوستی

اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT

ترکیہ: پاکستان مثالی دوستی

برادر اسلامی ملک جمہوریہ ترکیہ کے صدر عزت مآب رجب طیب اردوان پاکستان کا دو روزہ دورہ مکمل کر کے اپنے وطن واپس پہنچ گئے ہیں۔ پاکستان اور ترکیہ کے برادر مسلمان عوام میں قدیم اور تاریخی تعلقات ہیں۔ ترک عوام کی جدوجہد آزادی میں برصغیر کے عوام نے اپنے بھائیوں کا بھر پور ساتھ دیا اس دور میں یہاں برپا کی جانے والی ’تحریک خلافت‘ کو بھی فراموش نہیں کیا جا سکتا جس کے نقوش آج بھی دونوں ملکوں کی تاریخ پر خاصے گہرے ثبت ہیں، ترک عوام نے برصغیر کے عوام کے کردار کو اس حوالے سے ہمیشہ یاد رکھا ہے پاکستان اور ترکیہ کے مابین صدیوں پر محیط برادرانہ دوستانہ تعلقات اخوت، محبت اور زبردست اعتماد کے رشتوں پر استوار ہیں، دونوں ملکوں کے عوام کے دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں، تاریخ کے سنہری اور یادگار لمحات ہوں یا آزمائش کے کٹھن مراحل، دونوں ملکوں کے عوام ہمیشہ ایک دوسرے کے دوش بدوش کھڑے نظر آتے ہیں، دوستی اور باہمی اعتماد کے یہ مضبوط رشتے پوری دنیا کے لیے ایک روشن اور قابل تقلید مثال کی حیثیت رکھتے ہیں جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مضبوط سے مضبوط تر ہو رہے ہیں۔ دونوں ملک ماضی میں ایران، ترکی اور پاکستان کے مابین علاقائی تعاون برائے ترقی کی تنظیم آر سی ڈی میں بھی نہایت قریبی تعاون کے رشتوں میں منسلک رہے ہیں اور آج بھی پاکستان اور ترکیہ ایک دوسرے کی ترقی اور خوش حالی کی خاطر دو طرفہ مثالی تعاون کے کئی معاہدوں میں بندھے ہوئے ہیں۔ دونوں ملکوں نے آزمائش کی ہر گھڑی میں ایک دوسرے کا بھر پور ساتھ دیا ہے، پاکستان میں زلزلہ، سیلاب اور دیگر زمینی اور آسمانی آفات کے موقع پر ترکیہ کی حکومت اور عوام نے بڑھ چڑھ کر بحالی کے کام میں مدد کی ہے۔ 2010ء میں جب پاکستان میں بڑے پیمانے پر سیلاب نے تباہی مچائی تو ترکیہ نے امداد کا حق ادا کر دیا۔ صدر رجب طیب اردوان اور خاتون اول امینہ اردوان نے ذاتی طور پر پاکستان پہنچ کر سیلاب میں گھرے ہوئے علاقوں کا دورہ کیا اور متاثرہ دیہات میں تباہ ہونے والے اسکولوں، اسپتالوں اور گھروں کی از سر نو تعمیر کے لیے فراخدلی سے امداد فراہم کی، یوں پہلے سے صدر رجب طیب اردوان کے گرویدہ پاکستانی عوام کے دل انہوں نے اپنے کردار اور عمل سے جیت لیے۔ عالمی سطح پر بھی دونوں ممالک ہمیشہ ایک صف میں کھڑے نظر آئے ہیں، مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے موقف کی غیر مشروط حمایت جمہوریہ ترکیہ کی خارجہ پالیسی کا ستون ہے اور ترکیہ نے بھارت کے غیر قانونی تسلط میں خطۂ کشمیر کے عوام کی بے مثال جدوجہد آزادی اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں ان کے حق خود ارادیت کی غیز متزلزل حمایت کی ہے، اسی طرح پاکستان بھی شمالی قبرص کے معاملے پر جمہوریہ ترکیہ کے منصفانہ موقف کے ساتھ کھڑا رہا ہے، ترکیہ اور پاکستان نے فلسطین اور خصوصاً غزہ پر اسرائیل کی حالیہ جارحیت کی بھی ڈٹ کر مخالفت اور مذمت کی ہے اور مظلوم فلسطینی مسلمانوں کی آ زاد اور خود مختار ریاست کی حمایت کی ہے جس کا دارالحکومت بیت المقدس ہو۔ پاکستان کی طرح ترکیہ کو بھی دہشت گردی کی لعنت کا سامنا ہے، دونوں ملک اس کے خاتمہ کے لیے پرعزم ہیں اور ایک دوسرے سے تعاون کر رہے ہیں…!

جمہوریہ ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان عالمی برادری میں ممتاز اور باوقار مقام رکھتے ہیں وہ اسلامی دنیا کے نہایت محترم رہنما ہیں انہوں نے جب سے ترکیہ کا اقتدار سنبھالا ہے، اپنی قائدانہ صلاحیتوں اور جرأت مندانہ کردار کی بدولت ترکیہ کو ترقی و خوش حالی اور عزت و وقار کی ایک نئی منزل سے روشناس کرایا ہے، انہوں نے نہ صرف ترکیہ میں اندرونی طور پر ایک انقلاب برپا کر کے ملک استحکام اور عوام میں اپنی مقبولیت میں اضافہ کیا ہے بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی مختلف معاملات و مسائل میں ان کے دو ٹوک، واضح اور منصفانہ موقف کے سبب جمہوریہ ترکیہ کا شمار دنیا کے اہم ممالک میں ہونے لگا ہے۔ پاکستان کے حوالے سے یہ حقیقت بھی نہایت اہم ہے کہ ان کی حکومت کے دوران دونوں ممالک کے مابین دوستی کے بندھن مضبوط سے مضبوط تر ہوئے ہیں اور ان میں باہمی شراکت داری کو پائیدار بنیادوں پر فروغ و استحکام حاصل ہو رہا ہے جو بلا شبہ دونوں برادر ملکوں کے عوام کے مفاد میں ہے۔ صدر رجب طیب اردوان کے حالیہ دو روزۂ دورہ پاکستان کے دوران دونوں ملکوں نے تجارت، خزانہ، دفاع، سائنس اور ٹیکنالوجی، توانائی، اطلاعات و نشریات، تعلیم، صحت، غذائی تحفظ، آبی وسائل، مذہبی امور سمیت مختلف شعبوں میں باہمی تعاون اور اشتراک کار کے فروغ کے لیے 24 معاہدوں، پروٹو کولز اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط اور دستاویزات کا تبادلہ کیا۔ تجارتی حجم بڑھا کر 5 ارب ڈالر کی سطح پر لانے پر اتفاق کیا گیا۔ پاکستان کے دورے پر آئے ترک صدر رجب طیب اردوان نے صدر آصف زرداری اور وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات کی۔ پاکستان ترکیہ اعلیٰ سطحی تزویراتی تعاون کونسل کے اجلاس کے بعد وزیر اعظم ہائوس میں سمجھوتوں پر دستخطوں کی باضابطہ تقریب ہوئی جس میں پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف اور ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے شرکت کی۔ شہباز شریف اور طیب اردوان نے تزویراتی شراکت داری کو مزید گہرا اور متنوع بنانے اور ادارہ جاتی شکل دینے کے لیے پاکستان۔ ترکیہ اسٹرٹیجک کونسل کے ساتویں اجلاس کے مشترکہ اعلامیہ پر دستخط کیے۔ اس موقع پر دونوں جانب سے دستخط شدہ 24 معاہدوں، پروٹو کولز، اعلامیوں اور ایم او یوز کا تبادلہ کیا گیا۔ ان میں سماجی اور ثقافتی مقاصد کے لیے فوجی، سویلین اہلکاروں کے تبادلے، ائر فورس الیکٹرونک وارفیئر میں تعاون، ملٹری ہیلتھ کے شعبے میں تربیت اور تعاون، ہائیڈرو کاربن، انرجی ٹرانزیشن، کان کنی، تجارتی معاہدے کو اپ گریڈ کرنے، تجارتی سرٹیفکیٹس کی تصدیق کی ڈیجیٹلائزیشن، زرعی بیج، آبی شعبے میں تعاون کے معاہدے، لیگل میٹرولوجی انفرا اسٹرکچر کے قیام کی یادداشت، ٹیکسٹائل ٹیکنالوجی سینٹر کی تکنیکی معاونت اور ترقی، ایکسپورٹ کریڈٹ، حلال تجارت، دینی خدمات اور مذہبی تعلیم کے شعبوں میں تعاون، حج اور عمرہ کی ادائیگی، تعلقات عامہ اور کمیونیکیشنز میں تعاون بڑھانے، صحت اور ادویہ سازی کے شعبے میں تکنیکی تعاون، بحری اور ایرو اسپیس کی صنعت، دفاعی صنعت و دفاعی پیداوار، ثقافت اور آڈیوویژول سروسز پروڈکشن کے شعبوں میں معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر متعلقہ وزراء اور اعلیٰ حکام نے دستخط کیے۔ دونوں ملکوں نے شدت پسندی، دہشت گردی اور فرقہ واریت کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے باہمی مشاورت جاری رکھنے اور مشترکہ حکمت عملی اپنانے کا فیصلہ بھی کیا۔ اس حوالے سے جائزہ لیا جائے تو یہ حقیقت روز روشن کی طرح نمایاں ہو کر سامنے آتی ہے ترکیہ کے صدر عزت مآب رجب طیب اردوان کا دورہ نہایت کامیاب رہا ہے انہوں نے اپنے اس دورہ میں مختصر وقت میں دور رس اثرات کے حامل معاہدے کیے ہیں جن کے نتیجے میں بجا طور پر یہ توقع کی جا سکتی ہے کہ یہ دورہ دونوں ممالک کے مابین مضبوط دو طرفہ دوستانہ و برادرانہ تعلقات، باہمی دوستی، ترقی اور خوش حالی کے نئے باب رقم کرے گا جن سے دونوں برادر ممالک کے عوام یکساں مستفید ہو سکیں گے!!

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: صدر رجب طیب اردوان ترکیہ کے صدر دونوں ملکوں پاکستان کے اردوان نے ایک دوسرے اور ترکیہ دونوں ملک میں تعاون کے مابین انہوں نے کے عوام عوام کے کے لیے

پڑھیں:

مودی اور نیتن یاہو کی پالیسیاں ایک ہی ہیں دونوں امن کیلیے خطرہ اور نفرت کو فروغ دے رہے ہیں، بلاول

پاکستانی وفد کے سربراہ اور پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ مودی اور نیتن یاہو کی امن کو تباہ کرنے اور نفرت کو فروغ دینے کی پالیسی ایک جیسی ہے جبکہ دونوں عالمی قوانین کی خلاف ورزی کے مجرم ہیں۔

نیویارک میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گرد حملے ہورہے ہیں اور ہم دہشت گردی کے خاتمے کیلیے پرعزم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے، پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت کو دہشت گرد حملوں کا سامنا کرنا پڑا جبکہ میری والدہ بھی دہشت گردی میں شہید ہوئیں۔

بلاول نے کہا کہ دہشت گردی کو سیاسی مقاصد کیلیے استعمال نہیں ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے بنا تحقیق پہلگام حملے کا پاکستان پر الزام لگا کر پاکستان کی سرحدی خلاف ورزی کی اور معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا جبکہ وزیراعظم پاکستان نے غیرجانبدارانہ تحقیقات کی پیش کش کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان آج بھی خطے کے پُرامن حل کا خواہاں ہے اور ابھی تک بھارت کے خلاف ہم نے کوئی بھی جارحانہ قدم نہیں اٹھایا پھر بھی بھارت سندھ طاس معاہدے سمیت دیگر چیزوں پر جارحیت کررہا ہے۔

بلاول نے پاک بھارت جنگ بندی میں امریکا کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اب عالمی برادری کو پائیدار امن اور جنگ بندی کیلیے بھی آگے آنا ہوگا، عالمی برادری کو کسی بھی بڑے تصادم سے پہلے مداخلت کرنا ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ عالمی برادری بھارتی جارحیت کا نوٹس لے، پاکستان ہر فورم پر دہشت گردی کی مذمت کرتا آیا ہے۔

بلاول نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ’کیا بھارت اپنے ملک میں ہونے والے کسی بھی حملے کے بعد  پاکستان پر الزام لگا کر جہاز فضا میں اڑائے گا اور ایٹمی میزائل فائر کرے گا؟۔

انہوں نے کہا کہ بھارت خود دہشت گردی کو فروٹ دے رہا ہے، دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان تصادم کسی کے حق میں نہیں ہے اور بھارتی حکومت کی یہ جارحانہ حکمت عملی کام نہیں کرے گی کیونکہ سارے پاکستانی دہشت گردی نہیں ہیں۔

بلاول نے کہا کہ بھارت کو چاہیے کہ دہشت گردی کے معاملے میں پاکستان کے ساتھ انٹیلی جنس شیئرنگ کرے اور ساتھ مل کر کام کرے۔

پاکستانی کمیٹی کے سربراہ نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ بھارت پاکستان سمیت کینیڈا اور دیگر ممالک میں اپنے سلیپرسیلز کے ذریعے دہشت گردی پھیلا کر لوگوں کو نشانہ بنارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس بھی بھارتی شکایتوں کی فہرست ہے، اگر پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ ہوئی تو ساری دنیا اس کے نتائج سے متاثر ہوگی۔

بلاول نے کہا کہ بھارت اسرائیل کی طرح عالمی قوانین کی خلاف ورزی کررہا ہے جبکہ مودی اور نیتن یاہو نفرت کو فروغ دے رہے ہیں اور دونوں کی پالیسیاں امن کیلیے خطرہ ہیں۔
 

متعلقہ مضامین

  • پاک بھارت تعلقات میں بہتری کا ایجنڈا
  • وکٹر خرینن کی محمد علی سے ملاقات، سکیورٹی تعاون پر تبادلہ خیال
  • وزیر ریلوے کی اٹلی کی سفیر مارلینا آرمیلن سے ملاقات،مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر تبادلہ خیال
  • مسجد نمرہ میں حجاج کیلئے جدید قالین، ایئر کنڈیشننگ اور سیکیورٹی کا مثالی نظام قائم
  • اسلام آباد میں امریکہ کے یومِ آزادی کی تقریب، وزیر اعظم شہباز شریف کی خصوصی شرکت، نیٹلی بیکر کا دوستی اور تعاون پر زور
  • پاکستان اور امریکا کے تعلقات نئے دور میں داخل ہورہے ہیں، وزیراعظم
  •  ترکیہ میں 5.8 شدت کا زلزلہ، درجنوں افراد زخمی، عوام میں شدید خوف و ہراس
  • بھارت میں صفِ ماتم بچھی ہے، خطے میں بالادستی کے دعوے ہوا میں اُڑ گئے، اسحاق ڈار
  • مودی اور نیتن یاہو کی پالیسیاں ایک ہی ہیں دونوں امن کیلیے خطرہ اور نفرت کو فروغ دے رہے ہیں، بلاول
  • پاک کینیڈا تعاون دونوں ممالک کے باہمی فائدے میں ہے: ہائی کمشنر محمد سلیم