عمران خان کوآرمی چیف کے جواب کے بعد وزیر اعظم سے رابطہ کرنا چاہیے، احسن اقبال
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
نارووال: وفاقی وزیر احسن اقبال نے تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) قیادت کو وزیراعظم شہباز شریف کو خط لکھنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہےکہ اگر پی ٹی آئی کے بانی عمران خان سنجیدہ ہیں اور اُن کے پاس کوئی تجاویز یا شکایات ہیں تو انہیں وزیراعظم کو خط لکھنا چاہیے تاکہ ملک میں امن قائم ہوسکے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ پی ٹی آئی کے بانی کی جانب سے آرمی چیف کو لکھے گئے خط کا جواب خود جنرل حافظ عاصم منیر نے دیا اور اگر کسی سیاسی مسئلے کا سامنا ہو تو اس کا مرکزی فورم وزیراعظم کا دفتر ہی ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاست میں فوج کو ملوث کرنے کے لیے پی ٹی آئی کی قیادت بار بار آرمی چیف کو خط لکھ کر اس کوشش میں ہے جو کہ سیاسی عمل میں مداخلت کی کوشش سمجھا جا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تحریک انصاف کے رہنماؤں کا مقصد فوج کو سیاست میں شامل کرنا ہے، جس سے سیاستدانوں اور عوام کے درمیان یہ تاثر قائم ہو رہا ہے کہ پی ٹی آئی سیاسی مسائل کو حل کرنے کے بجائے فوجی قیادت پر زور دینے کی کوشش کر رہی ہے۔
وفاقی وزیر نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کے آئین اور جمہوری عمل کے تحت تمام سیاسی مسائل کا حل وزیراعظم کے دفتر کے ذریعے ہی ممکن ہے اور اس میں کسی بھی قسم کی غیر ضروری مداخلت سے اجتناب کیا جانا چاہیے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پی ٹی آئی
پڑھیں:
حکومت ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے میں کسی طور غافل نہیں:وزیراعظم
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ حکومت ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے میں کسی طور غافل نہیں. وزیراعظم نے ملاقات میں ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کو ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے میں حکومت کی جانب سے ہر ممکنہ قانونی و سفارتی مدد فراہم کرنے کی یقین دہانی کرادی۔وزیراعظم آفس کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف سے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی ہمشیرہ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے ملاقات کی. اس موقع پر وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، اٹارنی جنرل عثمان منصور اعوان، وزیراعظم کے مشیر طارق فاطمی اور دیگر حکام بھی موجود تھے۔وزیراعظم آفس کے مطابق وزیرِ اعظم کی ہدایت پر حکومت کی جانب سے پہلے بھی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے میں سفارتی و قانونی مدد فراہم کی جاتی رہی ہے، وزیرِ اعظم نے ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کو ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے میں اب بھی حکومت کی جانب سے ہر ممکنہ قانونی و سفارتی مدد فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
مزید برآں اس ضمن میں وزیرِ اعظم نہ صرف پہلے ہی اس وقت کے صدر جو بائیڈن کو خط لکھ چکے ہیں جبکہ وزیرِ اعظم نے اس معاملے میں مزید پیش رفت کے لیے وفاقی وزیرِ قانون و انصاف، اعظم نذیر تارڑ کی صدارت میں ایک کمیٹی بھی تشکیل دے دی۔کمیٹی ڈاکٹر فوزیہ صدیقی سے اس حوالے سے رابطے میں رہے گی اور درکار ممکنہ معاونت کے لیے کام کرے گی۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے رواں ہفتے کے آغاز میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس میں رپورٹ پیش نہ کرنے پر وزیراعظم سمیت وفاقی حکومت کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کر دیا تھا اور تمام فریقین کو 2 ہفتوں میں تحریری جواب جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان نے 3 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ وفاقی حکومت نے عدالتی حکم کے باوجود وجوہات عدالت میں جمع نہیں کرائیں، اسلام آباد ہائی کورٹ عدالت کے پاس وفاقی حکومت کو توہینِ عدالت کا نوٹس جاری کرنے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں بچا۔جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان نے ریمارکس میں کہا تھا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے بعد سے اس ہائی کورٹ میں ’ڈیمولیشن اسکواڈ‘ کو لایا گیا، ہم نے انصاف کے ستونوں پر ایک کے بعد ایک حملہ دیکھا، ان حملوں نے انصاف کے نظام کو بار بار زخمی کیا اور اسے تقریباً آخری سانسوں تک پہنچا دیا، نظام انصاف پر حملوں کی آج ایک اور مثال سامنے آئی۔