ٹک ٹاکر سیماگل عرف سائیکو ارباب کی موت کی وجہ سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
نشہ اور گولیوں کے زائد استعمال سے معروف خاتون ٹک ٹاکر سیماگل عرف سائیکو ارباب کی موت کی تصدیق کرلی گئی ہے۔
اس ضمن میں پوسٹمارٹم رپورٹ تقریبا ایک ہفتے بعد موصول ہوئی ہے، خاتون ٹک ٹاکر ورسک روڈ پشاور میں واقع فلیٹ میں تشویشناک حالت میں پائی گئی تھیں جو بعد میں جاں بحق ہوگئی تھی، خاتون ٹک ٹاکر کی ہلاکت سے متعلق مختلف خدشات ظاہر کیے جارہے تھے جس پر پولیس نے تفتیش شروع کردی تھی۔
یہ پڑھیں: معروف ٹک ٹاکر سائیکو ارباب پراسرار طور پر جاں بحق
تھانہ مچنی گیٹ پولیس کو7فروری کو محمد یاسین ساکن اسلام آباد نے رپورٹ کی تھی کہ اس کی بہن سیماگل عرف سائیکو ارباب کے جاں بحق ہونے کی رپورٹ کی تھی، پولیس نے جائے وقوعہ سے نشہ آور گولیوں سمیت دیگر شواہد اکٹھی کر کے نعش پوسٹمارٹم رپورٹ کے لیے منتقل کردی تھی اور8 سے 10روز کے بعد ڈیپارٹمنٹ آف فرانزک میڈیسن ،خیبرمیڈیکل کالج پشاور سے رپورٹ موصول ہوگئی ہے ۔
رپورٹ کے مطابق معروف ٹک ٹاکر کی موت کی وجہ کوکین، نیند اور ٹینشن کی گولیاں استعمال کرنے کے ساتھ ساتھ شراب نوشی وغیرہ سے بھی ہوئی ہے، اس طرح 6 مختلف قسم کے ڈرگس کا استعمال کیا گیا ہے۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: سائیکو ارباب ٹک ٹاکر
پڑھیں:
ستائیسویں آئینی ترمیم کے مجوزہ ڈرافٹ کے اہم نکات سامنے آ گئے
حکومت کی جانب سے ستائیسویں آئینی ترمیم کے مجوزہ ڈرافٹ کے اہم نکات سامنے آ گئے۔
ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت آئین کے پانچ آرٹیکلز میں ترامیم کی خواہاں ہے۔ اس سلسلے میں مجوزہ ترمیم میں آئین کے آرٹیکل 160، شق 3 اے، آرٹیکل 213، آرٹیکل 243 اور آرٹیکل 191 اے میں ترمیم کی تجاویز شامل کی گئی ہیں۔
آرٹیکل 160 کی شق 3A میں ترمیم کی تجویز دی گئی ہے، مجوزہ ترمیم کے تحت صوبوں کے وفاقی محصولات میں حصے کے حوالے سے آئینی ضمانت ختم کرنے کی تجویز شامل کی گئی ہے۔ اسی طرح عدالتی ڈھانچے میں بڑی تبدیلی کر کےآرٹیکل 191A اور نیا آرٹیکل شامل کرنے کی تجویز بھی ڈرافٹ میں شامل ہے، جس کے مطابق نئے ڈھانچے کے تحت ایک آئینی عدالت یا سپریم آئینی عدالت قائم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں: وزیراعظم نے 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کیلیے حمایت مانگی، بلاول بھٹو نے تفصیلات جاری کردیں
ذرائع کے مطابق مجوزہ ترمیم کے تحت آئینی تشریحات کے حتمی اختیار میں تبدیلی کی تجویز بھی دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ ہائی کورٹ کے ججز کی منتقلی سے متعلق آرٹیکل 200 میں بھی ترامیم شامل ہیں۔
علاوہ ازیں تعلیم اور آبادی کی منصوبہ بندی کے شعبے دوبارہ وفاق کے ماتحت لانے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔ اسی طرح آرٹیکل 243 میں ترمیم سے مسلح افواج کی کمان مکمل طور پر وفاقی حکومت کے ماتحت رکھنے کی تجویز شامل ہے۔ آرٹیکل 213 کے تحت چیف الیکشن کمشنر کے تقرر میں تبدیلی کی تجویز بھی ڈرافٹ کا حصہ ہے۔
وفاقی حکومت نے 27 ویں آئینی ترامیم کا مجوزہ مسودہ پیپلزپارٹی کے حوالے کردیاہے اور پی پی سے اس ترمیم کی منظوری کے لیے حمایت طلب کی ہے۔