گستاخانہ مواد کیخلاف کمیشن نہ بنایا جائے حکومت مدعی بن کر عدالت جائے، علی محمد خان
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
رکن قومی اسمبلی پی ٹی آئی علی محمد خان نے گستاخانہ مواد کے خلاف کمیشن بنانے کی مخالفت کردی اور کہا ہے کمیشن کے بجائے حکومت خود استغاثہ بن کر مقدمات دائر کرے۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ گزشتہ کافی عرصے سے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد سامنے آرہا ہے حکومتِ وقت اس عمل کا سخت نوٹس لے، ختم نبوت پر اس ملک میں قانون پاس ہوچکا ہے حکومت اس میں استغاثہ بن کر کیسز دائر کرے حکومت اس معاملے میں کمیشن کی طرف نہ جائے۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ایک جج نے حکومت کو توہین سے متعلق مقدمات میں کمیشن بنانے کی تجویز دی ہے، کمیشن کی تجویز پر حکومت عمل نہ کرے، کمیشن بنا تو خدانخواستہ توہین و گستاخی کے مقدمات کمزور ہوں گے۔
انہوں ںے کہا کہ کمیشن بننے سے گستاخی کے مرتکب ملزمان بیرون ملک جاکر پھر توہین کریں گے، عدالتوں میں ہی توہین سے متعلق مقدمات چلنے دیئے جائیں تاکہ اوپن کورٹ میں سب کو صفائی کا موقع دیا جاسکے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
انسانی حقوق کی تنظیمیں کشمیریوں پر بڑھتے ہوئے ظلم و ستم کیخلاف آواز بلند کریں، میر واعظ
حریت رہنما نے کہا کہ پہلگام واقعے کے بعد کشمیریوں کو بھارت میں سخت ہراساں کیا گیا، تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور واپس کشمیر لوٹنے پر مجبور کیا گیا جو انتہائی افسوسناک ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں عوامی مجلس عمل کے سربراہ میر واعظ عمر فاروق نے انسانی حقوق کی تنظیموں، دانشوروں اور بھارت کے باضمیر شہریوں سے اپیل کی کہ وہ کشمیریوں کے خلاف بڑھتے ظلم و ستم کے خلاف آواز بلند کریں اور مظلوموں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کریں۔ ذرائع کے مطابق میر واعظ عمر فاروق نے گذشتہ روز سرینگر کی تاریخی جامع مسجد میں نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے عالی کدل سرینگر کے 30 سالہ نوجوان زبیر احمد بٹ کے بہیمانہ قتل پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ زیبر احمد کی لاش چند روز قبل بھارتی دارالحکومت نئی دلی کے ایک پارک سے پر اسرار حالت میں برآمد ہوئی تھی۔ وہ روز گار کے سلسلے میں دلی میں تھا۔ نوجوان کے اہلخانہ نے کہا کہ اسے دلی پولیس نے تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے قتل کیا ہے۔
میر واعظ نے کہا کہ زبیر کا قتل انتہائی تشویشناک اور قابل مذمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس دلسوز واقعے نے بھارت میں مقیم کشمیریوں کی سلامتی کے حوالے سے سنگین سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعے نے بھارت بھر میں موجود ہزاروں کشمیری طلبہ، تاجروں اور مزدوروں کے دلوں میں خوف اور عدم تحفظ کا احساس مزید گہرا کر دیا ہے۔ میر واعظ نے کہا کہ پہلگام واقعے کے بعد کشمیریوں کو بھارت میں سخت ہراساں کیا گیا، تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور واپس کشمیر لوٹنے پر مجبور کیا گیا جو انتہائی افسوسناک ہے۔
انہوں نے بھارتی حکومت پر زور دیا کہ وہ اپنی آئینی و اخلاقی ذمہ داری پوری کرے اور کشمیریوں کی جان و مال اور عزت و آبرو کے تحفظ کو یقینی بنائے۔ میر واعظ نے جیلوں میں غیر قانونی طور پر نظربند کشمیریوں کی حالت زار پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کے ہزاروں ایسے خاندان ہیں جن کے لیے عید خوشیاں نہیں بلکہ غم اور جدائی کا کرب لے کر آتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان خاندانوں کے پیارے برسوں سے جیلوں میں قید ہیں۔ انہوں نے بھارتی حکومت سے اپیل کی کہ وہ تمام نظربندوں کو عید کے موقع پر خیرسگالی کے جذبے کے تحت رہا کرے۔ میر واعظ نماز جمعہ کے بعد عالی کدل میں زبیر احمد بٹ کے گھر گئے اور غمزدہ خاندان کے ساتھ اظہار تعزیت کیا۔