آرمی چیف کا عمران خان یا ان کی سیاست سے کوئی واسطہ نہیں، فیصل واوڈا
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
آرمی چیف کا عمران خان یا ان کی سیاست سے کوئی واسطہ نہیں، فیصل واوڈا WhatsAppFacebookTwitter 0 17 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز )سینئر سیاستدان سینیتر فیصل ووڈا کا کہنا ہے کہ نیا پاکستان بنانے والوں نے ملک کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا، عمران خان کے نام پر اوورسیزپاکستانیز سے فنڈز لے کر بنگلے اور جائیدادیں بنائی گئیں، شیر افضل مروت سمیت جو بھی پارٹی کے لیے اچھا کام کرتا ہے اسے سائیڈ لائن لگا دیا جاتا ہے۔
پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا کہ نیا پاکستان بنانے والوں نے ملک کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا، عمران خان کے نام پر اوورسیز پاکستانیز سے فنڈز لے کر جائیدادیں بنا لیں، جو پارٹی کے لیے اچھا کام کرتا ہے اسے سائیڈ لائن لگا دیا جاتا ہے، فواد چوہدری ٹھیک تنقید کررہا ہے، یہ وہ پارٹی نہیں جس کا ہم حصہ تھے۔
فیصل واوڈا نے کہا کہ نیا پاکستان بنانے والے کوئی کم چور ہیں یہ تو ان کے بھی باپ نکلے، چیف آف ارمی اسٹاف سب سے پہلے پاکستان کا ویژن لے کر سرگرم عمل ہیں، آرمی چیف نے میرا سیاسی ویژن بھی بدل دیا، سیاست سے زیادہ ملک کو عزیز رکھتا ہوں۔
سینئر سیاستدان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے جو مجھے سیاست سکھائی تھی وہ خود بھول گئے، جو بھی چوری کرے گا میں ٹھوک بجا کر آواز اٹھاں گا، پی ٹی آئی نے خیبرپختونخوا میں بہت زیادہ کرپشن کی مجھے اب گنڈاپور نظر نہیں آرہا، پہلے ہی کہا تھا بانی پی ٹی آئی جب بھی آرمی چیف کو خط لکھیں گے وہ کوڑے میں جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ آرمی چیف نہایت نفیس نیک نیت اور شفیق آدمی ہیں، آرمی چیف اپنے منصب کا ناجائز استعمال نہیں کرتے، جمہوریت کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کو مل کر کام کرنا ہے۔فیصل واوڈا کا یہ بھی کہنا تھا کہ آرمی چیف کا بانی پی ٹی آئی عمران خان یا ان کی سیاست سے کوئی واسطہ نہیں ہے، پاکستان پہلے ہوگا سیاست بعد میں ہوگی میں اس نظریے کا قائل ہوں۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: فیصل واوڈا پی ٹی آئی آرمی چیف سیاست سے
پڑھیں:
پاکستان کی سیکیورٹی کی ضامن مسلح افواج، یہ ضمانت کابل کو نہیں دینی، ڈی جی آئی ایس پی آر
اسلام آباد:(نیوز ڈیسک)
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان کی سیکیورٹی کے ضامن مسلح افواج ہیں یہ ضمانت کابل کو نہیں۔
سینئر صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ پاکستان نے کبھی طالبان کی آمد پر جشن نہیں منایا، ہماری طالبان گروپوں کے ساتھ لڑائی ہے، ٹی ٹی پی ،بی ایل اے اور دیگر تنظیموں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں، پاکستان کی سیکیورٹی کے ضامن مسلح افواج ہیں یہ ضمانت کابل کو نہیں دینی۔
ڈرون کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ ہمارا امریکا سے کوئی معاہدہ نہیں، ڈرون کے حوالے سے طالبان رجیم کی جانب سے کوئی باضابطہ شکایت موصول نہیں ہوئی، امریکا کے کوئی ڈرون پاکستان سے نہیں جاتے، وزارت اطلاعات نے اس کی کئی بار وضاحت بھی کی ہے، ہمارا کسی قسم کا کوئی معاہد ہ نہیں ہے کہ ڈرون پاکستان سے افغانستان جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ طالبان رجیم دہشت گردوں کی سہولت کاری کرتی ہے، استنبول میں طالبان کو واضح بتایا ہے کہ دہشت گردی آپ کو کنٹرول کرنی ہے اور یہ کیسے کرنی ہے یہ آپ کا کام ہے، یہ ہمارے لوگ تھے جب یہاں دہشت گردی کے خلاف آپریشن کیا یہ بھاگ کر افغانستان چلے گئے، ان کو ہمارے حوالے کردیں ہم ان کو آئین اور قانون کے مطابق ڈیل کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ اصل مسئلہ دہشت گردی، جرائم پیشہ افراد اور ٹی ٹی پی کا گٹھ جوڑ ہے، یہ لوگ افیون کاشت کرتے ہیں اور 18 سے 25 لاکھ روپے فی ایکڑ پیداوار حاصل کرتے ہیں، پوری آباد ی ان لوگوں کے ساتھ مل جاتی ہے، وار لارڈز ان کے ساتھ مل جاتے ہیں، یہ حصہ افغان طالبان، ٹی ٹی پی اور وار لارڈز کو جاتا ہے، دہشت گردی، چرس، اسمگلنگ یہ سب کام یہ لوگ مل کر کر کرتے ہیں اور پیسے بناتے ہیں۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ فوج کے اندر کوئی عہدہ کریئیٹ ہونا ہے تو یہ حکومت کا اختیار ہے ہمارا نہیں ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہم نے کبھی نہیں کہا کہ فوج نے وادی تیرہ میں کوئی آپریشن کیا، اگر ہم آپریشن کریں گے تو بتائیں گے، ہم نے وہاں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیے ہیں جن میں 200 کے قریب ہمارے جوان اور افسر شہید ہوئے، ہماری چوکیوں پر جو قافلے رسد لے کرجاتے ہیں ان پر حملے ہوتے ہیں۔
گورنر راج کے سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ یہ ہماری نہیں وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے، جو لوگ مساجد اور مدارس پر حملے کرتے ہیں ہم ان کے خلاف کارروائی کرتے ہیں۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ استنبول میں جو کانفرنس ہونی ہے ہمارا موقف بالکل کلیئر ہے، دہشت گردی نہیں ہونی چاہیے، مداخلت نہیں ہونی چاہیے، افغان سرزمین استعمال نہیں ہونی چاہیے، سیزفائر معاہدہ ہماری طاقت سے ہوا، افغان طالبان ہمارے دوست ممالک کے پاس چلے گئے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں کوئی اخلاقیات نہ سکھائے اور ہم کسی کی تھوڑی کے نیچے ہاتھ رکھ کر منت سماجت نہیں کررہے، ہم اپنی مسلح افواج اور لوگوں کی حفاظت کرنا جانتے ہیں۔
غزہ میں فوج بھیجنے کے سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ یہ ہمارا نہیں حکومت کامعاملہ ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ افغانستان کی سرحد 26 سو کلومیٹر طویل ہے جس میں پہاڑ اور دریا بھی شامل ہیں، ہر 25 سے 40کلومیٹر پر ایک چوکی بنتی ہے ہر جگہ نہیں بن سکتی، دنیا بھر میں سرحدی گارڈز دونوں طرف ہوتے ہیں یہاں ہمیں صرف یہ اکیلے کرنا پڑتاہے،ان کے گارڈز دہشت گردوں کو سرحد پار کرانے کے لئے ہماری فوج پر فائرنگ کرتے ہیں، ہم تو ان کا جواب دیتے ہیں۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ معرکہ حق میں حکومت پاکستان، کابینہ، فوج اور سیاسی جماعتوں نے مل کر فیصلے کیے، کے پی کے حکومت اگر دہشت گردوں سے بات چیت کا کہتی ہے تو ایسا نہیں ہوسکتا اس سے کفیوژن پھیلتی ہے، طالبان ہمارے سیکیورٹی اہلکاروں کے سروں کے فٹ بال بناکر کھیلتے ہیں ان سے مذاکرات کیسے ہوسکتے ہیں؟