لکی مروت میں جہاد کے نعرے، اسلحہ اٹھائے لوگ سڑکوں پر کیوں؟
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
خیبر پختونخوا کے پسماندہ ضلع لکی مروت میں مسجدوں سے اعلانات کے بعد مقامی افراد بڑی تعداد میں اسلحہ لے کر سڑکوں پر نکل آئے ہیں اور مروت کینال میں پانی نہ چھوڑنے کے خلاف علاقے میں واقع آئل اور گیس فیلڈ کی سپلائی روک دی ہے۔
لکی مروت کے مقامی اتحاد مروت بیٹنی قومی تحریک کی جانب سے احتجاج کی کال دی جس کے بعد مسجدوں سے اسلحہ سمیت تھوڑی بازار پہنچنے کے اعلانات ہوئے، جس کے ردعمل میں بڑی تعداد میں لوگ جہاد کا نعرہ لگا کر باہر نکل آئے۔
لکی کینال میں پانی کا قلتلکی مروت سے تعلق رکھنے والے صحافی محمد زبیر کے مطابق لکی مروت میں صورتحال خراب ہے اور مقامی لوگ اسلحہ لے کر سڑکوں پر نکل آئے ہیں، تاہم یہ کوئی دہشتگری یا بدامنی کا مسئلہ نہیں بلکہ لکی مروت کینال پانی نہ چھوڑنے کا معاملہ ہے جس کے خلاف لوگ نکلے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:خیبر پختونخوا میں قیام امن کے لیے سخت عملی اقدامات کا فیصلہ
احتجاجی دھرنے میں شامل ایک مقامی شخص نے بتایا کہ لوگ بڑی تعداد میں باہر نکلے ہیں اور انتظامیہ سے پانی کا مسئلہ حل کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں، مظاہرین نے بیٹنی آئل اور گیس پلانٹ کی سپلائی روک دی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کینال میں پانی کی بندش سے لکی مروت میں کاشتکاروں کا نقصان ہورہا ہے۔ ’معاملات اس وقت خراب ہوئے جب مروت بیٹنی قومی تحریک کے سربراہ انعام اللہ خان کی گرفتاری کے لیے پولیس علاقے میں پہنچی، جس کے بعد پولیس کے خلاف جہاد کے اعلانات بھی ہوئے۔‘
مذاکرات ناکاملکی مروت میں مروت کنال کا پانی بند ہونے پر مقامی افراد سراپا احتجاج بن گئے ہیں، مروت بیٹنی قومی تحریک نے بیٹنی آئل اینڈ گیس فیلڈ کی سپلائی بند کردی ہے اور جرگے کی انتظامیہ سے مذکرات بھی ناکام ہوئے۔
مقامی افراد کے مطابق مروت کینال میں پانی بندش سے 70 فیصد کسان متاثر ہوئے ہیں، احتجاج سے قبل ایک ویڈیو پیغام میں انعام خان نے دعویٰ کیا کہ بنوں اور لکی مروت کی پولیس انہیں گرفتار کرنے کے لیے پہنچ گئی ہے، انہوں نے مقامی افراد کو اسلحہ لے کر گھروں سے نکلنے کی اپیل بھی کی۔
مزید پڑھیں:لکی مروت: امن عمل میں شامل ہوں ورنہ علاقہ چھوڑ دیں، قومی جرگہ عمائدین کا شرپسندوں کو پیغام
دوسری جانب لکی مروت پولیس نے مظاہرین کے خلاف کسی بھی قسم کی کارروائی کی تردید کی ہے، لکی مروت پولیس ترجمان نے بتایا کہ مقامی افراد اپنے مطالبات کے لیے احتجاج کررہے ہیں تاہم پولیس نے اس وقت تک کوئی کارروائی نہیں کی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلحہ انعام اللہ خان بدامنی بنوں بیٹنی آئل پولیس جہاد دہشتگری کسان گیس پلانٹ لکی مروت مروت بیٹنی قومی تحریک مروت کینال.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انعام اللہ خان بیٹنی آئل پولیس جہاد دہشتگری گیس پلانٹ لکی مروت مروت بیٹنی قومی تحریک مروت کینال کینال میں پانی لکی مروت میں مقامی افراد مروت کینال مروت کی کے خلاف کے لیے
پڑھیں:
پارکنگ فیس پر پابندی بے اثر، کراچی میں مافیا بے لگام
شہریوں نے غیر قانونی وصولی پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت اعلان تک محدود نہ رہے بلکہ پارکنگ مافیا کے خلاف مثر اور نظر آنے والا ایکشن لے۔ محکمہ بلدیات کی ہدایت کے باوجود، عملدرآمد نہ ہونے سے یہ سوال بھی اٹھ رہا ہے کہ فیس کے خاتمے کا یہ حکومتی اقدام عملی طور پر کس حد تک موثر ہو پایا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ حکومت کی جانب سے شہر بھر میں پارکنگ فیس کے مکمل خاتمے کے باضابطہ اعلان اور نوٹیفکیشن کے باوجود، کراچی کے مختلف علاقوں میں شہریوں سے غیرقانونی طور پر پارکنگ فیس وصولی کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔ وزیراعلی سندھ کی ہدایت پر محکمہ بلدیات نے 25 ٹاؤنز میں جاری پارکنگ فیس پر مکمل پابندی عائد کی جبکہ مئیر کراچی مرتضی وہاب کی درخواست پر اس فیصلے کو عوامی مفاد میں فوری نافذ العمل کیا گیا۔ کراچی کے مصروف ترین تجارتی مرکز صدر میں اب بھی شہریوں کو پارکنگ کے لیے فیس ادا کرنا پڑ رہی ہے، حالانکہ محکمہ بلدیات کی جانب سے 25 ٹاؤنز میں سڑکوں پر پارکنگ فیس پر مکمل پابندی عائد کی جا چکی ہے۔
واضح رہے کہ سندھ حکومت نے وزیراعلی کی ہدایت اور مئیر کراچی مرتضی وہاب کی درخواست پر پارکنگ مافیا کے خلاف بڑا اقدام کرتے ہوئے تمام اہم سڑکوں پر فیس لینے پر پابندی لگا دی تھی۔ جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق اب صرف مخصوص پلازہ، پلاٹس یا واضح کردہ علاقوں میں ہی فیس لی جا سکتی ہے، شہر کی 46 بڑی سڑکیں اور تمام مرکزی شاہراہیں پارکنگ فیس سے مکمل طور پر مستثنیٰ قرار دی گئی تھیں۔ تاہم صدر، صدر موبائل مارکیٹ، گلشن اقبال، لائٹ ہاؤس، ایم اے جناح روڈ، اور کچھ دیگر مقامات پر اب بھی پرانے طریقہ کار کے تحت افراد شہریوں سے پارکنگ فیس طلب کر رہے ہیں۔
مرتضی وہاب نے فیصلے کو عوام کے لیے بڑی سہولت قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ شہریوں پر اضافی مالی بوجھ ختم کرنا ان کی اولین ترجیح تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں سڑکوں پر پارکنگ فیس کی آڑ میں مافیا سرگرم تھی، جس کا اب مکمل خاتمہ کر دیا گیا ہے۔ سندھ حکومت نے پارکنگ فیس سے متعلق نئی پالیسی کے فوری نفاذ کی ہدایت دی تھی اور متعلقہ اداروں کو واضح پیغام دیا کہ عوامی سہولت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، کے ایم سی کے علاوہ اب کوئی بھی ادارہ شہر کی سڑکوں پر پارکنگ فیس لینے کا مجاز نہیں ہوگا۔