UrduPoint:
2025-09-19@00:38:30 GMT

غزہ پٹی میں حماس کا خاتمہ ضروری، امریکی وزیر خارجہ روبیو

اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT

غزہ پٹی میں حماس کا خاتمہ ضروری، امریکی وزیر خارجہ روبیو

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 فروری 2025ء) امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اتوار کے روز غزہ پٹی میں اسرائیلی جنگی مقاصد کی مکمل تائید کرتے ہوئے کہا کہ حماس کو ''ختم ہونا چاہیے۔‘‘ اس اعلیٰ ترین امریکی سفارت کار نے اس تائید کا اعادہ آج 16 فروری کو مشرق وسطیٰ کے اپنے علاقائی دورے کے آغاز پر اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو سے ملاقات کے بعد کیا۔

روبیو کا بطور وزیر خارجہ اس خطے کا یہ پہلا دورہ ہے تاہم ان کے مذکورہ بالا بیان نے غزہ میں پہلے ہی سے متزلزل جنگ بندی کے مستقبل کو مزید شکوک میں ڈال دیا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی فلسطینی آبادی کو غزہ کی پٹی سے باہر منتقل کرنے اور اسے امریکی ملکیت میں دوبارہ تعمیر کرنے کی تجویز پر عرب رہنماؤں کی جانب سےمخالفت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

(جاری ہے)

تاہم اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نےامریکی صدر کے اس منصوبے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے اور ٹرمپ کے پاس غزہ کے مستقبل کے لیے ''مشترکہ حکمت عملی‘‘ موجود ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم نے امریکی صدر ٹرمپ کے حماس سے متعلق ایک اور بیان کی بازگشت کے طور پر اپنی طرف سے کہا کہ اگر اس فلسطینی عسکریت پسند گروہ نے سات اکتوبر 2023 کے حملے میں اغوا کیے گئے بقیہ درجنوں اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا نہ کیا، تو وہ غزہ پر''جہنم کے دروازے‘‘ کھول دیں گے۔

ان کا یہ تبصرہ جنگ بندی کا پہلا مرحلہ ختم ہونے سے صرف دو ہفتے پہلے سامنےآیا ہے۔ دوسرے مرحلے کے تحت بھی حماس کو مزید فلسطینیوں قیدیوں کی رہائی کے بدلے درجنوں باقی ماندہ یرغمالیوں کو رہا کرنا ہے۔

قیدیوں کی تعداد، ایک دیرپا جنگ بندی اور اسرائیلی افواج کے انخلا پر ابھی تک بات چیت باقی ہے۔ روبیو نے کہا کہ حماس ''فوجی یا حکومتی فورس کے طور پر قائم نہیں رہ سکتی۔

‘‘

مارکو روبیو کے بقول، ''جب تک یہ (حماس) ایک ایسی طاقت کے طور پر کھڑی ہے، جو حکومت کر سکتی ہے یا ایک ایسی قوت کے طور پر جو انتظامیہ چلا سکتی ہے یا ایسی طاقت کے طور پر جو تشدد کے استعمال سے خطرہ بن سکتی ہے، امن ناممکن ہو جاتا ہے۔‘‘

امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا، ''اس (حماس) کا خاتمہ ضروری ہے۔‘‘ تاہم مبصرین کے مطابق اس طرح کی زبان حماس کے ساتھ بات چیت جاری رکھنے کی کوششوں کو پیچیدہ بنا سکتی ہے، جو جنگ میں بھاری نقصان اٹھانے کے باوجود غزہ میں اب بھی ایک طاقت ہے۔

اسرائیلی حملے میں تین پولیس اہلکار ہلاک

دریں اثنا اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اس نے اتوار کی صبح جنوبی غزہ میں اس کے دستوں کے قریب آنے والے لوگوں پر فضائی حملہ کیا۔ حماس کے زیر انتظام غزہ پٹی کی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ اس حملے میں اس کے تین پولیس اہلکار اس وقت ہلاک ہو گئے جب وہ مصر کے ساتھ سرحد پر واقع رفح بارڈر کراسنگ کے قریب امدادی ٹرکوں کے داخلے کو محفوظ بنا رہے تھے۔

حماس نے کہا کہ یہ حملہ جنگ بندی کی ''سنگین خلاف ورزی‘‘ ہے۔ حماس نے وزیر اعظم نیتن یاہو پر غزہ سیزفائر معاہدے کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کا الزام بھی لگایا ہے۔ جنگ دوبارہ شروع کرنا باقی یرغمالیوں کے لیے خطرناک

کئی ماہرین کا کہنا ہے کہ غزہ پٹی میں جنگ کا دوبارہ شروع ہو جانا حماس کے زیر حراست باقی ماندہ اسرائیلی یرغمالیوں کے لیے انتہائی خطرناک ہو سکتا ہے۔

دوسری طرف یہ بھی ممکن ہے کہ اسرائیل حماس کو ختم کرنے میں کامیاب نہ ہو، جو 15 ماہ سے زائد دورانیے کی جنگ کے بعد بھی غزہ میں ایک طاقت ہے اور گزشتہ ماہ فائر بندی کے بعد اس نے خود کو تیزی سے غزہ میں پھر کسی حد تک منظم کر لیا تھا۔

نیتن یاہو نے اسرائیلی فوج کو سیزفائر کا موجودہ مرحلہ مکمل ہونے کے بعد جنگ دوبارہ شروع کرنے کے لیے تیار رہنے کا اشارہ دیا ہے اور حماس کو ہتھیار ڈالنے اور اپنے سرکردہ رہنماؤں کو جلاوطن کر دینے کا موقع فراہم کرنے کی پیشکش بھی کی ہے۔

حماس نے لیکن اس طرح کے کسی بھی منظر نامے کو مسترد کر دیا ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے ابھی تک غزہ پٹی میں موبائل ہومز اور بھاری مشینری کے داخلے کی منظوری نہیں دی، جو کہ جنگ بندی معاہدے کے تحت ضروری ہے۔

ش ر ⁄ م م، ع ا (اے پی، ڈی پی اے، اے ایف پی)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اسرائیلی وزیر اعظم امریکی وزیر خارجہ غزہ پٹی میں نیتن یاہو کے طور پر سکتی ہے حماس کو کے بعد نے کہا کے لیے کہا کہ

پڑھیں:

پاکستان تنازعات کے بات چیت کے ذریعے پرامن حل کا حامی ، اسرائیل کا لبنان اور شام کے بعد قطر پر حملہ ناقابل قبول ہے، نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 ستمبر2025ء) نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان نے تنازعات کے بات چیت کے ذریعے پرامن انداز میں حل کی حمایت کی ہے، قطر پر اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہیں، اسرائیل کا لبنان اور شام کے بعد قطر پر حملہ ناقابل قبول ہے، او آئی سی فورم سے بھرپور انداز میں اسرائیلی حملے کی مذمت کی گئی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ”الجزیرہ“ کو انٹرویو میں کیا۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں، پاکستان امن پسند ملک ہے اور مذاکرات سے مسائل کا حل چاہتا ہے۔ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ اسرائیل کے ایک خود مختار ملک پر حملے کا کوئی جواز نہیں ، قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد ہم نے صومالیہ کے ساتھ مل کر سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس کی درخواست کی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ قطر کے دوست اور برادر ملک کے طور پر پاکستان نے فعال کردار ادا کیا، اسرائیلی حملے کی محض مذمت کافی نہیں، اب ہمیں واضح لائحہ عمل اختیار کرنا ہوگا۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ غزہ میں غیر مشروط جنگ بندی یقینی بنائی جائے، غزہ کے عوام انتہائی مشکلات کا شکار ہیں، اسرائیلی اشتعال انگیزیوں سے واضح ہے کہ وہ ہرگز امن نہیں چاہتا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ امت مسلمہ کے درمیان اتحاد کا داعی رہا ، قطر پر اسرائیل کا حملہ مکمل طور پر خلاف توقع اقدام تھا۔ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے پرعزم ہیں، جوملک دہشت گردی کا سب سے زیادہ شکار ہے بھارت کا اس پر الزام لگانا باعث حیرت ہے۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ بطور ایٹمی طاقت پاکستان مسلم امہ کے ساتھ کھڑا ہے، ہمارے پاس مضبوط افواج اور جدید ہتھیار موجود ہیں، ہم کسی کو اپنی خودمختاری اور سالمیت کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دیں گے۔

محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان اور بھارت کے درمیان پانی کی تقسیم ہوئی، بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے کو ختم یا معطل نہیں کرسکتا، مستقبل کی جنگیں پانی پر ہونی ہیں۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے واضع کردیا ہے کہ پانی روکنے کے عمل کو اعلان جنگ سمجھا جائے گا، بھارت کے ساتھ کشمیر سمیت تمام مسائل پر مذاکرات کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسائل کے حل کے لئے مذاکرات بہترین راستہ ہے جن کی کامیابی کے لئے سنجیدگی کا ہونا بھی ضروری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا کو اب اسرائیل کا راستہ روکنا ہوگا، سلامتی کونسل میں اصلاحات کی جانی چاہئیں، سلامتی کونسل کو کشمیر اور فلسطین کے تنازعات کے حل کی ذمہ داری پوری کرنی چاہئے۔\932

متعلقہ مضامین

  • قطر کا اسرائیل کیخلاف بین الاقوامی فوجداری عدالت سے رجوع کرنیکا اعلان
  • امریکی وزیر خارجہ اسرائیلی دورے سے واپسی پر دوحا پہنچ گئے،امیر قطر اور وزیراعظم سے ملاقات
  • نیتن یاہو سے مارکو روبیو کا تجدید عہد
  • اسرائیلی جارحیت سے صرف خون ریزی میں اضافہ ہو رہا ہے، برطانیہ
  • فلسطینی جنگلی جانور ہیں، امریکی وزیر خارجہ کی بوکھلاہٹ
  • امریکی وزیر خارجہ اسرائیلی دورے سے واپسی پر عجلت میں دوحہ پہنچ گئے؛ اہم پیغام پہنچایا
  • پاکستان تنازعات کے بات چیت کے ذریعے پرامن حل کا حامی ، اسرائیل کا لبنان اور شام کے بعد قطر پر حملہ ناقابل قبول ہے، نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار
  • اسرائیلی حملوں کی محض مذمت کافی نہیں، اسحاق ڈار
  • قطر پر حملے سے پہلے اسرائیلی وزیراعظم نے صدر ٹرمپ کو آگاہ کر دیا تھا، امریکی میڈیا
  • اسرئیلی وزیراعظم سے ملاقات : اسرائیل بہترین اتحاد ی، امریکی وزیرخارجہ: یاہوکی ہٹ دھرمی برقرار‘ حماس پر پھر حملوں کی دھمکی