کمپنی نے ہمارا ستیا ناس کیا ہوا ہے، شیر افضل مروت
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
اسلام آباد:رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کے پاس مخصوص 8، 10لوگ جاتے ہیں، وہی چپاتیاں پکا رہے ہیں، بانی کے کان بھرتے ہیں، کسی کو وزارت، کسی کو ریجنل صدور بناتے ہیں اور کسی کو گراتے ہیں، کے پی کی پوری کابینہ اور پی ٹی آئی عہدیدار ان لوگوں کے ہاتھوں ذہنی مریض بن چکے ہیں، یہ لوگ انہیں بلیک میل کرتے ہیں کام نہ کریں تو بانی سے شکایت لگاتے ہیں۔
نجی ٹی وی پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے شیر افضل مروت کہا ہے کہ کمپنی نے ہمارا ستیا ناس کیا ہوا ہے، سلمان اکرم راجا قبضہ مافیا کے ماؤتھ پیس ہیں، ہم آئین پاکستان کی بالادستی کی جدوجہد کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ پارٹی پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں، اپنی جماعت پر سلمان اکرم جیسے لوگوں کو جگہ نہیں دوں گا، ان کی کیا خصوصیت ہے جو سیکرٹری جنرل بنا، سلمان اکرم راجا ایک سیٹ پر بھی نہیں جیتے ہیں، میں ان کو بتاؤں گا کہ ڈسپلن ہوتا کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم بانی کا پرچم لے کرملک کے کونے کونے میں گئے، مجھ پرغداری کا فتوی جاری کیا گیا، سلمان اکرم اینڈ کمپنی نے مجھے کئی بار پارٹی سے نکلوایا، مخصوص اور محدود لوگ ہی بانی سے ملاقات کرتے ہیں، یہ لوگ ہی لوگوں کو لگواتے اور ہٹوا رہے ہیں۔
رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ جنید اکبرنے اور میں نے مشکل وقت ساتھ گزارا ہے، جنید اکبر نے پارٹی کیلئے بہت قربانیاں دی ہیں، عمران خان کے دیرینہ ساتھی ہیں، انہوں نے مالاکنڈ ڈویژن کا ہر تھانہ بھگتا ہے، میں نے ان کے لئے بھرپور آواز اٹھائی تھی۔
انہوں نے کہا کہ برے دنوں کا ساتھی ساتھ نہیں چھوڑتا ہے، بانی نے خود کہا تھا کہ کیا ہم کوئی غلام ہیں، بانی کے الفاظ ہیں کہ غلط فیصلے کروں تو مجھے بھی جواب دیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں ہم سے غلط فیصلے ہوئے، بزدار، پرویز خٹک اور محمود خان جیسے لوگ پارٹی پر تھوپے گئے، اگر اس وقت اختلاف کی آواز اٹھتی تو غلط فیصلے نہ ہوتے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سلمان اکرم نے کہا
پڑھیں:
ٹیسلا کو بڑا جھٹکا کمپنی کے منافع میں70فیصد کمی
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 اپریل ۔2025 )امریکی کمپنی ٹیسلا کے منافع اور آمدنی میں کمی کے بعد ٹیسلا کے سربراہ ایلون مسک نے کہا ہے کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ میں اپنا کردار کم کریں گے امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق فروخت میں کمی آئی اور الیکٹرک کار ساز کمپنی کو ردعمل کا سامنا کرنا پڑا کیوں کہ مسک وائٹ ہاﺅس کا سیاسی حصہ بن گئے تھے ٹیسلا نے 2025 کی پہلی سہ ماہی میں فروخت میں گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 20 فیصد کمی کی اطلاع دی جبکہ کمپنی کے منافع میں 70 فیصد سے زیادہ کمی واقع ہوئی.(جاری ہے)
کمپنی نے اپنے سرمایہ کاروں کو متنبہ کیا کہ یہ ”درد“ جاری رہ سکتا ہے بتایا گیا ہے مارکیٹ میں ٹیسلا کے حصص کی قدرمیں بھی نمایاں کمی نوٹ کی گئی ہے بیان میں کمپنی نے ترقی کی پیش گوئی کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ بدلتے ہوئے سیاسی جذبات طلب کو معنی خیز طور پر نقصان پہنچا سکتے ہیںکمپنی کی دولت میں حالیہ گراوٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ٹرمپ کی نئی انتظامیہ میں مسک کے کردار پر احتجاج کیا جا رہا ہے جس کے بارے میں انہوں نے اعتراف کیا تھا کہ حکومت کی ذمہ داریوں نے ان کی توجہ کمپنی سے ہٹا دی ہے.
ایلون مسک نے ٹرمپ کے دوبارہ انتخاب میں ایک چوتھائی ارب ڈالر سے زیادہ کا حصہ ڈالا تھا وہ وفاقی اخراجات میں کمی اور سرکاری افرادی قوت میں کمی کے لیے ٹرمپ کے ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشینسی کے سربراہ ہیں. مسک نے کہا کہ اگلے ماہ سے” ڈوج“ کے لیے ان کے وقت میں نمایاں کمی آئے گی وہ ہفتے میں صرف ایک سے دو دن حکومتی معاملات پر صرف کریں گے جب تک صدر چاہتے ہیں کہ میں ایسا کروں اور جب تک یہ کارآمد ہو امریکی حکومت میں مسک کی سیاسی شمولیت نے دنیا بھر میں ٹیسلا کے خلاف احتجاج اور بائیکاٹ کو جنم دیا. اعداد و شمار کے مطابق ٹیسلا نے سہ ماہی کے دوران مجموعی آمدنی میں 19 ارب 30 کروڑ ڈالر لائے جو سال بہ سال 9 فیصد کم ہے تجزیہ کاروں کی توقع کے مطابق یہ رقم 21 ارب 10 کروڑ ڈالر سے بھی کم تھی اور یہ اس وقت سامنے آئی جب کمپنی نے خریداروں کو راغب کرنے کے لیے قیمتوں میں کمی کی کمپنی نے اشارہ دیا کہ چین پر ٹرمپ کے محصولات نے ٹیسلا پر بھی بھاری بوجھ ڈالا اگرچہ ٹیسلا اپنی ہوم مارکیٹ میں جو گاڑیاں فروخت کرتی ہے وہ امریکا میں اسمبل کی جاتی ہیں لیکن اس کا انحصار چین میں بننے والے بہت سے پرزوں پر ہوتا ہے. کمپنی کے مطابق تیزی سے بدلتی ہوئی تجارتی پالیسی اس کی سپلائی چین کو نقصان پہنچا سکتی ہے اور اخراجات میں اضافہ کر سکتی ہے ٹیسلا کی سہ ماہی اپ ڈیٹ میں کہا گیا ہے کہ بدلتے ہوئے سیاسی جذبات کے ساتھ ساتھ یہ متحرک مستقبل قریب میں ہماری مصنوعات کی طلب پر معنی خیز اثر ڈال سکتا ہے. مسک کا ٹرمپ انتظامیہ کی دیگر شخصیات بشمول تجارتی مشیر پیٹر ناوارو کے ساتھ تجارت کے معاملے پر اختلافات ہے اس ماہ کے اوائل میں انہوں نے ٹیسلا کے بارے میں کیے گئے تبصروں پر ناوارو کو ”بدتمیز“ قرار دیا تھا ناوارو نے کہا تھا کہ مسک کار مینوفیکچرر نہیں ہیں بلکہ کار اسمبلر ہیں ایلون مسک نے کہا کہ ان کے خیال میں ٹیسلا وہ کار کمپنی ہے جو شمالی امریکا یورپ اور چین میں مقامی سپلائی چین کی وجہ سے ٹیرف سے سب سے کم متاثر ہوئی ہے لیکن انہوں نے کہا کہ ٹیرف ایک ایسی کمپنی پر اب بھی سخت ہیں جہاں مارجن کم ہے. ان کا کہنا تھا کہ میں زیادہ ٹیرف کے بجائے کم ٹیرف کی وکالت کرتا رہوں گا لیکن میں صرف یہی کر سکتا ہوں ٹیسلا کا کہنا ہے کہ مصنوعی ذہانت مستقبل کی ترقی میں کردار ادا کرے گی حالانکہ سرمایہ کار ماضی میں اس طرح کے دلائل سے مطمئن نہیں تھے کمپنی کے حصص اس سال منگل کو مارکیٹ بند ہونے تک اپنی قیمت کا تقریباً 37 فیصد گر چکے تھے نتائج کے بعد گھنٹوں کی ٹریڈنگ میں ان میں 5 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا. اے جے بیل میں سرمایہ کاری کے تجزیہ کار ڈین کوٹس ورتھ نے توقعات کو ”راک باٹم“ قرار دیا جب کمپنی نے رواں ماہ کے اوائل میں کہا تھا کہ سہ ماہی میں فروخت ہونے والی گاڑیوں کی تعداد 13 فیصد کم ہو کر 3 سال کی کم ترین سطح پر آ گئی ہے. کوٹس ورتھ نے متنبہ کیا کہ ٹرمپ کی تجارتی جنگ کے نتیجے میں عالمی سپلائی چین میں ممکنہ خلل نے بھی خطرات پیدا کیے ہیں.