Express News:
2025-09-18@17:17:24 GMT

کراچی کو بدلنا ہے تو سوچ کو بدلو

اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT

جمشید نسروانجی رستم جی مہتا کو آج کچھ ہی لوگ جانتے ہوں گے۔ یہ وہ کراچی کا سپوت تھا جوکراچی اورکراچی کے عوام کا سچا مسیحا تھا۔ اس نے اپنی ’’میئری‘‘ کے دور میں کراچی کو ایک چھوٹے شہر سے بڑے شہر میں تبدیل کر دیا تھا۔ جمشید نسروانجی کو کراچی کا پہلا میئر بننے کا اعزاز تو حاصل تھا ہی انھیں اس شہر کی دل و جان سے خدمت کرنے کی وجہ سے ’’ بابائے کراچی‘‘ کا خطاب بھی حاصل تھا۔

آپ نے 1924 میں ایک اخبار کے ذریعے اہل کراچی کو یہ مشورہ دیا تھا ’’کراچی کے ہر شہری کو روزانہ صبح اٹھ کر سب سے پہلے اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر یہ کہنا چاہیے کہ یہ شہر میرا ہے اور اگر پچاس افراد بھی ایمانداری سے اس پر عمل پیرا ہو جائیں تو سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا‘‘ یعنی کہ کراچی کے تمام مسائل حل ہو جائیں گے۔

کیا ہم کراچی کے شہری ایمانداری سے کہہ سکتے ہیں کہ ہم اس شہر کے وفادار شہری ہیں اور اس سے صرف محبت ہی نہیں کرتے ہیں بلکہ اس کے امن، ترقی اور وقار کے لیے دل و جان سے اپنا کردار ادا کر رہے ہیں، حقیقت تو یہ ہے کہ ہم نے اپنے شہرکی ماضی کی عزت و وقار اور امن پسندی کی شناخت کو خاک میں ملا دیا ہے۔

ہم نے اس شہرکو جتنا بدنام کیا ہے، شاید ہی کسی اور شہر کے لوگوں نے ایسا کیا ہوگا۔ اب سوال یہ ہے کہ ہم میں سے کتنے لوگ ہیں جو جمشید نسروانجی کی نصیحت پر عمل پیرا ہیں حالات و واقعات سے لگتا ہے صرف ایک یا دو فی صد لوگ ہی اس شہرکو دل و جان سے اپنا شہر سمجھتے ہوں گے۔ چونکہ ہم اس شہر کا حق ادا نہیں کر رہے، اسی لیے اس شہرکی حالت روز بہ روز خراب سے خراب تر ہوتی جا رہی ہے۔

اس کی سڑکیں، گلیاں، نالیاں، نالے،کھیل کے میدانوں سے لے کر اسکول، مارکیٹوں تک سب ہی تباہی و بربادی کا شکار ہیں۔ عوام بھی محفوظ نہیں ہیں، وہ روز ہی مختلف حادثات و واقعات کا شکار بنتے جا رہے ہیں، کراچی میں چوریوں اور ڈاکوؤں کی خبریں کبھی کبھی آتی تھیں مگر اسٹریٹ کرائمز اور روڈ ایکسیڈنٹ کا تو نام و نشان تک نہ تھا۔

یہ کراچی کا سنہری دور قیام پاکستان سے قبل سے لے کر 1980 تک محیط رہا۔ اس کے بعد کراچی کی بربادی جو شروع ہوئی تو ہوتی ہی چلی گئی۔ کچھ لوگوں نے عصبیت کا ایسا بیج بویا کہ وہ پھلتا پھولتا چلا گیا۔ کراچی کے شہری جو پہلے ایک دوسرے کو محبت کی نظر سے دیکھتے تھے عصبیت کے نشے میں ایسے رنگ گئے کہ ایک دوسرے کے دشمن بن گئے۔ اس زہر کو پھیلانے والوں نے خود تو خوب فائدہ اٹھایا۔

پورے شہر میں ان کی حکمرانی تھی، ان کے آگے کوئی ٹک نہیں سکتا تھا، ان ہی لوگوں نے شہر میں بھتہ خوری، اغوا برائے تاوان اور لوٹ مارکا ایسا بازار گرم کیا کہ نہ تو انتظامیہ کے پاس اس کا کوئی علاج تھا نہ وفاقی حکومت کے پاس۔ دراصل حکومت ان کے ہاتھوں یرغمال بن چکی تھی وہ ان کے خلاف قدم اٹھاتی بھی توکیسے کہ ان کی حمایت سے ہی حکومت چل رہی تھی۔

 اس وقت شہر کو پانی کی قلت اور بجلی و گیس کے بحران کا سامنا ہے۔ چوریاں، ڈکیتیاں اور اسٹریٹ کرائمز روز بروز بڑھتے ہی جا رہے ہیں اب ایک نئے مسئلے نے گمبھیر صورت اختیار کر لی ہے اور وہ ریتی بجری کے ڈمپر اور پانی کے ٹینکروں کے ذریعے شہریوں کی اندوہناک موت ہے۔

چوریوں، ڈکیتیوں اور اسٹریٹ کرائمز سے لے کر ٹریفک حادثات کو روکنا کوئی مشکل بھی نہیں ہے، اگر ہماری ٹریفک پولیس سنجیدہ ہو جائے اور اپنے فرائض کو خیر خوبی اور ذمے داری ادا کرنے کا تہیہ کر لے۔ کراچی میونسپل کارپوریشن بھی شہریوں پر رحم کھائے اور سڑکوں کی حالت زار کو درست کرنے میں اب اپنی کوتاہی کو ختم کر دے۔

اسے پولیس کی کوتاہی یا لاپرواہی ہی کہا جائے گا کہ کراچی میں غیر ملکی شہری بھی محفوظ نہیں ہیں۔ پاکستان میں سرمایہ کاری چاہے ملکی لوگوں کی جانب سے ہو یا غیر ملکیوں کی جانب سے اس میں اصل رکاوٹ کی وجہ سیکیورٹی کی بدترین صورت حال ہے جس پر ہماری وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو سنجیدگی سے توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ خواہ کراچی ہو یا ملک کے دوسرے شہر بدقسمتی سے ہمارے عوام میں سماجی شعور کی کمی ہے وہ اپنی ذمے داریوں کو نہیں جانتے۔

سڑک پر چلنے یا گاڑی ڈرائیو کرنے سے لے کر اپنی حفاظت کرنے اور چور ڈاکوؤں سے محفوظ رہنے کے لیے خود حفاظتی تدابیر اور قانون کی ہدایات پر کیوں عمل نہیں کرتے؟ اس سلسلے میں ہمارے شہر کراچی میں کئی سماجی اور اصلاحی تنظیمیں موجود ہیں انھیں اپنی ذمے داریاں پوری کرنی چاہئیں ۔کراچی کے نوجوانوں نے ایک نئی تنظیم ’’ تحریک سوچ کراچی‘‘ کے نام سے قائم کی ہے۔ امید ہے کہ یہ تحریک کراچی کے عوام کی سوچ کو بدلنے میں اہم کردار ادا کرے گی ۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کراچی کے سے لے کر

پڑھیں:

مظفرآباد: شہری آبادی میں گھسنے والا تیندوا 2 روز بعد قابو کر لیا گیا

آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد میں شہری آبادی میں گھس آنے والا تیندوا بالآخر 2 روز کی کوششوں کے بعد پکڑ لیا گیا۔

سوموار کے روز تیندوے کے اچانک شہر میں داخل ہونے سے شہریوں میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا تھا۔ عینی شاہدین کے مطابق تیندوا سب سے پہلے پوش علاقے سینٹر پلیٹ میں واقع جناح ڈینٹل اسپتال کے احاطے میں دیکھا گیا، جس کے بعد وہ مختلف مقامات پر نمودار ہوتا رہا۔

مزید پڑھیں: تیندوا شہری آبادی میں داخل، مظفرآباد میں خوف و ہراس

اطلاع ملتے ہی پولیس، ریسکیو 1122 اور محکمہ وائلڈ لائف کے اہلکار موقع پر پہنچ گئے اور فوری سرچ آپریشن شروع کیا۔ تیندوا بار بار ریسکیو ٹیموں کو چکمہ دے کر فرار ہونے میں کامیاب ہوتا رہا جس سے شہریوں میں مزید بے چینی پیدا ہوئی۔

2 روز تک جاری سرچ آپریشن میں پولیس اور وائلڈ لائف اہلکاروں کے ساتھ مقامی رضاکار بھی شریک رہے۔ حکام کے مطابق تیندوے کو بالآخر بحفاظت قابو کر لیا گیا تاکہ کسی بڑے حادثے کا خدشہ نہ رہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

تیندوا ریسکیو 1122 محکمہ وائلڈ لائف مظفرآباد

متعلقہ مضامین

  • کراچی، شہری کو زخمی کرنے والے ڈاکوؤں سے پولیس مقابلہ، ایک ہلاک، دوسرا زخمی گرفتار
  • پنجاب میں زلزلے کے جھٹکے، شہری خوفزدہ ہو کر گھروں سے باہر نکل آئے
  • شناختی کارڈ کا حصول ہر شہری کا بنیادی حق ہے ‘فرحان بیگ
  • آسٹرین شہری نے خود کو آگ لگا کر انوکھا ریکارڈ بنا ڈالا
  • کراچی، ریڈ لائن منصوبے میں غیر معمولی تاخیر، شہری اذیت کا شکار
  • نارتھ کراچی کے مختلف علاقوں میں پانی کا شدید بحران، شہری پریشان
  • کراچی: ریڈ لائن منصوبے میں غیر معمولی تاخیر، شہری اذیت کا شکار
  • مظفرآباد: شہری آبادی میں گھسنے والا تیندوا 2 روز بعد قابو کر لیا گیا
  • جرمنی میں اسلام مخالف ریلی میں چاقو حملہ کرنے والے افغان شہری کو عمر قید کی سزا
  •  شہری اپنے حصے کی ذمہ داری پوری کریں گے  تو شہر صاف رہے گا‘ا ایم ڈی سالڈ ویسٹ