Nawaiwaqt:
2025-06-09@21:24:59 GMT

مشی خان کی ڈکی بھائی پر تنقید، ویڈیوز کو شرمناک قرار دے دیا

اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT

مشی خان کی ڈکی بھائی پر تنقید، ویڈیوز کو شرمناک قرار دے دیا

اداکارہ مشی خان نے فیملی وی لاگنگ پر ہونے والی تنقید کے دوران یوٹیوبر ڈکی بھائی کی ویڈیوز کو شرمناک قرار دے دیا ایک پوڈ کاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے مشی خان کا کہنا تھا کہ فیملی وی لاگنگ خود کوئی غلط چیز نہیں لیکن اس میں بدتمیزی نہیں ہونی چاہیے انہوں نے خاص طور پر ڈکی بھائی کی ویڈیوز پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ ان کے مواد میں نازیبا زبان کا استعمال عام ہے مشی خان نے کہا کہ انہوں نے کئی سال پہلے ڈکی بھائی کی ایک ویڈیو دیکھی تھی جس میں وہ روسٹنگ کے دوران گالیاں دے رہے تھے اور وہ یہ برداشت نہ کر سکیں ان کا کہنا تھا کہ بچے بھی ان کی ویڈیوز دیکھتے ہیں میں نے صرف 5 سیکنڈ بعد ہی ویڈیو بند کر دی تھی انہوں نے مزید کہا کہ ڈکی بھائی نے شام ادریس کے خلاف ایک مہم چلائی تھی جس کی وجہ سے انہیں شدید نفرت اور تنقید کا سامنا کرنا پڑا تاہم مشی خان کے مطابق وقت کے ساتھ سب کو ان کے اعمال کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور سات سال بعد ڈکی بھائی خود ہی تنازعات میں گھر گئے ہیں مشی خان نے یہ بھی کہا کہ زید علی اور شام ادریس جیسے یوٹیوبرز کا مواد معیاری اور منفرد تھا لیکن بعد میں آنے والے یوٹیوبرز وہ معیار برقرار نہیں رکھ سکے انہوں نے بھارتی یوٹیوبر دھرو راٹھی کی بھی تعریف کی اور کہا کہ وہ اچھا اور معلوماتی مواد بناتے ہیں اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر بھی مشی خان نے اسی حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں بھی ایسے کئی یوٹیوبرز موجود ہیں جو نازیبا زبان استعمال کرکے اپنا کریئر بنا چکے ہیں اور اب وی لاگرز بن گئے ہیں جن میں سرفہرست ڈکی بھائی ہیں ان کا کہنا تھا کہ کیا پاکستان میں کسی نے ان کے خلاف آواز اٹھائی؟ مشی خان نے عندیہ دیا کہ وہ جلد یوٹیوب پر مزید فعال ہونے کا ارادہ رکھتی ہیں تاکہ مثبت اور معیاری مواد کو فروغ دیا جا سکے

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: ڈکی بھائی انہوں نے کہا کہ

پڑھیں:

ریاست منی پور کے لوگ مودی کی بے رخی اور غیر حساسیت کی قیمت چکا رہے ہیں، جے رام رمیش

کانگریس لیڈر نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم ریاستی حالات کو لیکر مسلسل خاموش رہے، نہ کبھی عوام سے مخاطب ہوئے، نہ کسی نمائندہ وفد سے ملے اور نہ ہی منی پور کا دورہ کیا۔ اسلام ٹائمز۔ انڈین نیشنل کانگریس کے سینیئر لیڈر جے رام رمیش نے بھارتی ریاست منی پور میں مسلسل جاری بحران پر بی جے پی کی حکومت اور خاص طور پر نریندر مودی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ایکس پر جاری کئے گئے تفصیلی بیان میں انہوں نے کہا کہ ریاست میں تشدد، لاقانونیت اور عوام کی بے بسی کا سلسلہ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا۔ جے رام رمیش نے دعویٰ کیا کہ پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران امپھال ویسٹ، امپھال ایسٹ، تھوبال، کاکچنگ اور بشنو پور میں دوبارہ تشدد بھڑک اٹھا ہے اور یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ریاست میں صدر راج نافذ کئے جانے کے باوجود زمینی حالات میں کوئی بہتری نہیں آئی۔

انہوں نے یاد دلایا کہ فروری 2022ء میں بی جے پی کو منی پور اسمبلی انتخابات میں واضح اکثریت حاصل ہوئی تھی لیکن صرف 15 مہینے بعد 3 مئی 2023ء کو ریاست کو جلنے کے لئے چھوڑ دیا گیا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ سینکڑوں بے گناہ مرد، عورتیں اور بچے مارے گئے، ہزاروں افراد بے گھر ہوئے اور عبادت گاہوں کو تباہ کیا گیا۔ جے رام رمیش نے بتایا کہ اگرچہ 4 جون 2023ء کو بی جے پی حکومت نے ایک تین رکنی تحقیقاتی کمیشن تشکیل دیا لیکن اس کی رپورٹ کی ڈیڈلائن مسلسل ملتوی ہوتی رہی اور اب نئی تاریخ 20 نومبر 2025ء مقرر کی گئی ہے۔ سپریم کورٹ کے تبصرے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یکم اگست 2023ء کو عدالت نے خود تسلیم کیا تھا کہ ریاست میں آئینی نظام بری طرح ناکام ہو چکا ہے۔

کانگریس لیڈر نے بھارتی وزیراعظم پر الزام لگایا کہ وہ مسلسل خاموش رہے، نہ کبھی عوام سے مخاطب ہوئے، نہ کسی نمائندہ وفد سے ملے اور نہ ہی منی پور کا دورہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ مودی نے پوری ذمہ داری وزیر داخلہ پر ڈال دی، جو مکمل طور پر ناکام رہے ہیں۔ کانگریس نے ابتداء ہی سے صدر راج کا مطالبہ کیا تھا لیکن اسے نظرانداز کیا گیا، یہاں تک کہ 10 فروری 2025ء سے شروع ہونے والے اسمبلی اجلاس میں کانگریس کی جانب سے وزیراعلیٰ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کی دھمکی کے بعد 9 فروری کو بی جے پی نے وزیراعلیٰ سے استعفیٰ لیا اور 13 فروری کو صدر راج نافذ ہوا۔ تاہم صدر راج کے باوجود حالات میں بہتری کے آثار نہیں، یہاں تک کہ ریاستی گورنر کو بھی امپھال ایئرپورٹ سے اپنے گھر جانے کے لئے ہیلی کاپٹر کا سہارا لینا پڑا۔

جے رام رمیش نے طنزیہ انداز میں کہا کہ جن مودی کی تعریف میں کہا جاتا ہے کہ انہوں نے یوکرین-روس جنگ رکوا دی تھی، وہ منی پور کے بحران پر بالکل خاموش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مودی کی بے حسی پورے ملک کے لئے باعث تکلیف ہے، یہ صرف شمال مشرق کا نہیں، پورے ہندوستان کا درد ہے۔ قابل ذکر ہے کہ ہفتے کی شب شدت پسند میتئی تنظیم "ارمبائی تنگول" کے ایک رہنما کی مبینہ گرفتاری کے بعد امپھال ویسٹ اور ایسٹ سمیت پانچ اضلاع میں مظاہرے پھوٹ پڑے۔ پُرتشدد احتجاج کے بعد ان اضلاع میں پانچ روز کے لیے انٹرنیٹ اور موبائل ڈیٹا خدمات معطل کر دی گئی ہیں، جب کہ بشنو پور میں مکمل کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔ ریاستی حکومت نے ان اقدامات کو امن و قانون کی صورتحال قابو میں رکھنے کے لئے ضروری قرار دیا ہے لیکن جے رام رمیش کے مطابق یہ سب اس بات کا ثبوت ہے کہ بحران آج بھی جوں کا توں برقرار ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ریا چکرورتی کی وجہ سے بھائی کا کریئر کیسے تباہ ہوا؟
  • خواجہ سعد رفیق کی چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے پر تنقید
  • پوتا پوتی انور کہہ کر بلاتے ہیں، انور مقصود کا بچوں سے دوستی کا انوکھا فلسفہ
  • ریاست منی پور کے لوگ مودی کی بے رخی اور غیر حساسیت کی قیمت چکا رہے ہیں، جے رام رمیش
  • گورنر پختونخوا کی صوبائی حکومت پر کڑی تنقید، کرپشن اور بے امنی پر سوالات اٹھا دیے
  • نو لُک شاٹ پر ہونیوالی تنقید پر صائم بھی بول اُٹھے
  • تشدد کو رومانس نہ بنائیں، مشی خان کی نئے ڈراموں پر کڑی تنقید
  • ہانیہ عامر کی منیٰ سے حج کی تصاویر وائرل، مداحوں کی دعائیں اور تنقید کا سامنا
  • سکیورٹی گارڈ کی مبینہ غفلت سے گولی چل گئی، بازار شاپنگ کرنے آیا شخص جاں بحق
  • مظفرگڑھ: سکیورٹی گارڈ کی مبینہ غفلت، اچانک گولی چلنے سے ایک بھائی جاں بحق، دوسرا زخمی