دنیا کے سستے ترین شہروں کی فہرست جاری ،پاکستان کے کونسے 3 شہر شامل؟ فہرست جاری کر دی گئی
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
پاکستان میں بڑھتی مہنگائی دیکھ کر یوں لگتا ہے کہ ہم کسی مہنگے ملک میں رہ رہے ہیں مگر ایسا نہیں ہے۔
یہاں بات ہورہی ہے دنیا کے سستے ترین شہروں کی جن میں پاکستان کے تین شہروں کا شمار بھی ہوتا ہے۔اس حوالے سے اعداد و شمار جاری کرنے والی کمپنی نمبیو نے دعویٰ کیا ہے۔2025 کے لیے مرتب کی گئی اس فہرست میں نیویارک کے رہائشیوں کے طرز زندگی کے اخراجات کو مدنظر رکھ کر درجہ بندی گئی ہے۔
نمبیو کی جاری کردہ لسٹ کے مطابق نیویارک کے رہائشیوں کے لائف اسٹائل، اخراجات بشمول کرائے، مہینے کا سامان، ہوٹلنگ کی قیمتیں جیسے شعبوں کو دیکھ کر دنیا بھر کے 327 شہروں کی درجہ بندی کی گئی۔
مذکورہ فہرست میں سوئٹزر لینڈ کے 3 شہروں کو شامل کیا گیا جن میں زیورخ، لوزان اور جنیوا ہیں جو دنیا کے مہنگے ترین شہر قرار دیے گئے۔ نیویارک اس فہرست میں چوتھے نمبر پر تھا۔ سوئٹزر لینڈ کے شہر باسل اور برن بالترتیب 5 ویں اور چھٹے نمبر پر رہے۔
اسی طرح 2 امریکی شہر سان فرانسسکو اور ہونولولو نمر 7 اور 8 جبکہ آئس لینڈ کا دارالحکومت Reykjavik نویں نمبر پر رہا۔گھر گھر میں لگژری گاڑیاں رکھنے والا دنیا کا سب سے امیر جزیرہ کنگال ہوگیا
امریکی شہر بوسٹن دسواں مہنگا ترین شہر قرار پایا۔فہرست کے مطابق دنیا کا سستا ترین شہر بھارت کا Coimbatore ہے، جس سے اوپر مصری شہر اسکندریہ موجود ہے۔کمپنی نے دعویٰ کیا کہ لاہور اور کراچی بالترتیب دنیا کا تیسرے اور چوتھے سستے ترین شہر ہیں جو زیورخ کے مقابلے میں 85 فیصد سستے ہیں۔
جبکہ پاکستان کا داراحکومت اسلام آباد اس فہرست میں 314 ویں نمبر پر ہے جو زیورخ سے 83 فیصد سستا بتایا گیا ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: فہرست میں
پڑھیں:
دنیا میں گروتھ نیچے گئی پاکستان میں بڑھی ہے، خرم شہزاد
وزیر خزانہ کے مشیر خرم شہزاد نے کہا ہے کہ 3 سال میں دنیا بھر میں گروتھ نیچے گئی لیکن پاکستان میں بڑھی ہے۔
جیو نیوز کی خصوصی نشریات میں اظہار خیال کرتے ہوئے خرم شہزاد نے کہا کہ ہمارے پاس مہنگائی میں کمی آئی ہے جبکہ کئی ممالک میں مہنگائی جوں کی توں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہیں نا کہیں کچھ نا کچھ بہتری آئی ہے، زراعت کے شعبے میں گراوٹ پر کئی وجوہات ہیں جن میں پانی اور بارش کی کمی بھی شامل ہیں۔
ٹرانسمیشن میں معروف صنعت کار عارف حبیب نے کہا کہ حکومت کو کسانوں کو زیادہ پیداوار کے لیے راضی کرنا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسی پالیسی بننی چاہیے کہ کسانوں اور حکومت دونوں کےلیے وِن وِن کنڈیشن ہو۔
ماہر معاشیات خاقان نجیب کا کہنا تھا کہ گندم کی قیمت طے کرنا حکومت کا نہیں ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کا کام ہے، زرعی پیداوار بڑھانے کےلیے آر اینڈ ڈی کےلیے رقم مختص کرنا ہوگی۔