ایران کے جوہری پروگرام کیلئے دو آپشن ہیں، لینڈزی گراھم
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
اپنی ایک پریس کانفرنس میں لینڈزی گراھم کا کہنا تھا کہ ایران یا اپنے جوہری عزائم ترک کر دے یا پھر اسرائیل کو اپنی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے دے۔ میں دوسری آپشن کو ترجیح دوں گا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکہ کے انتہاء پسند ریپبلکن سینیٹر "لینڈزی گراهم" نے مقبوضہ فلسطین کا دورہ کیا جہاں انہوں نے گزشتہ شب صیہونی وزیراعظم "نتین یاہو" کے ساتھ ملاقات کی۔ یہ ملاقات تل ابیب میں واقع صیہونی فوج کے ہیڈ کوارٹر میں انجام پائی۔ اس ملاقات کے بعد ڈیوڈ کمپینسکی ہوٹل میں لینڈزی گراھم نے پریس کانفرنس کی جہاں انہوں نے ماضی کی طرح اپنے ایران مخالف بیانات کو دُہرایا۔ اس ضمن میں انہوں نے کہا کہ جوہری ہتھیاروں سے لیس ایران، اسرائیل اور دنیا کے لئے ایک ڈراؤنا خواب ہے۔ کیونکہ عرب بھی ایٹم بم حاصل کرنا چاہتے ہیں جس سے خطے میں جوہری ہتھیاروں کی دوڑ شروع ہو جائے گی۔ لینڈزی گراھم نے بتایا کہ نتین یاہو سے ملاقات میں اُن کی گفتگو کا زیادہ تر حصہ ایران کے بارے میں گزرا۔
مذکورہ جنگ طلب امریکی سینیٹر نے کہا کہ ایران کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کے حصول کے خیال نے اُن کی نیندیں چرا لی ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایران 3 چیزوں پر سختی کے ساتھ توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے۔ سنی عربوں سے اسلام کا صفایا، اسرائیل کی تباہی اور مشرق وسطیٰ سے مغرب کو باہر نکالنا۔ لینڈزی گراهم نے اپنے مضحکہ خیز دعوے میں مزید کہا کہ میں ایک سینیٹر کے طور پر اس خطے میں ہر وہ فیصلہ کروں گا جس سے اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ تہران کے جوہری عزائم کبھی پورے نہ ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے پاس اپنے جوہری پروگرام کے لئے دو آپشن ہیں یا اپنے جوہری عزائم ترک کر دیں یا پھر اسرائیل کو اپنی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے دیں۔ میں دوسری آپشن کو ترجیح دوں گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کہ ایران انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
ہم اسرائیل پر دوبارہ حملہ کرنے کیلئے تیار ہیں، ایرانی صدر
اپنے ایک انٹرویو میں ڈاکٹر مسعود پزشکیان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی چاہے ہمارے میزائل حملوں کی درستگی کے بارے میں بات نہ کریں لیکن جنگبندی کے صیہونی مطالبے نے دنیا کے سامنے سب کچھ واضح کر دیا۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر "مسعود پزشکیان" نے کہا کہ ہم کسی بھی اسرائیلی فوجی جارحیت کا مقابلہ اور تل ابیب پر دوبارہ حملے کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار آج صبح الجزیرہ کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے ہم پر حملہ کیا جس کے جواب میں ہم نے طاقت کے ساتھ اس کے قلب پر حملہ کیا۔ اب وہ دنیا سے اپنے نقصان کو چھپا رہا ہے۔ اسرائیل افراتفری کے ذریعے ایران کو تبدیل، تقسیم اور حکومت کو تباہ کر کے ختم کرنے کی کوشش کر رہا تھا لیکن ناکام رہا۔ انہوں نے کہا کہ شک نہیں کہ ہمارے ملک میں دشمن نے اپنے جاسوسوں کے ذریعے کچھ اثر و رسوخ پیدا کر لیا تھا لیکن پھر بھی ایران پر حملے کا فیصلہ کن صیہونی عنصر، امریکی ٹیکنالوجی اور اس کے استعمال کی صلاحیت تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہم جنگ نہیں چاہتے لیکن صرف سیز فائر پر بھی اکتفاء نہیں کریں گے بلکہ پوری قوت سے اپنا دفاع کریں گے۔ اسرائیلی چاہے ہمارے میزائل حملوں کی درستگی کے بارے میں بات نہ کریں لیکن جنگ بندی کے صیہونی مطالبے نے دنیا کے سامنے سب کچھ واضح کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ سب پر عیاں ہے کہ ایران نے ہتھیار نہیں ڈالے اور نہ ہی آئندہ ڈالے گا لیکن اس کے باوجود ہم ڈپلومیسی پر یقین رکھتے ہیں۔
ایرانی صدر نے کہا کہ خطے کے ممالک نے پہلے کبھی بھی ایران کی اتنی حمایت نہیں کی تھی جتنی حالیہ جنگ کے دوران کی۔ ہم عرب ہمسایوں اور دیگر علاقائی ممالک کے ساتھ مشترکہ اجتماعی سلامتی کا آئیڈیا بنانے کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔ ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے جوہری ہتھیار رکھنے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہماری سیاسی، مذہبی، انسانی اور اسٹریٹجک پوزیشن ہے۔ ہمارے ملک میں یورینیم کی افزودگی بین الاقوامی قوانین کے تحت جاری رہے گی۔ مستقبل میں کوئی بھی مذاکرات جیت کی بنیاد پر ہونے چاہئیں۔ ہم دھمکیوں یا دباؤ کو قبول نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کہنا کہ ہمارا جوہری پروگرام ختم ہو گیا ہے، ایک وہم ہے۔ ہماری جوہری صلاحیتیں تنصیبات میں نہیں بلکہ ہمارے سائنسدانوں کے ذہنوں میں ہیں۔ قطر میں العدید امریکی اڈے پر حملے کے بارے میں ڈاکتر مسعود پزشکیان نے کہا کہ ہم نے قطر پر حملہ نہیں کیا اور نہ ہی ایسا کر سکتے ہیں۔ قطر ہمارا برادر ملک ہے اور اس کے لوگ ہمارے بھائی ہیں۔ ہم ہر لحاظ سے ان کی حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ ہمارا نشانہ قطر یا قطری عوام نہیں بلکہ ایک امریکی اڈہ تھا جس نے ہمارے ملک پر بمباری کی تھی۔ میں قطر کے عوام کے جذبات اور موقف سے آگاہ ہوں۔ اسی لیے میں نے اپنے بھائی، امیرِ قطر سے اس موضوع پر ٹیلیفونک گفتگو کی۔
ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے کہا کہ قطر کے لیے ہماری نیت اچھی، مثبت اور بھائی چارے پر مشتمل ہے۔ ہم کسی بھی شعبے میں ان کی مدد کے لیے تیار ہیں جہاں وہ درخواست کریں۔ خود پر اسرائیل کے قاتلانہ حملے کی کوشش کے بارے میں سوال کے جواب میں انہوں نے الجزیرہ سے کہا کہ وہ واقعہ اسرائیل کی فوجی رہنماؤں کے بعد سیاسی رہنماؤں کو قتل کرنے کی کوششوں کا حصہ تھا۔