سی پی سی میں جامع اور سخت حکمرانی کے نظام کو بہتر بنایا جائے، چینی صدر
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
سی پی سی میں جامع اور سخت حکمرانی کے نظام کو بہتر بنایا جائے، چینی صدر WhatsAppFacebookTwitter 0 15 February, 2025 سب نیوز
بیجنگ :چھیوشی میگزین کے شمارے میں چین کے صدر شی جن پھنگ کا ایک اہم مضمون شا ئع ہو رہا ہے جس کا عنوان ہے “پارٹی کی جامع اور سخت حکمرانی کے نظام کو بہتر بنایا جائے”۔
ہفتہ کے روز مضمون میں نشاندہی کی گئی ہے کہ کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی اٹھارہویں قومی کانگریس کے بعد سے ، چین نے پارٹی کی جامع اور سخت حکمرانی کو غیر متزلزل طور پر فروغ دیا ہے ، نظریاتی اختراعات ، عملی اختراعات اور ادارہ جاتی اختراعات کی سلسلہ وار کارمیابیاں حاصل کی ہیں ، اور پارٹی کی جامع اور سخت حکمرانی کا نظام تشکیل دیا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی نوٹ کیا جانا چاہئے کہ پارٹی کے اندر کچھ واضح مسائل ابھی تک بنیادی طور پر حل نہیں ہوئے ہیں، انسداد بدعنوانی کی جدوجہد میں اب بھی کام کی گنجائش ہے اور نئے حالات اور نئے مسائل مسلسل ابھر رہے ہیں۔ مضمون میں پارٹی نظام کی جامع اور سخت حکمرانی کو مزید بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے ، جو عناصر میں مکمل ، افعال میں جامع ، سائنسی اور معیاری ، اور عمل میں موثر ہو ۔ مضمون میں پانچ پہلوؤں سے پارٹی نظام کی جامع اور سخت حکمرانی کی بہتری کے انتظامات بھی پیش کیے گئے ہیں جن میں تنظیمی ، تعلیمی ، نگرانی ، ادارہ جاتی اور ذمہ داری کے نظام شامل ہیں ۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: جامع اور سخت حکمرانی
پڑھیں:
مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس جلد بلاکر نہروں کا مسئلہ حل کیا جائے، پیپلز پارٹی
پاکستان پیپلز پارٹی کی نائب صدر سینیٹر شیری رحمان نے مطالبہ کیا ہے کہ متنازع نہروں کا مسئلہ حل کرنے کے لیے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس جلد طلب کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: ’وزیراعظم کینالز کے معاملے پر آپ سے ملنا چاہتے ہیں‘، رانا ثنااللہ کا ایاز لطیف پلیجو کو ٹیلیفون
پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیری رحمان نے کہا کہ متنازعہ نہروں کا معاملہ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں ہی حل کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم بنیادی حق مانگ رہے ہیں امید ہے سنوائی ہوگی اور پیپلز پارٹی کے مطالبے کو تسلیم کرتے ہوئے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس جلد بلاکر معاملہ حل کیا جائے گا۔
شیری رحمان نے کہا کہ دریائے سندھ میں متنازعہ نہروں کے معاملے پر پیپلز پارٹی سراپا احتجاج رہی کہ شاید مسئلہ حل ہو جائے لیکن اب بات بہت آگے نکل چکی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب ملک میں پانی ہی موجود نہیں توہمیں بتایا جائے کہ نئی نہروں کو پانی کہاں سے دیا جائے گا۔
’صدر آصف زرداری نے جوائنٹ سیشن میں تنبیہ کردی تھی‘شیری رحمان کا کہنا تھا کہ جوائنٹ سیشن میں موجودہ حکومت کو صدر مملکت آصف زرداری نے تنبیہ کی تھیاور کہا تھا کہ کنالز پر کچھ صوبوں کو تشویش ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ صدر مملکت، پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو اور ہماری پارٹی متنازعہ نہروں کے معاملے کو تواتر سے اٹھا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا مسئلہ شدید ہے اور پانی کی سندھ سمیت ملک بھر میں قلت ہے اور اگر آپ سندھ سے پانی کھینچیں گے تو کیا ہم آواز نہیں اٹھائیں گے۔
مزید پڑھیے: متنازع کینالز منصوبہ: نواز شریف اور شہباز شریف کی پیپلزپارٹی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت
شیری رحمان نے کہا کہ ہم ملک پرست اور پاکستان کھپے والی پارٹی ہیں اور ہمارے صدر نے انتشار کے دور میں پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا تھا۔
’ارسا کی رپورٹ درست نہیں‘انہوں نے کہا کہ پی پی پی چیئرمین نے کینال کے معاملے کو زندگی موت کا مسئلہ قرار دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک کے 3 صوبوں کو پانی کی قلت کی وجہ سے قحط سالی کا سامنا ہے اور 100 سالہ تاریخ میں پہلی بار دریائے سندھ میں پانی کی ریکارڈ کمی ہوئی ہے۔
نائب صدر پیپلز پارٹی نے کہا کہ پانی کی قلت ہرشہری اور کام کو متاثر کرتی ہے اور ہمیں اپنے لوگوں کو جواب دینا ہے۔
مزید پڑھیں: کینالز تنازع پر ن لیگ پیپلزپارٹی آمنے سامنے، کیا پی ٹی آئی کا پی پی پی سے اتحاد ہو سکتا ہے؟
انہوں نے کہا کہ بدین، ٹھٹھہ اور سجاول کے کسانوں سے پوچھ لیں وہاں کیا حالات ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ہمیں دیوار سے لگائیں گے تو دما دم مست قلندر ہوگا اور سب جانتے ہیں کہ پی پی پی کو مزاحمتی سیاست آتی ہے۔
شیری رحمان نے کہا کہ پنجاب میں کون سا پانی موجود ہے، ارسا کی غلط رپورٹ جمع کی گئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پانی کی منصفانہ تقسیم بنیادی چیز ہے اور اس کے بغیر مویشی اور کھیت سمیت کچھ نہیں چل سکتا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پیپلز پارٹی شیری رحمان متنازع کینال مشترکہ مفادات کونسل