نوابشاہ،ڈکیتی میں ملوث مبینہ ملزم کی پولیس حراست میں ہلاکت
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
نواب شاہ (نمائندہ جسارت)چند روز قبل تھانہ سکرنڈ کی حدود میں ڈکیتی کی واردات ہوئی تھی جس میں نواز خاندان کے نوجوان کو زبردستی پولیس موبائل میں بٹھایا گیا تھا جس کی تفتیش تاحال جاری تھی کہ نوجوان محمد نواز زرداری پولیس حراست میں دم توڑ گیا جبکہ اس کے بھائی امیر نواز زرداری عرف پپو نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرے بھائی کی موت پولیس کی غفلت کے باعث ہوئی ہے جبکہ ڈی آئی جی شہید بے نظیر آباد نے انکوائری آفیسر ایس ایس پی ضلع سانگھڑ کو مقرر کرکے متعلقہ ایس ایچ او کا تبادلہ کر دیا ہے جبکہ امیر نواز زرداری عرف پپو زرداری نے اپنے بھائی محمد نواز کے انتقال کی تصدیق کر دی ہے۔ چند روز قبل نوابشاہ قومی شاہراہ سکرنڈ پر ایکسائز پولیس کی وردی پہن کر ڈکیتی کرنے والے دو ملزمان کی نشاندہی پر لوٹا ہوا 10 ٹن گھی ایک دوکان سے بر آمد ہوا تھا، ڈکیتی کرنے والے 5 میں سے 2 ملزمان کو اہل علاقہ نے پکڑ کر پولیس کے حوالے کیا ،3 ڈکیت مفرور ہیں ،دونوں ملزمان کی شناخت نواز زرداری اور سجاد سیلرو کے نام سے ہوئی تھی ، ملزم نواز زرداری کی پولیس حراست میں پر اسرار ہلاکت کئی سوال پیدا کررہی ہے ،کیا نواز زرداری نے کچھ ایسا بتا دیا تھا کہ جس سے کسی بڑی مچھلی جال میں پھنس سکتی تھی؟ پا پھر کچھ اور معاملات ہیں چونکہ قومی شاہراہ پر ایکسائز پولیس کی وردی میں ڈکیتی کرنے والا ملزم نواز زرداری پولیس حراست میں پراسرار نمونے سے جاںبحق ہوا،ملزم نواز زرداری کو گھی سے بھری مزدا گاڑی ڈکیتی کرتے وقت علاقہ مکینوں نے پکڑ کر پولیس کے حوالے کیا تھا۔ملزم کی لاش کو پوسٹ مارٹم کیلیے تعلقہ اسپتال سکرنڈ منتقل کردیا گیاہے۔ملزم کے بھائی نے الزام عائد کیا ہے کہ میرے بھائی کو پولیس نے بہیمانہ تشدد کر کے ہلاک کیا۔ملزم کے ورثاء بڑی تعداد میںاسپتال میں جمع ہونا شروع ہوگئے اور نعرے بازی کرتے ہوئے پولیس کے خلاف سخت اقدام اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے۔پولیس حراست میں ملزم نواز زرداری کی ہلاکت کے معاملے پر ڈی آئی جی شہید بینظیر آباد نے ایس ایس پی سانگھڑ کو انکوائری آفیسر مقرر کردیا۔ایس ایچ او مٹھل ککرانی کا تبادلہ کرکے ایس ایچ او اصغر علی اعوان کو سکرنڈ تعینات کر دیاہے۔ پولیس ترجمان کے مطابق سکرنڈ تھانہ میں ملزم کی ہلاکت کے معاملہ کا ڈی آئی جی شہید بینظیر آباد پرویز احمد چانڈیو نے نوٹس لے لیا ،ایس ایچ او مٹھل کھکھران کو معطل کرکے واقعہ کی رپورٹ طلب کرلی۔علاوہ ازیںوزیر جیل خانہ جات ورکس اینڈ سروسز حاجی علی حسن زرداری نے پی ایم سی اسپتال نوابشاھ پہنچ کر محمد نواز زرداری کے ماورائے عدالت قتل کا نوٹس لیکر مکمل شفاف تحقیقات کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ہم زرداری برداری کے ساتھ کھڑے ہیں اور کسی قسم کی زیادتی نہیں ہونے دیں۔ انھوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ قانون کی بالا دستی کے قائل ہیں اور فوری انصاف کی فراہمی سندھ حکومت کی پہلی ترجیح ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ملزم نواز زرداری پولیس حراست میں ایس ایچ او
پڑھیں:
منڈی بہاالدین: 8 سالہ بچی اغوا اور مبینہ ریپ کے بعد قتل، لاش کھیت سے برآمد
ضلع منڈی بہاؤالدین کی تحصیل ملکوال کے نواحی علاقے مراد وال میں عید الاضحیٰ کے پہلے روز 8 سالہ بچی کو اغوا کے بعد مبینہ طور پر اغوا اور ریپ کے بعد بے دردی سے قتل کر دیا گیا، مقتولہ کی لاش آج گنے کے کھیت سے برآمد ہوگئی جس پر علاقے میں کہرام مچ گیا۔
8 سالہ کرن شہزادی دختر محمد افتخار ہفتے کو شام 3 بجے کے قریب اپنی والدہ سے 50 روپے لے کر قریبی دکان سے چیز لینے کے لیے گھر سے نکلی تھی مگر واپس نہ آئی۔والدین نے قریبی رشتہ داروں اور اہل علاقہ کے ساتھ مل کر بچی کو ڈھونڈنے کی ہر ممکن کوشش کی. تاہم کوئی سراغ نہیں ملا۔بچی کے والدہ الماس نے تھانہ ملکوال میں گمشدگی کی اطلاع دی. جس پر پولیس نے گمشدگی کی رپورٹ درج کرلی. تاہم بچی کو تلاش کرنا اور زندہ بازیاب کروانا مناسب نہیں سمجھا۔اتوار کو دوپہر کے وقت گنے کے کھیت سے کرن کی لاش برآمد ہوگئی.اطلاع ملتے ہی پولیس موقع پر پہنچی اور لاش کو تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال ملکوال منتقل کر دیا جہاں سے نابالغ لڑکی کی لاش پوسٹ مارٹم کے لیے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال منڈی بہاالدین بھجوادی گئی۔تھانہ ملکوال کی پولیس نے بچی کی والدہ کی مدعیت میں مقدمہ نمبر 535/25 بجرم دفعہ 363 تعزیرات پاکستان کے تحت درج کر لیا ہے، ابتدائی شواہد اور اہل خانہ کے بیانات کی روشنی میں شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ بچی کو اغوا کے بعد مبینہ ریپ کا نشانہ بنایا گیا اور قتل کر کے لاش کھیت میں پھینک دی گئی۔پولیس کے مطابق مزید دفعات پوسٹ مارٹم رپورٹ اور فرانزک شواہد کی بنیاد پر شامل کی جائیں گی، جب کہ تحقیقات کا دائرہ کار وسیع کر دیا گیا ہے، تھانہ ملکوال کے انچارج اور تفتیشی ٹیم اس واقعے کو ٹیسٹ کیس کے طور پر لے رہی ہے۔واقعے کے بعد علاقے میں شدید غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے، اہل علاقہ نے بچی کے ساتھ پیش آنے والے ظلم کو انسانیت سوز قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ذمہ داروں کو جلد از جلد گرفتار کر کے قرار واقعی سزا دی جائے۔متاثرہ خاندان غم کی تصویر بنا ہوا ہے، افسوسناک واقعے کی تفصیل کے لیے ڈی ایس پی سرکل ملکوال ذوالفقار احمد سے موبائل فون پر رابطہ کیا گیا. مگر انہوں نے کال نہیں اٹھائی،۔
دوسری جانب ترجمان منڈی بہاالدین پولیس سب انسپکٹر زوہیب ورک سے معاملے سے متعلق معلومات جاننے کی کوشش کی گئی تو وہ واقعے سے لاعلم نکلے، انہوں نے بتایا کہ وہ عید کی چھٹیوں پر ہیں۔