چین کا شہریوں پر شادی کرکے بچے پیدا کرنے پر زور، نوجوانوں کی عدم دلچسپی
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
چین میں گزشتہ سال شادیوں کی تعداد میں ریکارڈ 20 فیصد کمی دیکھی گئی جو کہ اب تک کی تیز ترین کمی ہے اور اس رجحان کے باعث ملک کی سکڑتی ہوئی آبادی کے بارے میں مزید خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق نوجوان جوڑوں کو شادی کرنے اور بچے پیدا کرنے کی ترغیب دینے کے سلسے میں حکومتی اقدامات کے باوجود رجسٹرڈ ہونے ولای شادیوں کی تعداد صرف 6.                
      
				
شادی کرنے کے رجحان میں کمی نوجوان چینی شہریوں میں روایتی خاندانی زندگی اپنانے کے والے سے بڑھتی ہچکچاہٹ کی نشاندہی کرتی ہے، ماہرین کے مطابق بچوں کی دیکھ بھال اور تعلیم کے بڑھتے ہوئے اخراجات اس کی بڑی وجوہات میں سے ہیں، اس کے علاوہ الیہ معاشی جمود نے صورتحال کو مزید خراب کر دیا جس کی وجہ سے بہت سے گریجویٹس مستحکم روزگار تلاش کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔
یہ صورتحال چین کو درپیش موجودہ آبادی کے چیلنج کی سنگینی کو اجاگر کرتی ہے، انہوں نے بتایا کہ چین میں گزشتہ سال شادیوں کی تعداد 2013 میں ہونے والی 13.47 ملین کے مقابلے کے میں نصف سے بھی کم رہی، اگر یہ رجحان جاری رہا تو چینی حکومت کے سیاسی اور معاشی عزائم تباہ ہو جائیں گے۔
چینی حکام کے لیے شادی اور بچے پیدا کرنے میں شہریوں کی دلچسپی بڑھانا انتہائی ہام معاملہ ہے،
چین کی آبادی 1.4 بلین کے ساتھ دنیا کی دوسری سب سے بڑی آبادی ہے جب کہ آبادی کی اکثریت تیزی سے بوڑھی ہو رہی ہے۔
چین کی 1980-2015 کی ون چائلڈ پالیسی اور تیزی سے شہروں کی طرف آباد کاری کی وجہ سے شرح پیدائش کئی دہائیوں تک گرتی رہی اور آنے والی دہائی میں تقریباً 300 ملین چینی جو کہ تقریباً پوری امریکی آبادی کے برابر ہیں، ان کے ریٹائرمنٹ کی عمر میں داخل ہونے کی توقع ہے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
فاسٹ فیشن کے ماحولیاتی اثرات
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
یورپی یونین کے قانون سازوں نے ایک ایسے قانون کو حتمی منظوری دے دی ہے جس کا مقصد یورپ میں ہر سال کروڑوں ٹن خوراک کے ضیاع کو کم کرنا اور فاسٹ فیشن کے ماحولیاتی اثرات کو محدود کرنا ہے۔ یورپی یونین نے گھروں، خوردہ فروشوں اور ریستورانوں سے پیدا ہونے والے خوراک کے ضیاع میں 30 فیصد کمی کا ہدف مقرر کیا ہے۔ یہ اہداف 2030 تک حاصل کیے جائیں گے۔ خوراک کی تیاری اور پروسیسنگ سے پیدا ہونے والے ضیاع میں بھی 2021-2023 کی سطح کے مقابلے میں 10 فیصد کمی کی جائے گی۔ یورپی کمیشن کے مطابق یورپی یونین ہر سال تقریباً 6 کروڑ ٹن خوراک ضائع کرتی ہے، جس سے تقریباً 155 ارب ڈالر کا نقصان ہوتا ہے۔ خوراک کا ضیاع ماحولیات پر بھی بڑا اثر ڈالتا ہے۔ یہ یورپی یونین کے خوراک کے نظام سے پیدا ہونے والی کل گرین ہاؤس گیسوں کا تقریباً 16 فیصد پیدا کرتا ہے۔ اس کے علاوہ، خوراک کا ضیاع زمین اور پانی جیسے نایاب قدرتی وسائل کی ضروریات میں بھی اضافہ کرتا ہے۔