میئرحیدرآباد کا اظہارتعزیت
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)میئر حیدرآباد کاشف علی شورو نے سندھی زبان کے معروف شاعر ڈاکٹر آکاش انصاری کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے ان کی خدمات کو زبردست خراج عقید ت پیش کیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ ڈاکٹر آکاش انصاری کی اپنی زندگی میں ادب اور ثقافت کے لئے کی جانے والی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی اللہ پاک مرحوم آکاش انصاری کے درجات بلند فرمائے لواحقین کو صبر جمیل عطا کرے ہم دکھ کی اس گھڑی میں سوگوار خاندان کے ساتھ ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
رضاکارانہ استعفا پر پینشن کی ادائیگی کے تنازع پر فیصلہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251104-02-8
کراچی(اسٹاف رپورٹر) سپریم کورٹ کراچی رجسٹری/ لارجر بینچ میںکنٹونمنٹ اسپتال کے ڈاکٹر کے رضاکارانہ استعفا پر پینشن کی ادائیگی کا تنازع‘ سپریم کورٹ کے لارجر بینچ نے 24 برس پرانے تنازع پر فیصلہ سنا دیا ۔سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کا حکم برقرار رکھتے ہوئے پینشن کے خلاف اپیل مسترد کردی۔ درخواست گزار کاکہنا تھا کہ ڈاکٹر حبیب الرحمان سومرو نے منوڑہ کنٹونمنٹ اسپتال میں 1982ء سے 2000 ء تک ملازمت کی، میڈیکل مسائل کی بنیاد پر بطور احتجاج 2001ء میں استعفا دیا تھا، کنٹونمنٹ قوانین کے مطابق پینشن کے اہل قرار پانے کے لیے دس برس کی سروس ضروری ہے، ڈاکٹر حبیب کو 18 برس سروس کے باوجود پینشن ادا نہیں کی جارہی، کنٹونمنٹ کے وکیل کاکہنا تھا کہ پینشن کے لیے 25 برس کی سروس ضروری ہے،عدالت کاکہنا تھا کہ ریکارڈ کے مطابق ڈاکٹر حبیب نے میڈیکل گرائونڈ پر استعفا دیا تھا، میڈیکل بورڈ نے ان فٹ قرار دیا تھا، ایک شخص نے 18 برس کی سروس دی ہے، اگر وہ بیمار ہوگیا تو آپ چاہتے ہیں بھوکا مرجائے؟ ایک شخص سروس کے دوران بیمار ہوگیا تو انسانی بنیادوں پر بھی کچھ کیا جاسکتا ہے، ڈاکٹر کی 73 برس عمر ہو گئی ہے، 18 برس آپ نے کام کیا اور پینشن بھی نہیں دے رہے، اپنے ہی قائم کردہ میڈیکل بورڈ کے بعد ایک اور میڈیکل بورڈ قائم کرنا چاہتے ہیں، اب اس عمر میں زبردستی نوکری کروائیں گے؟ میڈیکل گرائونڈ پر استعفاجبری ریٹائرمنٹ نہیں ہوتا، جبری ریٹائرمنٹ سزا ہوتی ہے، ایک شخص نے 18 برس سروس دے دی، اب اس کی جان چھوڑ دیں، آپ کیا چاہتے ہیں کہ ایک روپیہ بھی نا ملے؟ 73 سالہ شخص کے لیے اس عمر میں دوسرا میڈیکل بورڈ بنانا مناسب نہیں ہے، ہائی کورٹ کے رضاکارانہ ریٹائرمنٹ اور پینشن کی ادائیگی کے فیصلے میں مداخلت کی کوئی وجہ نہیں۔