UrduPoint:
2025-06-09@21:54:36 GMT

غزہ پٹی میں حماس کا خاتمہ ضروری، امریکی وزیر خارجہ روبیو

اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT

غزہ پٹی میں حماس کا خاتمہ ضروری، امریکی وزیر خارجہ روبیو

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 فروری 2025ء) امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اتوار کے روز غزہ پٹی میں اسرائیلی جنگی مقاصد کی مکمل تائید کرتے ہوئے کہا کہ حماس کو ''ختم ہونا چاہیے۔‘‘ اس اعلیٰ ترین امریکی سفارت کار نے اس تائید کا اعادہ آج 16 فروری کو مشرق وسطیٰ کے اپنے علاقائی دورے کے آغاز پر اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو سے ملاقات کے بعد کیا۔

روبیو کا بطور وزیر خارجہ اس خطے کا یہ پہلا دورہ ہے تاہم ان کے مذکورہ بالا بیان نے غزہ میں پہلے ہی سے متزلزل جنگ بندی کے مستقبل کو مزید شکوک میں ڈال دیا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی فلسطینی آبادی کو غزہ کی پٹی سے باہر منتقل کرنے اور اسے امریکی ملکیت میں دوبارہ تعمیر کرنے کی تجویز پر عرب رہنماؤں کی جانب سےمخالفت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

(جاری ہے)

تاہم اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نےامریکی صدر کے اس منصوبے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے اور ٹرمپ کے پاس غزہ کے مستقبل کے لیے ''مشترکہ حکمت عملی‘‘ موجود ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم نے امریکی صدر ٹرمپ کے حماس سے متعلق ایک اور بیان کی بازگشت کے طور پر اپنی طرف سے کہا کہ اگر اس فلسطینی عسکریت پسند گروہ نے سات اکتوبر 2023 کے حملے میں اغوا کیے گئے بقیہ درجنوں اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا نہ کیا، تو وہ غزہ پر''جہنم کے دروازے‘‘ کھول دیں گے۔

ان کا یہ تبصرہ جنگ بندی کا پہلا مرحلہ ختم ہونے سے صرف دو ہفتے پہلے سامنےآیا ہے۔ دوسرے مرحلے کے تحت بھی حماس کو مزید فلسطینیوں قیدیوں کی رہائی کے بدلے درجنوں باقی ماندہ یرغمالیوں کو رہا کرنا ہے۔

قیدیوں کی تعداد، ایک دیرپا جنگ بندی اور اسرائیلی افواج کے انخلا پر ابھی تک بات چیت باقی ہے۔ روبیو نے کہا کہ حماس ''فوجی یا حکومتی فورس کے طور پر قائم نہیں رہ سکتی۔

‘‘

مارکو روبیو کے بقول، ''جب تک یہ (حماس) ایک ایسی طاقت کے طور پر کھڑی ہے، جو حکومت کر سکتی ہے یا ایک ایسی قوت کے طور پر جو انتظامیہ چلا سکتی ہے یا ایسی طاقت کے طور پر جو تشدد کے استعمال سے خطرہ بن سکتی ہے، امن ناممکن ہو جاتا ہے۔‘‘

امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا، ''اس (حماس) کا خاتمہ ضروری ہے۔‘‘ تاہم مبصرین کے مطابق اس طرح کی زبان حماس کے ساتھ بات چیت جاری رکھنے کی کوششوں کو پیچیدہ بنا سکتی ہے، جو جنگ میں بھاری نقصان اٹھانے کے باوجود غزہ میں اب بھی ایک طاقت ہے۔

اسرائیلی حملے میں تین پولیس اہلکار ہلاک

دریں اثنا اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اس نے اتوار کی صبح جنوبی غزہ میں اس کے دستوں کے قریب آنے والے لوگوں پر فضائی حملہ کیا۔ حماس کے زیر انتظام غزہ پٹی کی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ اس حملے میں اس کے تین پولیس اہلکار اس وقت ہلاک ہو گئے جب وہ مصر کے ساتھ سرحد پر واقع رفح بارڈر کراسنگ کے قریب امدادی ٹرکوں کے داخلے کو محفوظ بنا رہے تھے۔

حماس نے کہا کہ یہ حملہ جنگ بندی کی ''سنگین خلاف ورزی‘‘ ہے۔ حماس نے وزیر اعظم نیتن یاہو پر غزہ سیزفائر معاہدے کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کا الزام بھی لگایا ہے۔ جنگ دوبارہ شروع کرنا باقی یرغمالیوں کے لیے خطرناک

کئی ماہرین کا کہنا ہے کہ غزہ پٹی میں جنگ کا دوبارہ شروع ہو جانا حماس کے زیر حراست باقی ماندہ اسرائیلی یرغمالیوں کے لیے انتہائی خطرناک ہو سکتا ہے۔

دوسری طرف یہ بھی ممکن ہے کہ اسرائیل حماس کو ختم کرنے میں کامیاب نہ ہو، جو 15 ماہ سے زائد دورانیے کی جنگ کے بعد بھی غزہ میں ایک طاقت ہے اور گزشتہ ماہ فائر بندی کے بعد اس نے خود کو تیزی سے غزہ میں پھر کسی حد تک منظم کر لیا تھا۔

نیتن یاہو نے اسرائیلی فوج کو سیزفائر کا موجودہ مرحلہ مکمل ہونے کے بعد جنگ دوبارہ شروع کرنے کے لیے تیار رہنے کا اشارہ دیا ہے اور حماس کو ہتھیار ڈالنے اور اپنے سرکردہ رہنماؤں کو جلاوطن کر دینے کا موقع فراہم کرنے کی پیشکش بھی کی ہے۔

حماس نے لیکن اس طرح کے کسی بھی منظر نامے کو مسترد کر دیا ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے ابھی تک غزہ پٹی میں موبائل ہومز اور بھاری مشینری کے داخلے کی منظوری نہیں دی، جو کہ جنگ بندی معاہدے کے تحت ضروری ہے۔

ش ر ⁄ م م، ع ا (اے پی، ڈی پی اے، اے ایف پی)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اسرائیلی وزیر اعظم امریکی وزیر خارجہ غزہ پٹی میں نیتن یاہو کے طور پر سکتی ہے حماس کو کے بعد نے کہا کے لیے کہا کہ

پڑھیں:

پاکستان کا اعلیٰ سطحی کثیر الجماعتی وفد لندن پہنچ گیا

سابق وزیر خارجہ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں 9 رکنی اعلیٰ سطحی وفد واشنگٹن اور نیویارک کے کامیاب دورے مکمل کرنے کے بعد لندن پہنچ گیا ہے۔

وفد کو وزیر اعظم شہباز شریف نے بھارت کے ساتھ حالیہ گشیدگی پر پاکستان کا موقف پیش کرنے اور جموں و کشمیر کے تنازع کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرنے کی ضرورت کو اجاگر کرنے کے لیے مقرر کیا ہے۔

وفد کے دیگر ارکان میں وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی سینیٹر ڈاکٹر مصدق ملک، چیئر پرسن، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی اور سابق وزیر برائے اطلاعات و موسمیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کی چیئر پرسن اور سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر،  سابق وزیر تجارت، دفاع اور خارجہ امور، انجینئر خرم دستگیر خان، سینیٹ میں ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر و سابق وزیر برائے سمندری امور سید فیصل علی سبزواری اور سینیٹر بشریٰ انجم بٹ شامل ہیں۔ 

اگلی بار پاک بھارت جنگ ہوئی تو ٹرمپ کے پاس مداخلت کرکے رکوانے کا وقت نہیں ہو گا، بلاول بھٹو

بلاول بھٹو نے کہا کہ بھارت اقوام متحدہ کے چارٹر کے برخلاف پاکستان کے 24 کروڑ افراد کے پانی کے حق پر حملہ کر رہا ہے،

وفد میں 2 سابق سیکریٹری خارجہ، سفیر جلیل عباس جیلانی، جو نگراں وزیر خارجہ کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں، اور سفیر تہمینہ جنجوعہ بھی شامل ہیں۔

لندن میں وفد برطانیہ کی پارلیمنٹ کی سینئر قیادت سے ملاقاتیں کرے گا جس میں پاکستان اور جموں و کشمیر پر آل پارٹیز پارلیمانی گروپ کے ساتھ ملاقاتیں بھی شامل ہیں۔ وفد کے اراکین  فارن کامن ویلتھ اینڈ ڈیولپمنٹ آفس (ایف سی ڈی او) کی لیڈر شپ و سینئر حکام سے بھی ملاقات کریں گے۔

وفد کے ارکان علاقائی امن کے لیے پاکستان کی کوششوں کو اجاگر کرنے کے لیے سرکردہ تھنک ٹینکس اور بین الاقوامی میڈیا کے ساتھ بھی وسیع پیمانے پر بات کریں گے۔

بلاول بھٹو نے دہشت گردوں کیخلاف آئی ایس آئی اور را کے مل کر کام کرنے کی تجویز دے دی

بلاول بھٹو نے کہا کہ بھارت کے ساتھ امن چاہتے ہیں مگر شرائط پر نہیں، امن کا حصول مذاکرات اور سفارت کاری سے ہی ممکن ہے

اپنے دورے کے دوران وفد بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھارت کے جارحانہ اقدامات کے پیش نظر پاکستان کے ذمہ دارانہ طرز عمل کو اجاگر کرے گا، وفد باور کروائے گا کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے،  وہ اس بات پر بھی روشنی ڈالیں گے کہ مذاکرات اور سفارت کاری کو تنازعات اور تصادم پر ترجیح دی جانی چاہیے۔

وفد جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے فروغ کے لیے بین الاقوامی برادری پر اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کی ضرورت پر زور دے گا۔ 

سندھ طاس معاہدے کی معمول کے مطابق کارروائی کو بحال کرنے کی ضرورت بھی وفد کی مہم کا ایک اہم موضوع ہوگا۔

متعلقہ مضامین

  • لندن: اسرائیلی فورسز کی جانب سے فریڈم فلوٹیلا اور مدلین کشتی کو روکنے کے خلاف برطانوی دفتر خارجہ کے باہر احتجاج کیا جارہا ہے
  • حماس کا فریڈم فلوٹیلا پر اسرائیلی قبضے کو منظم ریاستی دہشتگردی قرار
  • اسرائیل کا حماس کے نئے سربراہ محمد سنوار کی شہادت کا دعویٰ
  • اسرائیل کا حماس کے نئے سربراہ محمد سنوار کی لاش ملنے کا دعویٰ
  • وزیرِ اعظم شہباز شریف سیاسی بحران کا خاتمہ اولین ترجیح بنائیں: لیاقت بلوچ
  • پاکستان کا اعلیٰ سطحی کثیر الجماعتی وفد لندن پہنچ گیا
  • وزیر خارجہ اسحاق ڈار کے برادر اسلامی ممالک کے ہم منصبوں سے رابطے، عید کی مبارکباد دی
  • غزہ سے ملنے والی لاش ممکنہ طور پر حماس کے سربراہ محمد سنوار کی ہے؛ اسرائیلی فوج
  • غزہ کے جنوبی شہر رفح سے تھائی یرغمالی کی لاش برآمد؛ اسرائیلی فوج کا دعویٰ
  • نیتن یاہو کا اعتراف: حماس کو کمزور کرنے کے لیے غزہ میں مسلح گروہوں کو فعال کیا