جب حسن علی نے بھارتی لڑکی سے شادی کی خواہش ظاہر کی تو گھر والوں نے کیا کہا؟
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
پاکستانی فاسٹ بولر حسن علی کا کہنا ہے کہ ان کی اپنی اہلیہ سامعہ سے 2018 میں پہلی ملاقات ہوئی تھی اور ورلڈ کپ کے دوران انہوں نے فیصلہ کرلیا تھا کہ وہ شادی کرلیں گے۔
حسن علی نے حال ہی میں ایک پوڈ کاسٹ میں شرکت کی جہاں انہوں نے کرکٹ اور نجی زندگی کے حوالے سے مختلف موضوعات پر کھل کر بات کی۔ حسن علی نے بتایا کہ جب انہوں نے بھارتی لڑکی سے شادی کی خواہش کا اظہار کیا تو کسی نے کچھ نہیں کہا اور سب آسانی سے مان گئے تھے۔
فاسٹ بولر نے بتایا کہ وہ دبئی میں ایک دوست کے ذریعے اپنی اہلیہ سے ملے تھے اور جب انہوں نے شادی کا فیصلہ کیا تو سب سے پہلے اپنے بھائی کو سامعہ کے بارے میں بتایا کیونکہ وہ ان کے بہت قریب ہیں لیکن حسن علی کے مطابق ان کے بھائی نے انہیں سنجیدہ نہیں لیا اور کہا کہ ’کرکٹ پر فوکس کرو‘۔
کرکٹر نے مزید بتایا کہ جب انہوں نے اپنی والدہ سے شادی کی بات کی تو ان کی جانب سے میسج کیا گیا کہ ’آپ نے سوچا ہے تو کچھ اچھا ہی سوچا ہوگا‘ اور بھائی سامعہ سے ملنے دبئی پہنچ گئے۔
یہ بھی پڑھیں: کرکٹر حسن علی کا اہلیہ کی سالگرہ پر محبت بھرا پیغام
حسن علی کے مطابق ان کے اور ان کی اہلیہ کے خاندان کی جانب سے شادی کے لیے کسی قسم کا کوئی اعتراض سامنے نہیں آیا اور سب آرام سے مان گئے تھے لیکن جب وہ ورلڈ کپ کے لیے انڈیا گئے تب انہیں پتہ چلا کہ انہوں نے ایک انڈین لڑکی سے شادی کی ہے۔
واضح رہے کہ پاکستانی فاسٹ بولر حسن علی اگست 2019 میں ہندوستان سے تعلق رکھنے والی سامعہ آرزو سے رشتہ ازداوج میں منسلک ہوئے تھے اور ان کی 2 بیٹیاں ہیں۔ جوڑے کی شادی کی مختصر تقریب دبئی کے ایک ہوٹل میں ہوئی تھی جہاں دونوں کے قریبی رشتہ دار اس خوشی کے موقع پر ان کے ساتھ تھے
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستان کرکٹ حسن علی سامعہ آرزو.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان کرکٹ حسن علی سے شادی کی انہوں نے حسن علی
پڑھیں:
امریکی ہائر ایکٹ بھارتی معیشت کو تباہ کردے گا،کانگریس
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نئی دہلی: کانگریس نے امریکا کی طرف سے متعارف کرائے جانے والے نئے HIRE ایکٹ کے خلاف خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ہندوستانی معیشت کو تباہ کر دے گا۔
اس ایکٹ کا سب سے زیادہ اثر ہندوستان پر پڑے گا۔ ٹرمپ انتظامیہ کا مقصد اس ایکٹ کے ذریعے امریکی کمپنیوں کو دوسرے ممالک کے کارکنوں کو آئوٹ سورس کرنے سے روکنا ہے۔
کانگریس نے منگل کو کہا کہ امریکی سینیٹ میں پیش کردہ ایک بل، جس میں کسی بھی امریکی شخص پر آئوٹ سورسنگ ادائیگی کرنے پر 25 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہے، اگر یہ حقیقت بن جاتی ہے تو ہندوستانی معیشت کو آگ لگا دے گی۔
حزب اختلاف کی پارٹی نے کہا کہ یہ بل امریکا میں بڑھتے ہوئے تاثر کی عکاسی کرتا ہے کہ جہاں بلیو کالر نوکریاں چین سے “کھوئی” گئی ہیں، وہیں وائٹ کالر نوکریاں “ہندوستان کو نہیں کھونی چاہییں۔”
کانگریس کے جنرل سیکرٹری (کمیونیکیشن انچارج) جے رام رمیش نے یہ تبصرہ ہائر Halting International Relocation of Employment Act (HIRE)) کا حوالہ دیتے ہوئے کیا، جسے اوہائیو کے سینیٹر برنی مورینو نے 6 اکتوبر کو متعارف کرایا تھا۔
انہوں نے ایکس پر بتایا کہ بل سینیٹ کی فنانس کمیٹی کو بھیج دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایکٹ آئوٹ سورسنگ ادائیگی کرنے والے کسی بھی امریکی شخص پر 25 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی تجویز کرتا ہے، جس کی تعریف “امریکی کمپنی یا ٹیکس دہندہ کی طرف سے کسی غیر ملکی شخص کو ادا کی جانے والی کوئی بھی رقم ہے جس کے کام سے امریکا میں صارفین کو فائدہ ہوتا ہے۔
” رمیش نے کہا کہ اس بل کا ہندوستان کی آئی ٹی خدمات، بی پی او، کنسلٹنسی اور عالمی صلاحیت کے مراکز پر براہ راست اور گہرا اثر پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ دیگر ممالک جیسے آئرلینڈ، اسرائیل اور فلپائن بھی اس سے متاثر ہوں گے، لیکن سب سے زیادہ اثر ہندوستان کی خدمات کی برآمدات پر پڑے گا، جو گزشتہ 25 سالوں میں ایک شاندار کامیابی کی کہانی ہے۔
رمیش نے کہا کہ یہ بل اپنی موجودہ شکل میں پاس ہو سکتا ہے یا نہیں اور اس میں ترمیم بھی کی جا سکتی ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا، “یہ کچھ اور وقت تک زیر التواءرہ سکتا ہے لیکن ایک بات واضح ہے کہ یہ بل امریکا میں اس بڑھتے ہوئے احساس کی عکاسی کرتا ہے کہ جہاں بلیو کالر نوکریاں چین سے ‘کھو دی گئی’ ہیں، وہیں ہندوستان کے لیے وائٹ کالر نوکریاں ‘کھوئی’ نہیں جانی چاہییں۔”