سیہون میں وزیراعلیٰ سندھ کے علاقےمیں حادثے کو وفاق پر مت ڈالیں: عظمیٰ بخاری
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
لاہور: وزیراطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے ترجمان سندھ حکومت کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب کے 90 فیصد منصوبے اپنے فنڈز سے مکمل ہورہے ہیں، سیہون میں وزیراعلیٰ سندھ کےعلاقے میں حادثے کو وفاق پرمت ڈالیں۔
میڈیا ذرائع کے مطابق عظمیٰ بخاری نے حکومت سندھ کے ترجمان ارسلان شیخ کی نیوز کانفرنس پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ اللہ کرے سندھ نے جو 956 ارب کا ترقیاتی بجٹ منظور کیا تھا وہ جلد از جلد لگ جائے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ انہوں نے واضح کیا کہ پنجاب کے 90 فیصد منصوبے اس کے اپنے فنڈز سے مکمل ہو رہے ہیں لہذا سیہون میں وزیراعلیٰ سندھ کے علاقے میں ہونے والے حادثے کو وفاق پر مت ڈالیں۔
صوبائی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ 16سال سے سندھ میں پیپلزپارٹی کی حکومت، مرادعلی شاہ وزیراعلیٰ ہیں، مالی سال ختم ہونے والا ہے مراد علی شاہ اب تک اپنے علاقے کی گلیاں، سڑکیں اور ہائی وے تک نہیں بنا سکے۔ وفاق سے ہر سال معمول کے مطابق سندھ کو انکے حصے کے فنڈز ملتے ہیں لیکن مراد علی شاہ کو اپنے حلقے میں کام کے لیے بھی وفاق کی ضرورت ہے۔
انہوں نے تجویز دی کہ وزیراعلی سندھ اپنے نئے 100 ترجمانوں کو گراؤنڈ رئیلٹی پر بریفننگ بھی دیں۔
واضح رہے کہ حکومت سندھ کے ترجمان اور میئر سکھر ارسلان شیخ نے کہا تھا کہ سندھ میں حادثات کی بنیادی وجہ این ایچ اے کی تباہ حال سڑکیں ہیں، وفاق نے شاید سندھ کو اپنے نقشے سے الگ کیا ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاق نے شاید سندھ کو اپنے نقشے سے الگ کیا ہوا ہے، دعا ہے چچا بھتیجی کا محبت بھرا رشتہ قائم رہے لیکن وزیراعظم سے درخواست ہے کہ مہربانی کرکے دوسرے صوبوں پر بھی نظر کرم کردیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سندھ کے
پڑھیں:
ماں کا سایہ زندگی کی بڑی نعمت‘ اس کا نعم البدل کوئی نہیں: عظمیٰ بخاری
لاہور ( نوائے وقت رپورٹ) وزیر اطلاعات و ثقافت پنجاب عظمیٰ بخاری نے پیپلز پارٹی کے سابق ایم پی اے ڈاکٹر ضیاء اللہ خان بنگش کی اہلیہ اور صحافی فیضان بنگش کی والدہ کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا۔ وہ تعزیت کیلئے مرحومہ کے اہل خانہ سے ملنے ان کی رہائش گاہ پہنچیں اور مرحومہ کے بلند درجات کے لیے فاتحہ خوانی کی۔ اس موقع پر پارلیمانی سیکرٹری شازیہ کامران بھی وزیر اطلاعات کے ہمراہ تھیں۔ ماں کا سایہ زندگی کی سب سے بڑی نعمت ہے اور اس کا نعم البدل کوئی نہیں۔ والدہ کی جدائی اہل خانہ کے لیے ناقابلِ تلافی صدمہ ہے اور ان کی کمی ہمیشہ محسوس کی جائے گی۔