عمر ایوب کو حفاظتی ضمانت مل گئی، گرفتار نہ کرنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
—فائل فوٹو
پشاور ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب کو 35 دنوں کی حفاظتی ضمانت دیتے ہوئے درج مقدمات میں گرفتار نہ کرنے کا حکم دے دیا۔
پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب کی حفاظتی ضمانت اور مقدمات کی تفصیلات کے لیے درخواست پر سماعت جسٹس صاحبزادہ اسد اللّٰہ اور جسٹس عبدالفیاض نے کی۔
اپوزیشن لیڈر نے عدالت میں مؤقف اپنایا کہ میرے خلاف 70 سے زیادہ مقدمات درج ہوئے ہیں۔
عمر ایوب نے کہا کہ حکومت کا جو شخص کہتاہے کہ مہنگائی کم ہوئی ہے، وہ بازاروں میں ساتھ چلے۔
اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے کہا کہ ایف آئی اے کی عمر ایوب کے خلاف کوئی انکوائری نہیں، اسلام آباد پولیس کے پاس 8 ایف آئی آرز درج ہیں۔
عدالت نے عمر ایوب کی درخواست نمٹاتے ہوئے متعلقہ عدالتوں میں پیش ہونے کا حکم دے دیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: عمر ایوب
پڑھیں:
سعودی عرب: کرپشن اور منصب کے غلط استعمال پر 100 ملزمان گرفتار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سعودی عرب کے محکمہ انسداد بدعنوانی کا اپنے بیان میں کہنا ہے کہ اکتوبر 2025 کے دوران متعدد فوجداری اور انتظامی مقدمات پر کارروائی عمل میں لائی گئی ہے جو سرکاری مال کے تحفظ اور ہر طرح کی بدعنوانی کے انسداد کے لیے جاری کوششوں کا حصہ ہے۔
سعودی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق محکمہ انسداد بدعنوانی نے وضاحت کی ہے کہ اُس نے اس عرصے میں نگرانی کے عمل سے متعلق 4895 دورے کیے اور 478 ملزمان سے مختلف مقدمات میں تحقیقات کی گئیں۔
رپورٹس کے مطابق یہ تحقیقات رشوت اور عہدے کے ناجائز استعمال جیسے جرائم کے حوالے سے کی گئیں۔
تحقیقات کے بعد 100 ملزمان کو گرفتار کیا گیا جبکہ بعض کو ضمانتی مچلکوں پر چھوڑ دیا گیا۔
رپورٹس کے مطابق یہ مقدمات کئی سرکاری وزارتوں اور اداروں سے کے اہلکاروں کے خلاف ہیں جن کا تعلق وزارتِ داخلہ، وزارت بلدیات، وزارت تعلیم، وزارت صحت اور وزارت ہیومن ریسورسز سے ہے۔
محکمے کا کہنا تھا کہ یہ اقدامات ان اطلاعات اور شکایات کے سلسلے کی پیروی میں کیے گئے ہیں جو اسے موصول ہوتی ہیں نیز اُن خلاف ورزیوں کی بنیاد پر جو اس کے معائنے میں سامنے آتی ہیں۔
رپورٹس کے مطابق سعودی عرب میں محکمہ انسداد کرپشن نے واضح کیا ہے کہ وہ احتساب کے اصول کو نافذ کرنے اور شفافیت کو فروغ دینے کے لیے پُرعزم ہے، ساتھ ہی عوام سے اپیل کی کہ وہ مالی یا انتظامی بدعنوانی کے کسی بھی شبہے کی اطلاع مقررہ سرکاری ذرائع سے دیں۔