مصطفیٰ قتل کا ملزم ارمغان کمرۂ عدالت میں بے ہوش
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
’جیو نیوز‘ گریب
نوجوان مصطفیٰ عامر کے اغواء اور قتل کا ملزم ارمغان کمرۂ عدالت میں بے ہوش ہو گیا۔
ملزم ارمغان کو کراچی کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نمبر 2 میں پیش کیا گیا۔
اس موقع پر ملزم ارمغان کمرۂ عدالت میں بے ہوش ہو گیا۔
کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے مصطفیٰ قتل کیس میں ملزم ارمغان کو 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔
سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کو دو گھنٹے پہلے ہائی کورٹ میں پیش کیا گیا، وہاں معائنہ بھی ہوا ہے، طبیعت ٹھیک تھی۔
عدالت نے کہا کہ میڈیکل معائنہ تو ہو چکا ہے۔
کمرۂ عدالت میں پولیس اہلکاروں نے ارمغان کو ہوش میں لانے کی کوشش کی، جس کے بعد ارمغان کو کمرۂ عدالت میں صوفے پر لٹا دیا گیا۔
واضح رہے کہ عدالت نے ملزم ارمغان کو 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: عدالت میں ارمغان کو
پڑھیں:
بچوں سے زیادتی کیس، متاثرہ بچیوں نے احاطہ عدالت میں ملزم شبیر تنولی کو تھپڑ مارے
عدالت نے نازیبا ویڈیو بنانے کے الزام میں گرفتار ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں 3 روز کی توسیع کردی
آئندہ سماعت پرپیشرفت پورٹ طلب،سماعت کے دوران پولیس نے زیادتی کا شکار بچیوں کو عدالت میں پیش کیا
کراچی میں بچیوں سے زیادتی اور نازیبا ویڈیو بنانے کے الزام میں گرفتار ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں 3 روز کی توسیع کر دی گئی۔تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے قیوم آباد سے بچیوں سے زیادتی اور نازیبا ویڈیو بنانے کے الزام میں گرفتار ملزم کو جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کی عدالت میں پیش کیا گیا۔عدالت نے ملزم شبیر تنولی کے جسمانی ریمانڈ میں 3 روز کی توسیع کردی ساتھ ہی جوڈیشل مجسٹریٹ نے آئندہ سماعت پرپیشرفت پورٹ طلب کرلی۔سماعت کے دوران پولیس نے زیادتی کا شکار بچیوں کو عدالت میں پیش کیا، متاثرہ بچیوں نے احاطہ عدالت میں ملزم کو تھپڑ بھی مارے۔پولیس نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کو اہل علاقہ کی شکایت پر گرفتار کیا گیا تھا، ملزم 2016 سے بچوں اور بچیوں سے زیادتی کر کے ویڈیوز بناتا تھا، ملزم کے خلاف تھانہ ڈیفنس میں مقدمات درج ہیں۔اس سے قبل ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) جنوبی سید اسد رضا نے بتایا تھا کہ پولیس نے ملزم شبیر کے قبضے سے ایک موبائل فون برآمد کیا، جس میں اس کے کمرے میں 8 سے 12 سال کی عمر کی نابالغ لڑکیوں کے ساتھ زیادتی، جنسی زیادتی کی ویڈیوز موجود ہیں۔ دوران تفتیش ملزم نے اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ وہ سیکڑوں نابالغ لڑکیوں کو چند سو روپے دے کر بہلاتا تھا، اس نے یہ بھی تسلیم کیا کہ وہ کمسن بچیوں کو اپنے کمرے میں لاتا تھا جہاں وہ اکیلا رہتا تھا اور قیوم آباد کے سی-ایریا میں اپنے کمرے میں تقریباً 100 نابالغ لڑکیوں کو ریپ کا نشانہ بنایا اور ان سب کی فلم بندی کی تھی۔