سیاسی عدم استحکام قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہے‘لیاقت بلوچ
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
ملتان/فیصل آباد/لاہو ر (نمائندگان جسارت) نائب امیر جماعت اسلامی، مجلس قائمہ سیاسی قومی اُمور کے صدر لیاقت بلوچ نے کہاہے کہ سیاسی عدم استحکام قومی سلامتی کے لیے مسلسل بڑا خطرہ ہے۔ آئین، عدلیہ، انتخابات اور بنیادی انسانی حقوق کا تحفظ بے یقینی اور عدم تحفظ کا شکار ہے۔ سیاسی جمہوری قیادت سیاسی بحرانوں کے خاتمے کے لیے قومی سیاسی ڈائیلاگ کے ذریعے جمہوریت اور آئینی حقوق کا تحفظ نہیں کرے گی تو یہ اُس کی بڑی ناکامی ہوگی۔ قومی سیاسی قیادت ذاتی اور وقتی مفادات سے بالاتر ہوکر ضِد، اَنا، ہٹ دھرمی ترک کرتے ہوئے اپنی غلطیوں کے اعتراف کے ساتھ قومی ترجیحات کی بنیاد پر حل تکاش کرے۔ فرضی نمائشی اور بے روح مذاکرات سے مزید مایوسیاں پھیل رہی ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ملتان، فیصل آباد، تونسہ شریف، ڈیرہ غازی خان میں ممبرز کنونشن، ڈونرز کانفرنس اور معززین کے استقبالیہ تقاریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ پنجاب حکومت کے زرعی انقلاب کے دعوے سچائی پر مبنی نہیں ہیں، زراعت اور پنجاب کا کسان بڑے مسائل سے دوچار ہیں۔ حکومتی اقدامات سے کپاس، چاول، گندم، گنے کے کاشت کاروں کو مسلسل خسارے کا سامنا ہے۔ بجلی، تیل، زرعی ادویات، کھادیں مہنگی تر ہیں، جس سے فصلوں کی پیداواری لاگت،اخراجات ناقابل برداشت ہوگئے ہیں۔ ٹھیکے پر زمین حاصل کرنے والے کاشتکار حسب معاہدہ کام کرنے سے قاصر ہیں۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ حکومت پنجاب تونسہ شریف کو ضلع بنانے کے بعد فعال کرے۔ تحصیل دہوا اور کوہِ سلیمان کو بھی مکمل فعال کیا جائے۔ لیہ اور تونسہ کے درمیان دریائے سندھ پر 4 سال سے پل تعمیر ہوچکا لیکن سیاسی، انتظامی کھینچا تانی کی وجہ سے اِسے ٹریفک کے لیے کھولا نہیں جارہا۔ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب اس معاملے میں اقدامات کریں وگرنہ عوام کے لیے لاہور کی طرف مارچ، احتجاج کرنے کے سوا کوئی دوسرا آپشن نہیں ہوگا۔لیاقت بلوچ نے ملتان میں سینئر سیاسی رہنما، سابق وفاقی وزیر مخدوم جاوید ہاشمی سے ملاقات کی۔ اِس موقع پر ملتان، خانیوال، وِہاڑی کے سیاسی رہنما بھی موجود تھے۔ ملاقات میں اس بات سے اتفاق کیا گیا کہ ریاستی جبر نہ صرف ملکی سیاست بلکہ قومی سلامتی کے لیے بھی خوفناک شکل اختیار کررہی ہے۔ مارشل لا سول اور فوجی اسٹیبلشمنٹ کی بالادستی عوام میں عدم اعتماد کی خلیج بڑھاتی ہے۔ آئین، آزاد عدلیہ، صاف شفاف غیرجانبدارانہ انتخابات اور بنیادی انسانی جمہوری حقوق کا تحفظ تمام سیاسی اور جمہوری قیادت کی مشترکہ ذمے داری ہے۔ اِس موقع پر ملک میں دہشت گردی، اغوا برائے تاوان کی بڑھتی وارداتوں پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔لیاقت بلوچ نے جماعت اسلامی سندھ کی طرف سے عوام کے لیے امن اور جان و مال کے تحفظ کے حوالے سے جدوجہد کی تحسین کرتے ہوئے کہا کہ کچے کے ڈاکوؤں، رہزنوں کو پکے کے علاقوں سے سرپرستی اور سہولت کاری ختم ہوجائے تو عوام کو امن و تحفظ مل جائے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: لیاقت بلوچ نے کے لیے
پڑھیں:
سینیٹ میں مخبر کے تحفظ اور نگرانی کیلئے کمیشن کے قیام کا بل منظور
—فائل فوٹومخبر کے تحفظ اور نگرانی کے لیے کمیشن کے قیام کا بل پاکستان کے ایوانِ بالا سینیٹ نے منظور کر لیا۔
سینیٹ کے اجلاس میں منظور کیے گئے بل میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی فرد، ادارہ یا ایجنسی کمیشن کے سامنے معلومات پیش کرسکتا ہے، مخبر ڈکلیئریشن دے گا کہ اس کی معلومات درست ہیں، معلومات کو دستاویزات اور مواد کے ساتھ تحریر کیا جائے گا۔
بل کے مطابق اگر مخبر اپنی شناخت ظاہر نہیں کرتا اور جعلی شناخت دے تو کمیشن اس کی معلومات پر ایکشن نہیں لے گا، اگر مخبر کی معلومات پاکستان کی سلامتی اور خود مختاری کے خلاف ہو تو وہ نہیں لی جائے گی۔
منظور کیے گئے بل کے مطابق اگر معلومات پاکستان کے سیکیورٹی، اسٹریٹجک اور معاشی مفاد کے خلاف ہو تو وہ معلومات نہیں لی جائے گی، مخبر سے غیر ملکی ریاستوں کے ساتھ تعلقات سے متعلق معلومات نہیں لی جائے گی، وہ معلومات بھی نہیں لی جائے گی جو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت ممنوع ہو، مخبر سے جرم پر اکسانے والی معلومات بھی نہیں لی جائے گی۔
بل میں کہا گیا ہے کہ وزراء اور سیکریٹریز کے ریکارڈ سے متعلق کابینہ اور کابینہ کمیٹیوں کی معلومات نہیں لی جائے گی، قانون، عدالت کی جانب سے ممنوع معلومات اور عدالت، پارلیمنٹ، اسمبلیوں کا استحقاق مجروح کرنے والی معلومات بھی نہیں لی جائے گی، تجارتی راز سے متعلق مخبر کی معلومات نہیں لی جائے گی۔
مخبر کے تحفظ اور نگرانی کے کمیشن کے قیام کا بل سینیٹ میں پیش کر دیا گیا۔
بل کے مطابق اس شخص سے معلومات نہیں لی جائے گی جو اس کے پاس بطور امانت ہو، وہ معلومات نہیں لی جائے گی جو کسی غیر ملک نے خفیہ طور پر دی ہو، وہ معلومات نہیں لی جائے گی جو کسی انکوائری، تحقیقات یا مجرم کے خلاف قانونی کارروائی میں رکاوٹ ڈالے۔
بل میں کہا گیا ہے کہ وہ معلومات نہیں لی جائے گی جو کسی شخص کی زندگی کو خطرے میں ڈالے، وہ معلومات نہیں لی جائے گی جو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اعتماد میں دی ہو، وہ معلومات نہیں لی جائے گی جو عوامی مفاد میں نہیں اور کسی نجی زندگی میں مداخلت ڈالے۔
سینیٹ میں منظور کیے گئے بل کے مطابق کمیشن کسی بھی شخص کو طلب کر کے اس سے حلف پر معائنہ کرے گا، کمیشن ریکارڈ، شواہد طلب کرے گا، گواہوں اور دستاویزات کا معائنہ کرے گا، پبلک ریکارڈ بھی طلب کر سکے گا، کمیشن کے مجاز افسر کے پاس مکمل معاونت حاصل کرنے کا اختیار ہوگا۔
بل کے مطابق کمیشن کا مجاز افسر حکومتوں، اتھارٹی، بینک، مالی ادارے سے دستاویزات اور معلومات حاصل کر سکے گا، متعلقہ افسر 60 دن کے اندر معلومات کی تصدیق کرے گا، اگر مخبر کی معلومات کی مزید تحقیقات و تفتیش درکار ہو جس سے جرم کا فوجداری مقدمہ چلے تو کمیشن وہ متعلقہ اتھارٹی کو بھجوائے گا۔
بل میں کہا گیا ہے کہ کمیشن یقینی بنائے گا کہ مخبر کو انتقام کا نشانہ نہیں بنایا جائے گا، اگر کوئی مخبر نقصان میں ہو تو وہ کمیشن کے سامنے درخواست دے گا جو متعلقہ اتھارٹی کے سپرد کی جائے گی، مخبر کی معلومات درست ہوئی تو اسے حاصل شدہ رقم کا 20 فیصد اور تعریفی سند دی جائے گی، زیادہ مخبر ہونے پر 20 فیصد رقم برابر تقسیم ہو گی۔
سینیٹ میں منظور کردہ بل کے مطابق غلط معلومات دینے والے کو 2 سال قید اور 2 لاکھ روپے تک جرمانہ ہو گا، اس جرمانے کو اس شخص کو دیا جائے گا جس کے بارے میں مخبر نے غلط معلومات دی، مخبر کی شناخت کو اتھارٹی کے سامنے ظاہر نہیں کیا جائے گا، جو مخبر کی شناخت ظاہر کرے گا اسے 5 لاکھ روپے جرمانہ اور 2 سال قید ہو گی۔