یوٹیلیٹی اسٹورز یونین کا آج ملک گیر احتجاج کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) ڈیلی ویجز ملازمین کی برطرفی کے خلاف یوٹیلیٹی اسٹورز یونین نے آج ملک گیر احتجاج کا اعلان کیا ہے۔ اسلام آباد ہیڈ آفس بلیو ایریا کے سامنے دن 2 بجے احتجاج ہوگا جبکہ ملک بھر کے پریس کلبز کے سامنے بھی مظاہرے کیے جائیں گے۔ وفاقی دارالحکومت میں دھرنے کا امکان ہے، مطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رہے گا۔ یونین عہدیداران کا کہنا ہے کہ برطرفی کا فیصلہ واپس نہ لیا گیا تو آئندہ کا لائحہ عمل دیا جائے گا۔ احتجاج شدت اختیار کر سکتا ہے اور ملک بھر میں اسٹورز بند کرنے کی وارننگ بھی دے دی گئی۔ واضح رہے کہ
گزشتہ روز حکومت نے ملک بھر میں یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن (یو ایس سی) کے 2500 سے 2600 ڈیلی ویجز ملازمین کو نکالنے کا فیصلہ کیا تھا۔ ذرائع کے مطابق یو ایس سی بورڈ آف ڈائریکٹرز نے پہلے ہی ان ملازمین کو نکالنے کی منظوری دے دی تھی اور اب متعلقہ زونز کو اس پر عملدرآمد کے احکامات جاری کر دیے گئے ہیں۔ یہ اقدام حکومتی “رائٹ سائزنگ پالیسی” کے تحت کیا جا رہا ہے جس کا مقصد اداروں میں غیر مستقل ملازمین کی تعداد کم کرنا ہے۔ اس پالیسی کے تحت ملک بھر کے یوٹیلیٹی اسٹورز پر کام کرنے والے پچیس سے 26سو ڈیلی ویجز ملازمین کو برطرف کیا جائے گا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: یوٹیلیٹی اسٹورز ملک بھر
پڑھیں:
ناسا کو بڑا جھٹکا: بجٹ کٹوتیوں کے باعث 4 ہزار کے قریب ملازمین مستعفی
واشنگٹن: امریکی خلائی ادارہ ناسا (NASA) کو اس وقت بڑی مشکل کا سامنا ہے، کیونکہ بجٹ میں کٹوتیوں کے بعد ادارے کے تقریباً 3,870 ملازمین نے استعفیٰ دے دیا ہے۔
فرانسیسی خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق یہ ملازمین ناسا کے ’ڈفرڈ ریزائنیشن پروگرام‘ کے تحت رضاکارانہ طور پر ادارہ چھوڑ رہے ہیں۔ اس پروگرام کے دوسرے مرحلے میں 3 ہزار ملازمین نے علیحدگی کی حامی بھری، جبکہ پہلے مرحلے میں 870 ملازمین استعفیٰ دے چکے ہیں۔
اس کٹوتی کے بعد ناسا کے مستقل ملازمین کی تعداد 18,000 سے کم ہو کر تقریباً 14,000 رہ جائے گی، یعنی ادارے کے اسٹاف میں 20 فیصد سے زائد کی کمی واقع ہوگی۔
ناسا پہلے ہی ایک عبوری ایڈمنسٹریٹر کے تحت کام کر رہا ہے کیونکہ صدر ٹرمپ نے ایلون مسک کے حمایت یافتہ نامزد امیدوار جیرڈ آئزک مین کو واپس لے لیا تھا۔
ٹرمپ حکومت نے سائنس اور ماحولیاتی منصوبوں کے بجٹ میں کٹوتی کی ہے اور اس کی توجہ چاند پر دوبارہ پہنچنے اور مریخ پر انسانی مشن پر مرکوز ہے۔ وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ امریکہ کو چین سے پہلے چاند پر انسانی مشن بھیجنے کی دوڑ میں آگے نکلنا ہے، کیونکہ چین نے 2030 تک انسانی مشن بھیجنے کا اعلان کر رکھا ہے۔