بین الاقوامی شہرت یافتہ اداکارہ سجل علی نے اداکاری کو بطور پیشہ اپنانے کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے۔

لالی، بالی و ہالی ووڈ میں جاندار اداکاری کے جوہر دکھانے والی اداکارہ سجل علی نے اپنے کیریئر کا آغاز 2011ء میں ڈرامہ سیریل ’محمود آباد کی ملکائیں‘ سے کیا تھا۔

یہ ڈرامہ سیریل ہمایوں سعید کے پروڈکشن ہاؤس ’سکس سِگما پلس‘ کی تخلیق تھا۔

اس ڈرامہ سیریل کے آن ایئر ہونے کے بعد سجل علی نے پھر کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا اور کامیابی کی منازل طے کرتی چلی گئیں۔

سجل علی نے ناصرف پاکستان میں اپنی بہترین اداکاری سے شائقین کے دلوں میں گھر کیا ہے بلکہ بالی اور ہالی ووڈ فلموں میں بھی اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔

اداکارہ نے حال ہی میں ایک تقریب کے دوران انکشاف کیا ہے کہ میں نے کبھی اداکارہ بننے کا سوچا نہیں تھا، اداکاری میں آنا اور بطور پیشہ اداکاری کو اپنانا یہ سب حادثاتی طور پر ہوا تھا۔

سجل علی نے یہ بھی کہا ہے کہ جب میں انڈسٹری میں آئی تھی تو میری کافی کم عمر تھی، میں خود کو خوش نصیب محسوس کرتی ہوں کہ میں نے اس پیشے کو اپنایا۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: سجل علی نے

پڑھیں:

اداکارہ تارا محمود کا والد کے سیاسی پس منظر اور دھمکیاں ملنے کا انکشاف

معروف اداکارہ و گلوکارہ تارا محمود نے حال ہی میں ایک پوڈکاسٹ میں گفتگو کے دوران اپنے والد کے سیاسی پس منظر کے حوالے سے اہم انکشافات کیے ہیں۔

اداکارہ نے بتایا کہ جب انہوں نے ڈرامہ انڈسٹری میں قدم رکھا اور کراچی منتقل ہوئیں تو والد نے انہیں مشورہ دیا کہ بہتر ہوگا وہ کسی کو اپنی خاندانی حیثیت کے بارے میں نہ بتائیں، کیونکہ یہ سیکیورٹی کے لیے زیادہ محفوظ تھا۔

تارا محمود کا کہنا تھا کہ انہوں نے کبھی والد کے اثر و رسوخ یا طاقت کو استعمال کرنے کی کوشش نہیں کی۔ قریبی دوست ان کے خاندانی پس منظر سے واقف تھے، لیکن انڈسٹری کے لوگوں کو اس کا علم نہیں تھا۔ انہوں نے بتایا کہ جب والد کے ساتھ ان کی تصاویر انٹرنیٹ پر وائرل ہوئیں تو وہ خوفزدہ ہوگئیں کیونکہ وہ غیر ضروری توجہ نہیں چاہتیں اور ایک پرائیویٹ زندگی گزارنا پسند کرتی ہیں۔

اداکارہ نے اپنے والد کے وزیر تعلیم ہونے کے دور کا بھی ذکر کیا۔ ان کے مطابق کووڈ-19 کے دوران جب اسکولز، کالجز اور یونیورسٹیز بند کیے گئے تو والد شفقت محمود انٹرنیٹ پر وائرل ہوگئے اور لوگوں نے انہیں ہیرو قرار دیا۔ تاہم، جب اگلے سال تعلیمی ادارے کھولنے کا فیصلہ ہوا تو انہیں اور والد دونوں کو تنقید اور دھمکیوں کا سامنا بھی کرنا پڑا۔

تارا محمود نے مزید بتایا کہ طلبا اکثر انہیں امتحانات یا تعلیمی مسائل کے حوالے سے پیغامات بھیجتے تھے، لیکن وہ ان معاملات میں کچھ نہیں کرسکتی تھیں کیونکہ سرکاری فیصلوں کا اختیار ان کے پاس نہیں تھا بلکہ یہ ان کے والد کی ذمے داری تھی۔

یاد رہے کہ اداکارہ تارا محمود کے والد شفقت محمود پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور وفاقی وزیر تعلیم رہ چکے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • مسلمان مشرقی یروشلم کے حقوق سے کبھی دستبردار نہیں ہوں گے، ترک صدر
  • کالا باغ ڈیم پر سیاست نہیں ہونی چاہیے، ڈیم اور بیراج بننے چاہئیں، سعد رفیق
  • امریکہ کی طرف جھکاؤ پاکستان کو چین جیسے دوست سے محروم کر دے گا،علامہ جواد نقوی
  • ’چاند نظر نہیں آیا کبھی وقت پر مگر ان کو دال ساری کالی نظر آ رہی ہے‘
  • صبا قمر کی شادی ہونے والی ہے؟
  • زینت امان کو اپنا آپ کبھی خوبصورت کیوں نہ لگا؟ 70 کی دہائی کی گلیمر کوئین کا انکشاف
  • ’ کیا میں ایسی عورت لگتی ہوں؟‘ تنوشری دتہ نے 1 کروڑ 65 لاکھ روپے کی بگ باس آفر فوراً  ٹھکرا دی
  •   برطانوی پرچم کو تشدد کی علامت نہیں بننے دیں گے‘ وزیراعظم
  • میجر عدنان اسلم شہید قوم کے ہیرو ہیں، قربانی کبھی رائیگاں نہیں جائے گی، عاطف اکرام شیخ
  • اداکارہ تارا محمود کا والد کے سیاسی پس منظر اور دھمکیاں ملنے کا انکشاف