ایران جوہری معاہدے میں تاخیر کررہاہے،آئی اے ای اے
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
میونخ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 فروری2025ء)اقوام متحدہ کے جوہری واچ ڈاگ ادارے کے سربراہ رافیل گورسی نے کہا ہے کہ ایرانی جوہری پروگرام کے سلسلے میں ایران کے ساتھ معاہدہ کرنے کا وقت ہاتھ سے نکال رہا ہے۔ کیونکہ ایران نے یورینیئم کی افزودگی کا سلسلہ تیزی سے جاری رکھا ہوا ہے۔ جو کہ اسلحہ سازی کے درجے کے قریب کے معیار کی ہے۔
رافیل گورسی عرب ٹی وی سے گفتگو کر رہے تھے۔(جاری ہے)
ان کا کہنا تھا کہ ابھی ان کی ایرانی معاملے پر نئی قیادت کے ساتھ سیاسی مشاورت کی کوئی صورت پیدا نہیں ہوئی ہے۔ تاہم وہ ایرانی جوہری پروگرام کے بارے میں کسی جامع رپورٹ کے جاری کرنے میں ابھی التوا رکھیں گے جو کہ مارچ کے بعد ہو سکتی ہے اور ان کے مطابق اس رپورٹ میں کچھ تھوڑا اضافہ کیا جائے گا۔ کیونکہ یہ پہلے ہی تیار کی جا چکی ہے۔انہوں نے کہاکہ میرا خیال ہے کہ وقت ہاتھ سے نکل رہا ہے لیکن اس کایہ مطلب نہیں ہے کہ ہم اپنا کام تیز نہیں کر سکتے۔ ایجنسی کے پاس تمام انفارمیشن موجود ہے ۔ لیکن جب پالیسی کا اعلان ہوگا تو ان کے مطابق آگے بڑھا جا سکے گا۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
ضرورت پڑی تو ایران کو پھر نشانہ بنائیں گے، امریکی صدر نے بڑی دھمکی دیدی
واشنگٹن(انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ اگر ضرورت پیش آئی تو ایران کے جوہری مراکز پر دوبارہ حملہ کیا جا سکتا ہے۔
یہ وارننگ انہوں نے پیر کی شب سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر جاری ایک پوسٹ میں دی۔
ٹرمپ کا بیان ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کے اس انٹرویو کے ردعمل میں آیا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ ایران یورینیم کی افزودگی سے دستبردار نہیں ہوگا، اگرچہ گزشتہ ماہ امریکی بمباری سے جوہری پروگرام کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
ٹرمپ نے اپنی پوسٹ میں کہا کہ ’جی ہاں، جیسا کہ میں نے کہا تھا، انہیں شدید نقصان پہنچا ہے، اور اگر ضرورت ہوئی تو ہم دوبارہ ایسا کریں گے‘۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ22 جون کو امریکی فضائی حملوں میں ایران کے 3 اہم افزودگی مراکز فردو، نطنز اور اصفہان کو نشانہ بنایا گیا تھا، یہ کارروائی اسرائیل اور ایران کے درمیان 12 روزہ تنازع کے دوران کی گئی تھی۔
اگرچہ ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ ایران کے جوہری مراکز مکمل طور پر تباہ کر دیے گئے ہیں، تاہم بعد ازاں ایک امریکی انٹیلی جنس رپورٹ میں کہا گیا کہ ایرانی پروگرام کو صرف چند ماہ کے لیے مؤخر کیا جا سکا ہے۔ وائٹ ہاؤس نے اس رپورٹ کو قطعی طور پر غلط قرار دیا۔
Post Views: 3