میرواعظ کی کشمیری ملازمین کو برطرف اور اسلامی کتابوں کو ضبط کرنے کی مذمت
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
حریت رہنما کا کہنا ہے کہ ایک ایسے وقت میں جب کہ ہر قسم کی معلومات ورچوئل ذرائع سے بآسانی دستیاب ہیں، کتابیں ضبط کرنا اور سوچ پر پہرہ بٹھانا سراسر بے معنی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق نے قابض انتظامیہ کی جانب سے مزید کشمیری ملازمین کو نوکریوں سے برطرف کرنے کے اقدام کو انتہائی آمرانہ اور قابلِ مذمت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ لگتا ہے قابض حکمران آہستہ آہستہ تمام کشمیریوں کو سرکاری ملازمتوں سے نکال کر بے روزگار کرنا چاہتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق میر واعظ نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ منتخب نمائندوں کا فرض ہے کہ وہ اپنے منشور میں کیے گئے وعدے کے مطابق اس مسئلے کو فوری طور پر متعلقہ حکام کے ساتھ اٹھائیں اور ہراسانی کے اس عمل کو روک دیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی لٹریچر کے خلاف کریک ڈائون اور اسلامی کتابوں کو دکانوں سے ضبط کرنا انتہائی قابلِ مذمت اور مضحکہ خیز عمل ہے۔ میر واعظ نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب کہ ہر قسم کی معلومات ورچوئل ذرائع سے بآسانی دستیاب ہیں، کتابیں ضبط کرنا اور سوچ پر پہرہ بٹھانا سراسر بے معنی ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
نیا بجٹ، نئے ٹیکس: کئی شعبوں پر چھوٹ ختم ! نئے ٹیکسز کن شعبوں پر لگیں گے؟
اسلام آباد:نئے بجٹ میں حکومت کن شعبوں پر ٹیکس چھوٹ ختم کرنے جا رہی ہے اور کن شعبوں پر نئے ٹیکسز لگائے جائیں گے،ا س حوالے سے تفصیلات سامنے آ گئیں۔
وفاقی حکومت نئے مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں متعدد نئے ٹیکس اقدامات اور پالیسی تبدیلیوں پر غور کر رہی ہے تاکہ محصولات میں اضافہ کیا جا سکے۔
ذرائع کے مطابق بجٹ میں بعض شعبوں کو دی گئی ٹیکس چھوٹ ختم کرنے اور نئی اشیا و آمدن کے ذرائع کو ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے کی سفارشات زیر غور ہیں۔
آئی ایم ایف کے دباؤ پر زرعی آمدن کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ اسی طرح ڈیجیٹل پلیٹ فارمز، فری لانسرز اور بیرون ملک سے حاصل ہونے والی فری لانس آمدن پر بھی ٹیکس لگانے کی تجاویز تیار کی گئی ہیں۔
علاوہ ازیں شیئرز اور پراپرٹی پر کیپٹل گین ٹیکس کی شرح میں اضافہ اور سابق فاٹا ریجن کو حاصل ٹیکس استثنا ختم کرکے 12 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی سفارش بھی شامل ہے۔
ذرائع کے مطابق بجٹ میں کھاد، کیڑے مار ادویات اور بیکری مصنوعات پر بھی ٹیکس عائد کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ دوسری جانب مشروبات اور سگریٹس پر ٹیکس میں کمی کی تجویز دی گئی ہے۔
نئے مالی سال کے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے جزوی ریلیف بھی متوقع ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت گریڈ ایک سے 16 تک کے ملازمین کو 30 فیصد خصوصی الاؤنس دینے اور ایڈہاک ریلیف الاؤنس کو بنیادی تنخواہ میں ضم کرنے پر غور کر رہی ہے۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے اور پنشن میں 5 سے ساڑھے 7 فیصد اضافے کی تجویز بھی بجٹ میں شامل کی گئی ہے۔
آئندہ بجٹ میں ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے اور غیر دستاویزی معیشت کو قابو میں لانے کے لیے حکومت اہم اقدامات کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، تاہم ان مجوزہ ٹیکس اقدامات پر حتمی فیصلہ بجٹ پیش کیے جانے کے بعد ہوگا۔
Post Views: 2