اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن )ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا ہے کہ پاکستان کو امریکا کی جانب سے بھارت کو جدید ٹیکنالوجی ہتھیاروں کی فراہمی کے اعلان پر تشویش ہے، ہم انڈو یو ایس مشترکہ بیان کو بے بنیاد اور اقدار کے خلاف قرار دیتے ہیں۔
روز نامہ امت کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے کہا کہ پاکستان کو امریکا کی جانب سے بھارت کو جدید ٹیکنالوجی ہتھیاروں کی فراہمی کے اعلان پر تشویش ہے، ہم انڈو یو ایس مشترکہ بیان کو بے بنیاد قرار دیتے ہیں۔
شفقت علی خان نے کہا کہ دہشت گردی سے متاثرہ ملک کے طور پر پاکستان دنیا میں امن کا خواہاں ہے، ہماری دفاعی تیاریاں صرف اپنے دفاع کے لئے ہیں، ہم کسی کے خلاف کوئی جارحانہ عزائم نہیں رکھتے۔
ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ لیبیا کشتی حادثہ میں 16 لاشوں کی شناخت کی جا چکی ہے، نعشوں کی واپسی کے لئے کوششیں کر رہے ہیں، پاکستانی سفارتخانہ دیگر نعشوں کی شناخت میں مصروف عمل ہے۔
انھوں نے کہا کہ امریکا کی جانب سے غیر قانونی تارکین وطن کی واپسی کا معاملہ پاک امریکا باہمی رابطے کا حصہ ہے کوئی بھی ملک غیر قانونی تارکین وطن کو واپس بھیج سکتا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ کشمیر میں دو نوجوانوں کو شہید کیا گیا ہے، پاکستان اسکی مذمت کرتا ہے کشمیری عوام کو اقوام متحدہ کے اصولوں کے مطابق حق خودارادیت ملنا چاہئے۔

برطانیہ میں قرآن پاک جلانے کی ناکام کوشش کرنے والے پر حملہ ، شدید زخمی

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: امریکا کی نے کہا کہ

پڑھیں:

پاکستان کا مجموعی قرضہ جی ڈی پی کے 83.6فیصد کے برابر ہونا تشویش کا باعث ہے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور(کامرس ڈیسک)سینئر ایگزیکٹو کمیٹی ممبر لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری علی عمران آصف نے کہا ہے کہ پاکستان کا مجموعی قرضہ جی ڈی پی کے 83.6فیصد کے برابر ہونا تشویش کا باعث ہے ،پاکستان میں فی کس سرکاری قرضے کا بوجھ اب 318,252روپے ہے جبکہ ایک دہائی قبل یہ فی کس 90,047روپے کی سطح پر تھا،سالانہ تقریباً 13فیصد کی شرح نمو سے یہ بوجھ ہر چھ سال میں دوگنا ہو رہا ہے۔اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ سرکاری قرضے کی مجموعی مقدار نے بھی جی ڈی پی کے تناسب کے طور پر بڑھنے کا رجحان ظاہر کیا ہے، ڈیڑھ دہائی قبل2009-10میں یہ جی ڈی پی کا 54.6فیصد تھا جو 2014-15تک بڑھ کر 57.1فیصد تک پہنچ گیا اور 2019-20میں جی ڈی پی کے 76.6فیصد کی بلند ترین سطح پر جا پہنچا۔یہ شرح تیزی سے گر کر 2023-24میں جی ڈی پی کے 67.8فیصد پر آ گئی لیکن 2024-25میں دوبارہ بڑھ کر 70فیصد سے اوپر جا چکی ہے۔انہوں نے کہا کہ سرکاری قرضے اور جی ڈی پی کے تناسب کا موازنہ منتخب ایشیائی ممالک کے ساتھ کیا جائے تو پاکستان میں یہ تناسب فی الوقت 70.2فیصد ہے،سب سے کم سطح بنگلہ دیش میں ہے جہاں سرکاری قرضہ جی ڈی پی کے 36.4فیصد کے برابر ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کا مجموعی قرضہ جی ڈی پی کے 83.6فیصد کے برابر ہونا تشویش کا باعث ہے
  • میجر کرکٹ لیگ کے نئے سیزن کی تاریخوں کا اعلان
  • ٹنڈو الہ یار : ایمان دستر خون کی ٹیم کی جانب سے اسپیشل بچوں کے اسکول میں برگر کی فراہمی کا اہتمام کیاگیا
  • بینکوں کی جانب سے نجی شعبے کو قرضہ جات کی فراہمی میں 15.1 فیصد اضافہ
  • پاکستان سمیت 16 ممالک کا فلوٹیلا کی سلامتی پر اظہارِ تشویش
  • ٹرمپ مودی بھائی بھائی
  • پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریاں،جرمن سفارتخانے کا متاثرین کیلئے امداد کا اعلان
  • نیتن یاہو سے ملاقات، امریکا کا ایک بار پھر اسرائیل کی غیر متزلزل حمایت کا اعلان
  • نیتن یاہو سے ملاقات؛ امریکا کا ایک بار پھر اسرائیل کی غیر متزلزل حمایت کا اعلان
  • کنگ سلمان ہیومینٹیرین ایڈ اینڈ ریلیف سنٹر کی جانب سے پنجاب میں سیلاب متاثرہ خاندانوں کو ہنگامی امداد کی فراہمی