Express News:
2025-06-13@09:11:41 GMT

دہشت گردی کا ناسور

اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT

سیکیورٹی فورسز نے صوبہ خیبر پختونخوا میں 2 آپریشنز کے دوران 15خوارج کو جہنم واصل کردیا۔ ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے ہتھالہ میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیا گیا، جس کے نتیجے میں 9 خوارج کو ہلاک کردیا گیا جب کہ شمالی وزیرستان کے ضلع میران شاہ میں کیے گئے ایک اور آپریشن میں فورسز نے چھے خوارج کو ہلاک کیا، تاہم شدید فائرنگ کے تبادلے کے دوران اکیس سالہ لیفٹیننٹ محمد حسن اشرف اپنے دستوں کی فرنٹ سے قیادت کرتے ہوئے انتہائی بہادری سے لڑے اور اپنے تین جوانوں کے ساتھ شہادت کو گلے لگا لیا۔

 درحقیقت آرمی اور قانون نافذ کرنے والے ادارے خیبر پختون خوا کی گورننس میں موجود خامیوں کو روزانہ کی بنیاد پر اپنے شہیدوں کی قربانی سے پورا کر رہے ہیں۔ دہشت گردی کے واقعات میں زیادہ تر وہی شدت پسند ملوث ہیں جو صوبائی حکومت اور ٹی ٹی پی کے درمیان مذاکرات کے نتیجے میں واپس آئے ہیں۔

صوبے میں گزشتہ دو برس کے دوران کالعدم ٹی ٹی پی کی جانب سے پولیس اہلکاروں سمیت سیکیورٹی اداروں پر حملوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ جب کہ کچھ حملوں میں داعش کی افغانستان اور پاکستان شاخ ’داعش خراسان‘ کے ساتھ ساتھ حافظ گل بہادر کا شدت پسند گروہ بھی ملوث ہے۔ تین برس قبل تک ٹی ٹی پی اپنے اندرونی اختلافات اور دھڑے بندیوں کی وجہ سے کافی کمزور ہوگئی تھی اور وہ نئے شدت پسند بھرتی کرنے میں کافی حد تک ناکام رہی تھی، لیکن افغانستان میں طالبان حکومت کے آنے کے بعد سے ٹی ٹی پی ایک مضبوط قوت بن کر سامنے آئی ہے۔

پاکستان میں گزشتہ دو دہائیوں میں ٹی ٹی پی اور دیگر شدت پسند تنظیموں کی جانب سے دہشت گردی کی کارروائیوں میں ریموٹ کنٹرول دھماکے، آئی ای ڈیز، خود کش جیکٹس، کلاشنکوف سے فائرنگ اور بعض واقعات میں راکٹس کا استعمال کیا جاتا رہا ہے، مگر خیبر پختونخوا کے پولیس افسران کا کہنا ہے کہ ٹی ٹی پی کی جانب سے رات کے وقت پولیس اہلکاروں پر حملوں میں جدید اسلحہ استعمال کیا جا رہا ہے جن میں تھرمل امیجنگ اسکوپز کے ساتھ ساتھ نائٹ ویژن کے آلات شامل ہیں۔

جن کی مدد سے رات کے اندھیرے کے باوجود دور سے ہدف کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔ ٹی ٹی پی کے شدت پسندوں کے ہاتھوں یہ جدید ہتھیار افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے بعد لگے ہیں۔ گو صوبے کے کچھ جنوبی اضلاع میں پولیس کو بھی تھرمل اسکوپز جیسا جدید اسلحہ فراہم کردیا گیا ہے مگر یہ تعداد کافی کم ہے۔ 2014میں ٹی ٹی پی کے خلاف آپریشن میں پاکستان کو امریکا اور دیگر مغربی ممالک کی مدد حاصل تھی جو پاکستانی اداروں کے ساتھ انٹیلی جنس اور ٹیکنالوجی شیئرنگ بھی کرتے رہے تھے۔ ٹی ٹی پی کے بانی بیت اللہ محسود سے لے کر آخری سربراہ ملا فضل اللہ تک گروہ کے تمام سربراہوں کو ہلاک کرنے میں امریکی ڈرونزکا کلیدی کردار تھا جس سے شدت پسند گروہ کو کمزور کرنے میں کافی مدد ملی تھی مگر دہشت گردی کی اس نئی جنگ میں پاکستان اکیلا کھڑا ہے۔

اس مشکل صورتِ حال میں پولیس فورس کا مورال بلند کرنے کی ضرورت ہے۔ اگست 2021 میں افغانستان میں طالبان کے حکومت سنبھالنے کے بعد پاکستان میں دہشت گردی کی ایک نئی لہر دیکھی گئی، جس میں حالیہ عرصے میں خاصی تیزی آئی ہے۔ پاکستان کی جانب سے افغانستان کے ساتھ یہ مسئلہ مستقل بنیادوں پر اٹھایا جا رہا ہے مگر افغان عبوری حکومت اس سلسلے میں اپنی ذمے داریاں ادا کرنے میں ناکام ثابت ہوئی ہے۔ دہشت گردانہ کارروائیوں میں افغان سرزمین کا استعمال ایک ناقابلِ تردید حقیقت ہے۔ طالبان کا یہ اقدام دوحہ معاہدے کی بھی خلاف ورزی ہے جس میں ان کی جانب سے یقین دلایا گیا تھا کہ وہ افغانستان کو دہشت گردوں کی آماجگاہ نہیں بننے دیں گے۔

اس تشویشناک مسئلے کو مغربی ہمسایہ ملک کے ساتھ دوبارہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔ پاکستان میں امن و امان کی خرابی کی بہت سی وجوہات ہیں جن میں پہلی وجہ دہشت گردوں کی سرحد سے باہر کارروائیوں کی صلاحیت میں اضافہ، دوسری کالعدم ٹی ٹی پی کی سرحدی نقل و حمل میں آسانی، تیسری ٹی ٹی پی کی دوسرے دہشت گرد گروپوں سے گٹھ جوڑ میں اضافہ اور مشترکہ کارروائیاں کرنا ہے۔ اس کے علاوہ اہم وجہ افغانستان سے امریکی انخلا کے بعد امریکا کا چھوڑا گیا خطرناک اسلحہ ہے۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ پاکستان میں حملے کرنے والے دہشت گرد گروپوں کو غیر ملکی خفیہ اداروں کی مالی اور عسکری مدد حاصل ہے اور اس کا ثبوت بھارتی وزیر کا پاکستان میں کارروائیوں میں مدد کا اعتراف ہے۔

بھارت چین کے ون بیلٹ ون روڈ انشیٹیو منصوبے میں شمولیت سے انکار کے علاوہ عالمی سطح پر سی پیک منصوبے کی مخالفت بھی کر رہا ہے۔ بھارت کیونکہ کسی طور پر سی پیک منصوبے کی تکمیل نہیں چاہتا، اس لیے بلوچستان میں سی پیک منصوبوں اور چینی ماہرین پر حملے کرنے والوں کو لاجسٹک سپورٹ فراہم کر رہا ہے۔ بھارت سی پیک پر حملے ہی نہیں کروا رہا بلکہ دہشت گردی کے واقعات میں اضافے کے ذریعے پاکستان اور پاکستان کے باہر کے سرمایہ کاروں میں خوف و ہراس پیدا کرنا چاہتا ہے تاکہ پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری اور پاکستان کو معاشی طور پر مستحکم ہونے سے روکا جا سکے۔ پاکستان گزشتہ دو دہائیوں بالخصوص افغانستان سے امریکی انخلا کے بعد تنہا اپنے وسائل کے ساتھ دہشت گردوں سے برسر پیکار ہے۔

المیہ یہ ہے کہ ہمارے ہاں اس مخصوص سوچ سے نمٹنے کی سعی نہیں کی گئی، اس سوچ کے مقابل متبادل بیانیہ پیش نہیںکیا گیا اور جس نے بھی اس نوع کی کاوش کی اسے راستے سے ہٹا دیا گیا، کیونکہ ان کے نظریے کو عوام و خواص میں قبولیت کی نگاہ سے دیکھا گیا اور یوں طالبان کو ان سے خطرہ لگا کہ ان کی وجہ سے لوگوں کے سامنے ان کا چہرہ بے نقاب ہوا، اور حکومت کا المیہ یہ رہا کہ وہ اس طرح کے جرات مندانہ اقدام کرنے والوں کی حفاظت نہ کرسکی۔

اس پس منظر میں ریاست کو اپنی ذمے داریوں سے واقفیت رکھنا اور ان سے عہدہ برآ ہونا بہت ضروری ہے اگر ریاست اپنی ذمے داریاں صحیح معنوں میں انجام دے تو بہتری یقینی ہے البتہ اگر حکومت اپنے فرائض میں کوتاہی کا شکار ہے تو یہ کہنا درست نہیں کہ ہماری ریاست ہی سرے سے غیر اسلامی ہے۔ دہشت گردوں کا صفایا کرنے کے علاوہ ان اسباب کا خاتمہ بھی ضروری ہے جو اس کے فروغ میں بنیادی کردار ادا کرتے ہیں۔ غربت، بے روزگاری اور جہالت کو جڑ سے اکھاڑے بغیر دہشتگردی کے عفریت سے پوری طرح نہیں نمٹا جا سکتا۔

جس ملک میں غریب لوگ اپنے جسمانی اعضا اور بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہو جائیں، بیوی بچوں کو ہلاک کرکے خودکشی جیسے حرام فعل کے مرتکب ہوں اور جہاں اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان بھی رشوت اور بھاری بھر کم سفارش کے بغیر ملازمت حاصل کرنے سے محروم ہیں وہاں دہشت گردی تیزی سے فروغ پاتی ہے۔

یہی غریب لوگ اور بے روزگار نوجوان دہشت گردوں کے لیے نرم چارہ ثابت ہوتے ہیں۔ جہالت صرف یہی نہیں ہے کہ کسی کے پاس کتابی علم یا تعلیمی اسناد نہ ہوں، بلکہ اصل جہالت یہ ہے کہ ان سب کے ہوتے ہوئے بھی کوئی شخص تربیت اور شعور سے محروم ہو۔ پاکستان میں دینی و دنیاوی تعلیم کے اداروں کی کوئی کمی نہیں ہے۔ جہاں تعلیم کے حصول کا واحد مقصد اچھا روزگار اور اعلیٰ عہدے حاصل کرنا ہے۔ نوجوانوں میں اسلام اور انسانیت کی تعلیم عام کی جائے تو وہ موجودہ صورتحال سے مایوس ہو کر دہشت گردی اور خودکش حملوں کو اپنی نجات اور جنت کا شارٹ کٹ دکھانے والوں کے جھانسے میں کبھی نہیں آئیں گے۔

اس سلسلے میں حکومت اور علماء کی دوطرفہ ذمے داری ہے کہ وہ تمام مصلحتوں کو ایک طرف رکھ کر نوجوانوں کو صحیح تعلیم و تربیت سے آراستہ کریں اور ان کے خاندان کی گزر بسر کے لیے مناسب وسیلہ روزگار بھی فراہم کریں۔ ان دو امور کی طرف ضروری توجہ دیے بغیر ملک سے دہشت گردی کا قلع قمع نہیں کیا جا سکتا۔ یہ بات بار بار کہی جاتی ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کے فروغ میں امریکا، بھارت اور اسرائیل کا ہاتھ ہے جو غلط بھی نہیں لیکن اس پر غور کرنے کی پہلی بات تو یہ ہے کہ سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات اور دعوؤں کے تناظر میں ان ملکوں کے ایجنٹ اور ہتھیار پاکستان میں کیسے آجاتے ہیں؟ اسباب دور کر دیے جائیں تو خطرناک نتائج برآمد نہیں ہونگے۔ وفاقی حکومت کا یہ فیصلہ بالکل درست ہے کہ وہ اچھے برے طالبان کے چکر میں پڑے بغیر آخری دہشت گرد کی موجودگی تک ان کے خلاف کارروائی جاری رکھے گی۔

اس وقت ہماری فوج ہماری پولیس ہمارے ادارے یہاں تک کہ ہمارے بچے تک دہشت گردوں کے نشانے پر ہیں، جس طرح دہشت گردوں کا ایک ہی ایجنڈا ہلاکت و غارت گری ہے اور اس کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے اسی طرح ہمیں بھی چاہیے کہ ہماری پوری قوم متحد و متفق اور ایک آواز ہو کر ان دہشت گردوں کا مقابلہ کریں ہم ان کو اپنے معاشرے میں اپنے گلی محلوں، ہوٹلوں، سرائے اور قیام گاہوں میں کہیں بھی ان سے تعاون و ہمدردی کا مظاہرہ نہ کریں اور ہمیں اس کا عملی مظاہرہ کرنا ہوگا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پاکستان میں ٹی ٹی پی کی ٹی ٹی پی کے کی جانب سے کو ہلاک کے ساتھ گردی کے سی پیک

پڑھیں:

بھارت کو اپنی دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہونے پرغور کرنا چاہیے، دفترخارجہ

بھارت کو اپنی دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہونے پرغور کرنا چاہیے، دفترخارجہ WhatsAppFacebookTwitter 0 11 June, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (آئی پی ایس )ترجمان دفترخارجہ شفقت علی خان نے بھارتی وزیرخارجہ کے پاکستان کے خلاف بیان کو یکسر مسترد کرتے ہوئے یاد دہائی کروائی ہے کہ بھارت کو دوسروں پر الزامات عائد کرنے کے بجائے اپنی دہشت گردی، تخریب کاری اور ہدف وار قتل و غارت گری میں ملوث ہونے پر غور کرنا چاہیے۔ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے بیان میں کہا کہ پاکستان بھارتی وزیر خارجہ کے بیانات کو سختی سے مسترد کرتا ہے، پاکستان بھارتی وزیر خارجہ کے برسلز میں مختلف میڈیا انٹرویوز کو غیر ذمہ دارانہ بیانات کو سختی سے مسترد کر دیا ہے،

اعلی سفارت کاروں کی گفتگو کا مقصد اشتعال انگیز جملے بازی کے بجائے امن و ہم آہنگی کو فروغ دینا ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ کسی وزیر خارجہ کے لب و لہجہ اور گفتگو کا معیار ان کے باوقار منصب کے شایانِ شان ہونا چاہیے، گزشتہ کئی برسوں سے بھارت ایک من گھڑت بیانیے کے ذریعے خود کو مظلوم ظاہر کر کے عالمی برادری کو گمراہ کرنے کی مذموم مہم میں مصروف ہے۔شفقت علی خان نے کہا کہ بھارت کی مسلسل پاکستان مخالف ہرزہ سرائی اس کے سرحد پار دہشت گردی کی پشت پناہی اور مقبوضہ کشمیر میں ریاستی ظلم و جبر پر پردہ نہیں ڈال سکتی۔ترجمان نے کہا کہ بھارت کو دوسروں پر الزامات لگانے کے بجائے خود پر نظر ڈالنی چاہیے، بھارت کو اپنی دہشت گردی، تخریب کاری اور ہدف وار قتل و غارت گری میں ملوث ہونے پر غور کرنا چاہیے۔

بھارت کے حالیہ اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت کو حالیہ جارحانہ اقدامات کے جواز کے لیے جھوٹے اور گمراہ کن بیانیے گھڑنے سے باز آنا چاہیے۔ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ پاکستان پرامن بقائے باہمی، مکالمے اور سفارت کاری پر یقین رکھتا ہے، تاہم وہ کسی بھی جارحیت کے خلاف اپنی خودمختاری کے دفاع کے عزم اور صلاحیت میں پرعزم ہے، جیسا کہ گزشتہ ماہ بھارت کے غیر ذمہ دارانہ حملوں کے بعد پاکستان کے مثر جواب سے ظاہر ہوا۔شفقت علی خان نے کہا کہ بھارت کی جانب سے بیانیہ اس کی مایوسی کو ظاہر کرتا ہے، یہ مایوسی اسے پاکستان کے خلاف ایک ناکام عسکری مہم کے بعد ہوئی ہے۔ ترجمان دفترخارجہ کا مزید کہنا تھا کہ بھارتی قیادت کو چاہیے کہ وہ پاکستان کے خلاف اپنی جنونیت ترک کرے اور اپنی گفتگو کا معیار بہتر بنائے، تاریخ انہیں یاد نہیں رکھے گی جنہوں نے سب سے زیادہ شور مچایا بلکہ تاریخ انہیں یاد رکھے گی جو سب سے زیادہ دانش مندانہ انداز میں عمل پیرا رہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرآسیان ریجنل فورم پر پاکستان بھارت سفارتی ٹاکرا: ایڈیشنل سیکرٹری خارجہ کا بھارتی الزامات کا منہ توڑ جواب آسیان ریجنل فورم پر پاکستان بھارت سفارتی ٹاکرا: ایڈیشنل سیکرٹری خارجہ کا بھارتی الزامات کا منہ توڑ جواب یہ تاثر ختم کرنا ہوگا کہ پنجاب کسی ایک جماعت کی جاگیر ہے، شرجیل میمن وزیراعظم کل متحدہ عرب امارات کا سرکاری دورہ کریں گے بجٹ : ملٹری پنشن کی مد میں 66 ارب، سویلین پنشن کے بجٹ میں 9 ارب روپے کا اضافہ پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس ، وزرا اور پارلیمنٹیرینز کی بھاری بھرکم تنخواہوں پر وزیر خزانہ کا کیا موقف ہے؟ عیدالاضحی ،سی ڈی اے ورکرز کے اعزاز میں تقریب،وزیر داخلہ کی شرکت TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری
  • بھارت کو اپنی دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہونے پر غور کرنا چاہیے،پاکستان
  • امریکا نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کو اہم شراکت دار قرار دے دیا
  • دہشت گردی کیخلاف جنگ، پاکستان اور اسپین ایک پیج پر
  • فیروز خان کا اپنے ساتھ کام سے انکار کرنے والی اداکاراؤں کے ساتھ کام نہ کرنے کا اعلان
  • بھارت الزامات لگانے کے بجائے اپنی دہشت گردی پر غور کرے،ترجمان دفتر خارجہ
  • بھارت کو اپنی دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہونے پرغور کرنا چاہیے، دفترخارجہ
  • دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاکستان اہم شراکت دار ہے: سربراہ سینٹکام جنرل کوریلا
  •  امریکی سینٹرل کمانڈ نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کو اہم شراکت دار قرار دے دیا
  • پاکستان کی انٹیلی جنس شراکت سے بڑی کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں، امریکی اعتراف