حریت رہنما کا کہنا ہے کہ ایک ایسے وقت میں جب کہ ہر قسم کی معلومات ورچوئل ذرائع سے بآسانی دستیاب ہیں، کتابیں ضبط کرنا اور سوچ پر پہرہ بٹھانا سراسر بے معنی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق نے قابض انتظامیہ کی جانب سے مزید کشمیری ملازمین کو نوکریوں سے برطرف کرنے کے اقدام کو انتہائی آمرانہ اور قابلِ مذمت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ لگتا ہے قابض حکمران آہستہ آہستہ تمام کشمیریوں کو سرکاری ملازمتوں سے نکال کر بے روزگار کرنا چاہتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق میر واعظ نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ منتخب نمائندوں کا فرض ہے کہ وہ اپنے منشور میں کیے گئے وعدے کے مطابق اس مسئلے کو فوری طور پر متعلقہ حکام کے ساتھ اٹھائیں اور ہراسانی کے اس عمل کو روک دیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی لٹریچر کے خلاف کریک ڈائون اور اسلامی کتابوں کو دکانوں سے ضبط کرنا انتہائی قابلِ مذمت اور مضحکہ خیز عمل ہے۔ میر واعظ نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب کہ ہر قسم کی معلومات ورچوئل ذرائع سے بآسانی دستیاب ہیں، کتابیں ضبط کرنا اور سوچ پر پہرہ بٹھانا سراسر بے معنی ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

پڑھیں:

375 ٹریلین کی بے ضابطگیوں کی رپورٹ حکومت کو بدنام کرنے کی سازش قرار

حکومت نے آڈیٹر جنرل کی حالیہ رپورٹ میں مبینہ 375 ٹریلین روپے (تین لاکھ 75 ہزار ارب روپے) کی بے ضابطگیوں کے انکشاف کو ایک سوچی سمجھی سازش قرار دیا ہے جس کا مقصد حکومت کو بدنام کرنا اور پورے نظام کو مشکوک بنانا ہے۔

سرکاری ذرائع کے مطابق یہ معاملہ محض ’’ٹائپنگ کی غلطی‘‘ نہیں بلکہ ایک ’’جان بوجھ کر کیا گیا اقدام‘‘ ہے جس کے پیچھے اصل نیت حکومت کو ہدف بنانا تھا۔

اگرچہ آڈیٹر جنرل آفس نے کئی ہفتوں تک رپورٹ کا دفاع کرنے کے بعد گزشتہ ہفتے تسلیم کیا کہ اس میں ’‘ٹائپنگ کی غلطیاں‘‘ (ٹائپوز) موجود تھیں، لیکن سرکاری حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ مبالغہ آرائی حادثاتی نہیں تھی۔

سرکاری حلقوں کا الزام ہے کہ یہ سب ایک اعلیٰ افسر کی منصوبہ بندی تھی جو ایک مخصوص سیاسی جماعت سے ہمدردی رکھتا ہے اور اس نے حکومت کو اسکینڈل کا شکار کرنے کے لیے یہ راستہ اختیار کیا۔

ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ اس افسر کو اپنا موجودہ عہدہ ایک طاقتور سابق انٹیلی جنس سربراہ کی آشیرباد سے ملا تھا۔ حکومت کو جمع کرائی گئی ایک انٹیلی جنس رپورٹ کے مطابق مذکورہ افسر نے سروس کے دوران سیاسی وابستگی رکھی اور مبینہ طور پر پارٹی سے جڑے افسروں کو آڈٹ کے اہم عہدوں پر تعینات کیا۔

ایک موقع پر اس افسر پر الزام لگا کہ اس نے حساس آڈٹ کا دائرہ کار مقررہ مدت سے آگے بڑھا دیا تاکہ اپوزیشن رہنماؤں کے لیے سیاسی گنجائش پیدا کی جا سکے جب کہ بیک وقت حکومت اور عسکری قیادت کے حصوں کو ہدف بنایا گیا۔ گزشتہ برسوں کے دوران ہم خیال افسران کو خاص طور پر صوبائی حکومتوں، وفاقی محکموں اور ہائی پروفائل منصوبوں کے آڈٹ پر مامور کیا گیا۔

حکومتی ذرائع کے مطابق یہ تقرریاں اس نیت سے کی گئیں کہ ایسی آڈٹ پیراز اور رپورٹس تیار ہوں جو حکومت کے خلاف سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کی جا سکیں۔

مالی حکام نے آڈیٹر جنرل آفس کے بعض اندرونی فیصلوں پر بھی اعتراض کیا، مثلاً اپنے افسروں کے لیے خصوصی الاؤنسز کی منظوری جو فنانس ڈویژن کی ہدایات کے برعکس تھا تاہم بعد میں وزارتِ خزانہ نے یہ فیصلہ واپس لے کر اضافی رقم کی وصولی کا حکم دیا۔

رپورٹ کے مطابق حالیہ انٹیلی جنس جائزوں میں یہ خدشات ظاہر کیے گئے کہ اس افسر نے سابقہ اور موجودہ حکومتوں کے حساس آڈٹ ریکارڈ جمع کر رکھے ہیں، جن سے سیاسی لحاظ سے کسی بھی موزوں وقت پر لیک کر کے اپوزیشن بیانیے کو تقویت دی جا سکتی ہے۔

حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اگرچہ ’’ٹائپنگ کی غلطی‘‘ (ٹائپوز) عام بات ہیں، لیکن 375 ٹریلین روپے کا اسکینڈل صرف غفلت نہیں بلکہ بدنام کرنے کی ایک منظم کوشش تھی۔

حکومتی ذرائع کے مطابق ریاستی اداروں کے اندر سے ایسی چالیں براہ راست استحکام اور حکمرانی کے لیے خطرہ ہیں۔

انصار عباسی

Post Views: 8

متعلقہ مضامین

  • سعودی وزیر خارجہ کا ایران سے رابطہ، پاکستان کیساتھ معاہدے سے آگاہ کیا
  • سعودی وزیر خارجہ اور ایرانی وزیر خارجہ سے ٹیلی فونک رابطہ، پاکستان کیساتھ معاہدے سے آگاہ کیا
  • ٹرمپ کا دبائو برطرف، دو طرفہ تعلقات کو بڑھائیں گے ، پیوتن اور مودی کا اتفاق
  • آئی ایم ایف کی اگلی قسط کیلئے شرائط، ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس حاصل کرنے میں ناکام
  • مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جبر کی انتہا: تشدد کے بعد کشمیری کی لاش دریائے جہلم سے برآمد
  • 375 ٹریلین کی بے ضابطگیوں کی رپورٹ حکومت کو بدنام کرنے کی سازش قرار
  • گوگل نے 200 ملازمین کو فارغ کردیا، اتنے بڑے پیمانے پر برطرفیوں کی وجہ کیا بنی؟
  • بے حیائی پر مبنی پروگرامات کی تشہیر قابل مذمت ، ان کا مقصد ن نوجوان نسل کو گمراہ کرنا ہے‘ جاوید قصوری
  • اسرائیلی حملوں کی محض مذمت کافی نہیں، اب ہمیں واضح لائحہ عمل اختیار کرنا ہوگا: اسحاق ڈار
  • قطر پر اسرائیلی جارحیت امن کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے، عرب، اسلامی ممالک کے ہنگامی اجلاس کا اعلامیہ