Express News:
2025-04-25@03:09:33 GMT

کراچی کو بدلنا ہے تو سوچ کو بدلو

اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT

جمشید نسروانجی رستم جی مہتا کو آج کچھ ہی لوگ جانتے ہوں گے۔ یہ وہ کراچی کا سپوت تھا جوکراچی اورکراچی کے عوام کا سچا مسیحا تھا۔ اس نے اپنی ’’میئری‘‘ کے دور میں کراچی کو ایک چھوٹے شہر سے بڑے شہر میں تبدیل کر دیا تھا۔ جمشید نسروانجی کو کراچی کا پہلا میئر بننے کا اعزاز تو حاصل تھا ہی انھیں اس شہر کی دل و جان سے خدمت کرنے کی وجہ سے ’’ بابائے کراچی‘‘ کا خطاب بھی حاصل تھا۔

آپ نے 1924 میں ایک اخبار کے ذریعے اہل کراچی کو یہ مشورہ دیا تھا ’’کراچی کے ہر شہری کو روزانہ صبح اٹھ کر سب سے پہلے اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر یہ کہنا چاہیے کہ یہ شہر میرا ہے اور اگر پچاس افراد بھی ایمانداری سے اس پر عمل پیرا ہو جائیں تو سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا‘‘ یعنی کہ کراچی کے تمام مسائل حل ہو جائیں گے۔

کیا ہم کراچی کے شہری ایمانداری سے کہہ سکتے ہیں کہ ہم اس شہر کے وفادار شہری ہیں اور اس سے صرف محبت ہی نہیں کرتے ہیں بلکہ اس کے امن، ترقی اور وقار کے لیے دل و جان سے اپنا کردار ادا کر رہے ہیں، حقیقت تو یہ ہے کہ ہم نے اپنے شہرکی ماضی کی عزت و وقار اور امن پسندی کی شناخت کو خاک میں ملا دیا ہے۔

ہم نے اس شہرکو جتنا بدنام کیا ہے، شاید ہی کسی اور شہر کے لوگوں نے ایسا کیا ہوگا۔ اب سوال یہ ہے کہ ہم میں سے کتنے لوگ ہیں جو جمشید نسروانجی کی نصیحت پر عمل پیرا ہیں حالات و واقعات سے لگتا ہے صرف ایک یا دو فی صد لوگ ہی اس شہرکو دل و جان سے اپنا شہر سمجھتے ہوں گے۔ چونکہ ہم اس شہر کا حق ادا نہیں کر رہے، اسی لیے اس شہرکی حالت روز بہ روز خراب سے خراب تر ہوتی جا رہی ہے۔

اس کی سڑکیں، گلیاں، نالیاں، نالے،کھیل کے میدانوں سے لے کر اسکول، مارکیٹوں تک سب ہی تباہی و بربادی کا شکار ہیں۔ عوام بھی محفوظ نہیں ہیں، وہ روز ہی مختلف حادثات و واقعات کا شکار بنتے جا رہے ہیں، کراچی میں چوریوں اور ڈاکوؤں کی خبریں کبھی کبھی آتی تھیں مگر اسٹریٹ کرائمز اور روڈ ایکسیڈنٹ کا تو نام و نشان تک نہ تھا۔

یہ کراچی کا سنہری دور قیام پاکستان سے قبل سے لے کر 1980 تک محیط رہا۔ اس کے بعد کراچی کی بربادی جو شروع ہوئی تو ہوتی ہی چلی گئی۔ کچھ لوگوں نے عصبیت کا ایسا بیج بویا کہ وہ پھلتا پھولتا چلا گیا۔ کراچی کے شہری جو پہلے ایک دوسرے کو محبت کی نظر سے دیکھتے تھے عصبیت کے نشے میں ایسے رنگ گئے کہ ایک دوسرے کے دشمن بن گئے۔ اس زہر کو پھیلانے والوں نے خود تو خوب فائدہ اٹھایا۔

پورے شہر میں ان کی حکمرانی تھی، ان کے آگے کوئی ٹک نہیں سکتا تھا، ان ہی لوگوں نے شہر میں بھتہ خوری، اغوا برائے تاوان اور لوٹ مارکا ایسا بازار گرم کیا کہ نہ تو انتظامیہ کے پاس اس کا کوئی علاج تھا نہ وفاقی حکومت کے پاس۔ دراصل حکومت ان کے ہاتھوں یرغمال بن چکی تھی وہ ان کے خلاف قدم اٹھاتی بھی توکیسے کہ ان کی حمایت سے ہی حکومت چل رہی تھی۔

 اس وقت شہر کو پانی کی قلت اور بجلی و گیس کے بحران کا سامنا ہے۔ چوریاں، ڈکیتیاں اور اسٹریٹ کرائمز روز بروز بڑھتے ہی جا رہے ہیں اب ایک نئے مسئلے نے گمبھیر صورت اختیار کر لی ہے اور وہ ریتی بجری کے ڈمپر اور پانی کے ٹینکروں کے ذریعے شہریوں کی اندوہناک موت ہے۔

چوریوں، ڈکیتیوں اور اسٹریٹ کرائمز سے لے کر ٹریفک حادثات کو روکنا کوئی مشکل بھی نہیں ہے، اگر ہماری ٹریفک پولیس سنجیدہ ہو جائے اور اپنے فرائض کو خیر خوبی اور ذمے داری ادا کرنے کا تہیہ کر لے۔ کراچی میونسپل کارپوریشن بھی شہریوں پر رحم کھائے اور سڑکوں کی حالت زار کو درست کرنے میں اب اپنی کوتاہی کو ختم کر دے۔

اسے پولیس کی کوتاہی یا لاپرواہی ہی کہا جائے گا کہ کراچی میں غیر ملکی شہری بھی محفوظ نہیں ہیں۔ پاکستان میں سرمایہ کاری چاہے ملکی لوگوں کی جانب سے ہو یا غیر ملکیوں کی جانب سے اس میں اصل رکاوٹ کی وجہ سیکیورٹی کی بدترین صورت حال ہے جس پر ہماری وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو سنجیدگی سے توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ خواہ کراچی ہو یا ملک کے دوسرے شہر بدقسمتی سے ہمارے عوام میں سماجی شعور کی کمی ہے وہ اپنی ذمے داریوں کو نہیں جانتے۔

سڑک پر چلنے یا گاڑی ڈرائیو کرنے سے لے کر اپنی حفاظت کرنے اور چور ڈاکوؤں سے محفوظ رہنے کے لیے خود حفاظتی تدابیر اور قانون کی ہدایات پر کیوں عمل نہیں کرتے؟ اس سلسلے میں ہمارے شہر کراچی میں کئی سماجی اور اصلاحی تنظیمیں موجود ہیں انھیں اپنی ذمے داریاں پوری کرنی چاہئیں ۔کراچی کے نوجوانوں نے ایک نئی تنظیم ’’ تحریک سوچ کراچی‘‘ کے نام سے قائم کی ہے۔ امید ہے کہ یہ تحریک کراچی کے عوام کی سوچ کو بدلنے میں اہم کردار ادا کرے گی ۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کراچی کے سے لے کر

پڑھیں:

بھارتی شہری 48 گھنٹے میں پاکستان چھوڑ دیں،سکھ یاتریوں پر ویزہ پابندیوں کا اطلاق نہیں ہوگا،نائب وزیر اعظم

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ افواج پاکستان کسی بھی چیلنج سے نمٹنے کےلیے تیار ہیں، پاکستان بھارت کو ترکی بہ ترکی جواب دے گا۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ نئی دلی میں پاکستانی ناظم الامور کو جو ڈی مارش دیا گیا اس میں بھارتی حکومت کے تمام فیصلے لکھے گئے ہیں لیکن سندھ طاس معاہدے کی معطلی کا کوئی ذکر نہیں۔ہم نےبھی آج واہگہ بارڈرکوفوری بند کردیا ہے،30اپریل تک بھارتی شہری واپس چلےجائیں، جن بھارتی شہریوں کوویزےجاری انہیں کینسل کردیا ہے، سارک ویزا کےتحت پاکستان میں داخل ہونےوالے48گھنٹےتک واپس چلےجائیں، واہگہ کےراستےہرقسم کی تجارت کومعطل کیا جارہا ہے۔انہوں نے بتایا کہ سکھ یاتریوں پر ویزہ پابندیوں کا اطلاق نہیں ہوگا۔

انٹیل کا اپنے  20 فیصد سے زائد ملازمین  کو فارغ کرنے کا فیصلہ

اسلام آباد میں وفاقی وزرا کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی کمٹی کے اجلاس میں سیاسی و عسکری قیادت نے شرکت کی، اجلاس میں گزشتہ 48 گھنٹے کے معاملات زیر غور آئے، اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے۔نائب وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ سندھ طاس معاہدے سے متعلق بھارت یکطرفہ فیصلہ نہیں کرسکتا، بھارت کا یک طرفہ فیصلہ ناقابل قبول ہے۔ پاکستان کے پاس دو راستے ہیں، ہم بھی پھر شملہ معاہدے کو معطل کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کا رویہ غیر ذمہ دارانہ ہے، بھارت ہمیشہ بلیم گیم کرتا ہے۔ پاکستان کے ملوث ہونے کے شواہد ہیں تو دنیا اور پاکستان سے شئیر کریں۔وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس ثبوت ہیں کہ سری نگر میں ایسے غیر ملکی آئے ہیں جن کے پاس اسلحہ ہے، بھارتی خفیہ ایجنسیوں نے ان لوگوں کو سری نگر میں رکھا ہوا ہے۔ ہمارے پاس شواہد موجود ہیں، انٹیلی جنس اطلاعات موجود ہیں۔

بھارت پاکستانی شہریوں پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے، اگر ایسا ہوا تو بھارتی شہری بھی محفوظ نہیں رہیں گے، وزیر دفاع

اسحاق ڈار نے بتایا کہ پہلگام واقعہ پر وزرات خارجہ نے کل ایک بیان جاری کیا۔    

 سپریم کورٹ بار کا بھارتی سفارتکاروں کو ناپسندیدہ شخصیات قرار دینے کا مطالبہ 
 
انکا کہنا تھا کہ ہم نے ہر بھارتی ایکشن کا جواب دیا ہے، واہگہ بارڈر کو فوری طور پر بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اسے فوری بند کیا جارہا ہے۔ واہگہ کے راستے ہر قسم کی تجارت کو معطل کیا جارہا ہے۔ بھارت کی تجارت کسی تیسرے ملک کے حوالے سے بھی معطل کر رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے ڈیفنس سفارتکاروں کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے کر ملک چھوڑنے کا کہا ہے۔ اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن عملے کی تعداد کو بھی 30 کیا جارہا ہے۔

 پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد بھارت کا ایک اور مذموم منصوبہ بے نقاب 

 سندھ طاس معاہدے کو منسوخ کرنا قابل مذمت ہے: سعید غنی 
 
نائب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستانی کی فضائی حدود بھارتی جہازوں کےلیے بند کی جا رہی ہے، پاکستان نے بھارت کےلیے فضائی راستے کے استعمال کو معطل کر دیا ہے۔ 

مزید :

متعلقہ مضامین

  • کراچی: ڈاکوؤں کی فائرنگ سے 14 سالہ حافظ قرآن جاں بحق، شہری کی فائرنگ سے ڈاکو ہلاک
  • ہمارے شہریوں کو کچھ ہوا تو بھارتی شہری بھی محفوظ نہیں رہیں گے، وفاقی وزرا
  • بھارتی شہری 48 گھنٹے میں پاکستان چھوڑ دیں،سکھ یاتریوں پر ویزہ پابندیوں کا اطلاق نہیں ہوگا،نائب وزیر اعظم
  • کراچی میں تین روز کے دوران ڈکیتوں کی فائرنگ سے 4 شہری جاں بحق
  • کراچی: ڈکیتی کے دوران شہری کی فائرنگ، ایک ڈاکو ہلاک دوسرا زخمی
  • کراچی، مختلف علاقوں میں بجلی کے ستائے شہری سڑکوں پر نکل آئے، احتجاج سے ٹریفک معطل
  • کراچی؛ سپرہائی وے میں ڈاکوؤں نے ایک اور شہری کی جان لے لی
  • کراچی میں تھانے بھی غیر محفوظ، شہری کی قیمتی 125 موٹر سائیکل چوری
  • کراچی: کلفٹن جانے والے شخص کو مبینہ طور پر آن لائن بائیک رائیڈر نے لوٹ لیا
  • کراچی: تھانے میں دوست سے ملنے آئے شہری کو FIR کٹوانی پڑ گئی