بھارت کی ریاست تلنگانہ کے وزیرِاعلیٰ ریوانتھ ریڈی نے الزام لگایا ہے کہ وزیرِاعظم نریندر مودی پس ماندہ طبقے میں پیدا نہیں ہوئے تھے بلکہ انہوں نے قانونی فریم ورک استعمال کرتے ہوئے اپنا طبقہ تبدیل کیا ہے۔ اس الزام پر حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی نے شدید ردِعمل ظاہر کیا ہے۔

بی جے پی کا کہنا ہے کہ تلنگانہ کے وزیرِاعلیٰ نے جو کچھ کہا ہے وہ کسی ریاست کے وزیرِاعلیٰ کے منصب پر فائز شخص کو زیب نہیں دیتا۔ ریوانتھ ریڈی کا دعوٰی ہے کہ نریندر مودی خود کو پس ماندہ طبقے کا ظاہر کرکے لوگوں کو دھوکا دیتے رہے ہیں اور یہ دھوکا اُنہوں نے زیادہ سے زیادہ ووٹ بٹورنے کے لیے دیا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ وہ ایک اعلیٰ ذات میں پیدا ہوئے اور قانونی طریقِ کار اپناکر خود کو پس ماندہ طبقے میں شمار کروایا ہے۔

ریوانتھ ریڈی کہتے ہیں کہ پیدائش سے متعلق ریکارڈ کی بنیاد پر نریندر مودی اعلیٰ ذات میں پیدا ہوئے تھے اور گجرات کا وزیرِاعلیٰ منتخب ہونے کے بعد انہوں نے اپنی ذات تبدیل کرکے خود کو پس ماندہ طبقے میں شمار کروانا شروع کردیا۔ یہ بد دیانتی ہے کیونکہ اس کے ذریعے لوگوں کو دھوکا دیا گیا ہے۔

بھارتیہ جنتا پارٹی کا کہنا ہے کہ تلنگانہ کے وزیرِاعلیٰ نے جو کچھ کہا ہے ہو ہتک آمیز ہے۔ لوگوں کو دھوکا دینے کا الزام یکسر بے بنیاد ہے۔ کسی ریاست کے وزیرِاعلیٰ کو اس نوعیت کی بات کہنے سے گریز کرنا چاہیے۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: کے وزیر اعلی

پڑھیں:

مودی راج میں مسلمان بنگالی مہاجرین کی مذہبی بنیاد پر بے دخلی کا سلسلہ جاری

بھارت میں بی جے پی کی کٹھ پتلی مودی حکومت میں مسلمان بنگالی مہاجرین کی مذہبی بنیاد پر بے دخلی کا سلسلہ جاری ہے۔

نریندر مودی کے اقتدار میں بھارت اقلیتوں کے لیے مذہبی تعصب اور نسلی امتیاز کا گڑھ بن  چکا ہے، جہاں مودی سرکار بنگالی بولنے والے مسلمان مہاجرین کو مذہبی   تعصب کی بنیاد پر  بے دخل کرنے میں مصروف  ہے۔ بھارت میں شناختی دستاویزات اور بھارتی پاسپورٹ ہونے کے باوجود بنگالی مسلمانوں کو  غیر ملکی قرار دے کر حراست میں  لینے کا حکم دیا گیا ہے۔

بھارتی اخبار  دی وائر کے مطابق ہریانہ میں 74 بنگالی بولنے والے مسلمان مہاجر مزدور وں کو غیر قانونی تارکین کے الزام میں حراست میں  لے لیا گیا ہے۔ وزارت داخلہ  کے حکم پر درجنوں مسلمانوں کو  پولیس نے بغیر واضح قانونی بنیاد کے حراست میں لیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گرفتار  افراد میں میں 11 کا تعلق مغربی بنگال سے اور 63 آسام سے  تعلق رکھتے تھے۔ ہریانہ کے ایک  مرکز میں 200 سے زائد افراد غیر انسانی حالات میں قید ہیں  جب کہ وزارت داخلہ کی جانب سے ریاستوں کو اضلاع کی سطح پر حراستی مراکز قائم کرنے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔

دی وائر کے مطابق انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ ہولڈنگ سینٹرز دراصل ’’حراستی مراکز‘‘ ہیں۔ ایک متاثرہ خاتون کا کہنا تھا کہ ہمیں صرف اس لیے نشانہ بنایا جا رہا ہے کہ ہم بنگالی بولتے ہیں۔

رپورٹ میں ایک وکیل کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ وزارت داخلہ کے تحت پولیس کسی کو بھی مشتبہ قرار دے کر 30 دن تک حراست میں رکھ سکتی ہے۔ دی وائر کے مطابق قانونی ماہرین  کا کہنا ہے کہ آئینی طور پر کسی کو بغیر قانونی وجہ کے یا بغیر وکیل تک رسائی دیے قید رکھنا غیر قانونی ہے۔

قانونی ماہرین کے مطابق تمام گرفتار شدگان مغربی بنگال یا آسام کے بنگالی بولنے والے مسلمان ہیں۔

بی جے پی غیر قانونی تارکین وطن کے لیبل کومسلمانوں کے خلاف ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ مودی سرکار مسلمانوں کی ملک گیر گرفتاریاں کر کے این آر سی  جیسے اقدامات کے نفاذ کی تیاری میں ہے ۔ انسانی حقوق کے کارکنان نے بغیر قانونی حکم کے گرفتاریوں کو سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے نوٹس پر سینیٹ میں شدید ہنگامہ، اٹارنی جنرل کو طلب کرنے کا مطالبہ
  • مودی راج میں مسلمان بنگالی مہاجرین کی مذہبی بنیاد پر بے دخلی کا سلسلہ جاری
  • مقبوضہ کشمیر میں جدوجہد آزادی، بھارتی ریاست کی بوکھلاہٹ آشکار
  • بلوچستان کا پاکستان کے ساتھ الحاق اتفاق رائے سے ہوا تھا: وزیرِاعلیٰ بلوچستان
  • ایف آئی اے کی بڑی کارروائی؛ غیر قانونی سرحد پار کرتے ہوئے 33 غیر ملکی گرفتار
  • ’ تھک ‘ میں تمام لاپتہ افراد کو نکالنے تک ریسکیو آپریشن جاری رہے گا، وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان
  • کیا نریندر مودی امریکی صدر ٹرمپ کی غلامی کرنا چاہتے ہیں، ملکارجن کھڑگے
  • پاکستان معاملے پر نریندر مودی حقیقت سے منہ نہیں موڑ سکتے، راہل گاندھی
  • وزیر ریلوے محمد حنیف عباسی کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی اجلاس ، غیر قانونی سفر کے خلاف سخت اقدامات کا فیصلہ
  • بانی ٹی آئی کی گرفتاری اور سزا کو نہیں مانتے، غیر قانونی فیصلے واپس لینا ہونگے، وزیر اعلی خیبرپختونخوا