UrduPoint:
2025-07-26@13:56:33 GMT

روسی امریکی مذاکرات سے قبل روسی وزیر خزانہ سعودی عرب میں

اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT

روسی امریکی مذاکرات سے قبل روسی وزیر خزانہ سعودی عرب میں

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 فروری 2025ء) ماسکو سے اتوار 16 فروری کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق روسی وزیر خزانہ آنٹون سیلوآنوف کا سعودی مملکت کا یہ دورہ اس لیے بہت اہم ہے کہ اس کے ذریعے بالواسطہ طور پر سعودی عرب ہی میں یوکرینی جنگ سے متعلق امریکہ اور روس کے مابین آئندہ ہفتے شروع ہونے والی مکالمت کے لیے راہ ہموار کی جائے گی۔

روسی وزیر خزانہ بظاہر اس لیے بھی سعودی عرب میں ہیں کہ وہاں وہ دنیا کی ابھرتی ہوئی معیشتوں والے ممالک کی العلا کانفرنس میں شرکت کر سکیں۔

اس کانفرنس کا اہتمام سعودی وزارت خزانہ اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے مشترکہ طور پر کیا ہے۔

یوکرینی جنگ سے متعلق روسی امریکی مذاکرات

سعودی عرب میں روس اور امریکہ کے اعلیٰ حکام کے مابین وہ مذاکرات آئندہ دنوں میں شروع ہوں گے، جن کا مقصد تقریباﹰ تین سال سے جاری روسی یوکرینی جنگ کے خاتمے کی راہ تلاش کرنا ہے۔

(جاری ہے)

'یورپی مسلح افواج' کی تشکیل کا وقت آ گیا ہے، زیلنسکی

اس مکالمت کی تیاریوں کی امریکی کانگریس کے ایک رکن اور سعودی عرب میں کی جانے والی تیاریوں سے باخبر ایک اعلیٰ ذریعے نے بھی تصدیق کر دی۔

دریں اثنا جو روسی وفد اس وقت سعودی عرب میں موجود ہے، اس میں شریک روس کے اول نائب وزیر اعظم ڈینس مانتوروف اور وزیر خزانہ سیلوآنوف نے کل ہفتے کے روز متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زید النہیان سے بھی ملاقات کی تھی۔

اس ملاقات میں روس کے مرکزی بینک کی خاتون گورنر ایلویرا نابیولینا نے بھی شرکت کی۔

بیرونی ممالک کے ذمے قرضوں سے متعلق روسی پیشکش

نیوز ایجنسی روئٹرز نے لکھا ہے کہ سعودی عرب میں دنیا کی ابھرتی ہوئی معیشتوں کی العلا کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے روسی وزیر خزانہ نے کہا کہ روس اس بات پر آمادہ ہے کہ بیرونی ممالک کے ذمے واجب الادا اور ماسکو کی طرف سے دیے گئے قرضوں کی نئے سرے سے تشکیل کر دی جائے۔

روسی یوکرینی جنگ میں بھارتی ریکروٹس کے ڈرا دینے والے تجربات

انہوں نے کہا، ''گزشتہ 25 برسوں میں ہم نے 22 مالک کے ذمے واجب الادا تقریباﹰ 30 بلین ڈالر مالیت کے قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ کی ہے۔ ساتھ ہی تقریباﹰ اتنی ہی مالیت کے روسی قرضوں کی قرض لینے والے ممالک کے ساتھ دوطرفہ بنیادوں پر بھی ری اسٹرکچرنگ کی گئی ہے۔‘‘

سعودی عرب میں آئندہ مذاکرات میں یوکرین مدعو نہیں

یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے، جن کا ملک گزشتہ تقریباﹰ تین سال سے روس کے خلاف مغربی دنیا اور نیٹو کی عسکری حمایت سے جنگ لڑ رہا ہے، جمعے کے روز جنوبی جرمن شہر میونخ میں ہونے والی سکیورٹی کانفرنس کے موقع پر امریکی نائب صدر جے ڈی وینس سے ملاقات کی تھی۔

اس ملاقات کے بعد صدر زیلنسکی نے کہا تھا کہ سعودی عرب میں یوکرینی جنگ کے موضوع تناظر میں روس اور امریکہ کے مجوزہ مذاکرات میں یوکرین کو شرکت کی دعوت نہیں دی گئی۔

یوکرین کو فرانسیسی اور ڈچ لڑاکا طیارے موصول

ساتھ ہی صدر زیلنسکی نے یہ بھی کہا تھا کہ کییف حکومت اپنے مغربی اسٹریٹیجک پارٹنرز کے ساتھ مشاورت کے بغیر روس کے ساتھ کسی بھی قسم کے رابطوں یا مکالمت کا آغاز نہیں کرے گی۔

سفارتی ہدف ٹرمپ اور پوٹن کی ملاقات

مختلف خبر رساں اداروں کے مطابق ابھی تک یہ واضح نہیں کہ سعودی عرب میں ہونے والی بات چیت میں روس کی طرف سے کون حصہ لے گا۔

تاہم امریکی ایوان نمائندگان کے رکن مائیکل میکول نے روئٹرز کو بتایا کہ امریکہ کی طرف سے اس مکالمت میں وزیر خارجہ مارکو روبیو، قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز اور مشرق وسطیٰ کے لیے وائٹ ہاؤس کے مندوب اسٹیو وٹکوف حصہ لیں گے۔

روس نے 757 یوکرینی فوجیوں کی لاشیں واپس کر دیں

مائیکل میکول کے مطابق سعودی عرب میں اس مکالمت کا سفارتی مقصد یہ ہے کہ مستقبل قریب میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے روسی ہم منصب ولادیمیر پوٹن کے مابین ایک ایسی ملاقات کو ممکن بنایا جائے، جس کے نتیجے میں ''یوکرین کے تنازعے کو ختم کرتے ہوئے باقاعدہ امن قائم کیا جا سکے۔‘‘

م م / ش خ (روئٹرز، اے پی)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یوکرینی جنگ میں یوکرین روس کے

پڑھیں:

اسحاق ڈار کا امریکی وزیر خارجہ سے ملاقات میں مسئلہ کشمیر حل کرانے پر زور

نائب وزیرا‏عظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے واشنگٹن میں ملاقات کی اور زور دیا کہ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرایا جانا چاہیے۔جمعہ کو نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کی امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے یہ ملاقات محکمہ خارجہ میں ہوئی۔ تقریباً 40 منٹ تک جاری اس ملاقات کو اسحاق ڈار نے بہت اچھی میٹنگ قرار دیادفترخارجہ کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق دونوں رہنماؤں نے پاک امریکا طویل النبیاد شراکت داری کا عزم کیا، اقتصادی و تجارتی تعلقات بڑھانے اور انسداد دہشتگردی و سکیورٹی تعاون مضبوط کرنے پر اتفاق کیا۔ساتھ ہی تشویش کے حامل دوطرفہ، علاقائی اور عالمی اشوز پر مل کر کام کرنے کا عزم دہرایا۔وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے حالیہ پاکستان بھارت جنگ بندی میں امریکا کے تعمیری کردار کی ستائش کی اور اس ضمن میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور وزیر خارجہ مارکو روبیو کے اقدامات کو قابل تحسین قراردیا۔ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ اس جنگ بندی نے دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان تنازعہ بڑھانے سے روک لیا۔جموں وکشمیر کا ذکر کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ مسئلہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مرکزی اشو ہے۔اسے اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی اُمنگوں کے مطابق حل کرنے کی ضرورت ہے۔اسحاق ڈار نے اس ضمن میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں حالیہ متفقہ طور پر منظور قرارداد کا بھی ذکر کیا جس میں تنازعات کے پرامن حل پر زوردیا گیا ہے۔وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے ملٹی لیٹرل فورم بشمول اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں قریبی تعاون کی اہمیت کا بھی ذکر کیا۔انہوں نے بتایا کہ ہم نے اقتصادی امور، تجارت، سرمایہ کاری، انفارمیشن ٹیکنالوجی، آرٹیفیشل انٹیلی جنس اور انسداد دہشتگردی تعاون پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے پاک امریکا طویل البنیاد شراکت داری پر زور دیا۔

متعلقہ مضامین

  • امریکا کی ایران سے متعلق مذاکرات میں پاکستان کے تعمیری کردار کی تعریف
  • اگست میں اسلام آباد میں پاک امریکا انسدادِ دہشتگردی مذاکرات ہوں گے، امریکی محکمہ خارجہ
  • اسحاق ڈار کا امریکی وزیر خارجہ سے ملاقات میں مسئلہ کشمیر حل کرانے پر زور
  • بھارت کی روس کو مہلک دھماکہ خیز مواد کی خفیہ فروخت، امریکی پابندیوں کی دھجیاں اُڑا دیں
  • اسحاق ڈار واشنگٹن پہنچ گئے
  • اسحٰاق ڈار واشنگٹن پہنچ گئے
  • اسحٰق ڈار واشنگٹن پہنچ گئے
  • شک کی بنیاد پر کسی کو ٹیکس فراڈ کیس میں گرفتار نہ کرنے کی سفارش
  • اوباما نے 2016 امریکی انتخابات میں روسی مداخلت سے متعلق جعلی انٹیلیجنس تیار کی، ٹولسی گیبارڈ کا دعویٰ
  • پاکستان اور سعودی عرب کا سرمایہ کاری بڑھانے پر اتفاق